نصر الباری شرح اردو صحیح البخاری جلد ١١
17.07 MB

حدیث الرسول ﷺ

‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِمَّا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ خَيْرٌ فَالْحِجَامَةُ (ابو داؤد : ۳۸۵۷)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تم لوگوں کی تمام دواؤں میں کوئی دوا بہتر ہے تو وہ حجامت یعنی سینگی لگوانا ہے۔(ابو داؤد شریف مترجم)

آیۃ القران

اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳)(سورۃ النساء)

بیشک نماز مسلمانوں کے ذمے ایک ایسا فریضہ ہے جو وقت کا پابند ہے۔(۱۰۳)(آسان ترجمۃ القران)

کامیاب اور ناکام لوگ کیا کرتے ہیں اور ان میں فرق

کامیاب لوگ 1.ہرشخص کی تعریف کرتے ہیں۔ 2.شکرگزارہوتے. 3.دوسروں کو معاف کرتے ہیں۔ 4.اپنی کامیابی کی وجہ دوسروں کو سمجھتے ہیں۔ 5.اپنی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ 6.دوسروں کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں۔ 7.ہرروزمطالعہ کرتے ہیں۔ 8.منصوبہ بندی کی فہرست تیار کرتے ہیں۔ 9.دوسروں تک علم پہنچاتے ہیں۔ 10.مسلسل سیکھتے ہیں۔ 11.خیالات پر بات کرتے ہیں۔ 12.کام میں ہمیشہ بہتر تبدیلی کے خواہاں ہوتے ہیں۔ 13.اپنی زندگی کے مقاصد طے کرتے ہیں۔ 14.اندرونی اور بیرونی مثبت تبدیلی کو قبول کرتے ہیں۔ ناکام لوگ کیا کرتے ہیں؟ 1.ہر وقت اعتراض کرتے ہیں۔ 2.ہر معاملہ میں خود کو حقدار سمجھتے ہیں۔ 3.بے مقصد زندگی گزارتے ہیں۔ 4.دوسروں سے علم چھپاتے ہیں۔ 5.تبدیلی سے ڈرتے ہیں چاہے اندر کی ہو یا باہر کی۔ 6.اپنی سوچ کو مکمل سمجھتے ہیں یعنی خود کو پرفیکٹ سمجھتے ہیں۔ 7.دوسروں کے بارے میں باتیں کرتے ہیں۔ 8.سمجھتے ہیں کہ ان کو سب معلوم ہے۔ 9.دوسروں کی ناکامی پرخوش ہوتے ہیں۔ 10.ان کو خود سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ 11.اپنی ناکامیوں کا الزام دوسروں کو دیتے ہیں۔ 12.دوسروں پربےوجہ غصہ کرتے ہیں۔ 13.کام کو صرف اور صرف پیسے کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ 14.دل میں بغض/حسد رکھتے ہیں۔ 💞پوسٹ اچھی لگے تودوسروں کی بھلائ کے لئے شیئر ضرور کریں💞

Naats

اہم مسئلہ

جماعت کے وقت سنن میں مشغول ہونا جب جماعت کھڑی ہو تو سنتوں میں مشغول ہونا درست نہیں، کیوں کہ حضور ﷺ کا ارشاد ہے : ”جب جماعت کھڑی ہو تو فرض کے علاوہ دوسری نماز نہیں،“ ہاں اگر سنت فجر کی ادائیگی میں فجر کے فوت ہونے کا اندیشہ نہ ہو، یعنی اس کو امام کے ساتھ ایک رکعت مل سکتی ہے، یا امام کو قعدہ میں پاسکتا ہے، تو سنت فجر ادا کرلے۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۳۳)

//