أحسن الوقایہ شرح اردو شرح الوقایہ جلد ۳
16.65 MB

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍؓ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا(مسلم شریف/باب كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقً)

حضرت انس رضی اللہ عنہ بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سب لوگوں سے زیادہ بہترین اخلاق والے تھے “(تفہیم المسلم)

آیۃ القران

عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّجْعَلَ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَ الَّذِیْنَ عَادَیْتُمْ مِّنْهُمْ مَّوَدَّةً وَ اللّٰهُ قَدِیْرٌ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۷)(سورۃ الممتحنہ)

کچھ بعید نہیں ہے کہ اللہ تمہارے اور جن لوگوں سے تمہاری دشمنی ہے، ان کے درمیان دوستی پیدا کردے، اور اللہ بڑی قدرت والا ہے، اور اللہ بہت بخشنے والا، بہت مہربان ہے۔ (۷)(آسان ترجمۃ القران)

علماء خشک کی ناقدری کا سبب

اگر کسی خیمہ پر لکھا ہو خیمۂ لیلیٰ لیکن اس میں جھانک کر دیکھا تو اندر کتا بندھا ہوا ہے تو اس خیمہ کی قدر نہ ہوگی بلکہ لوگ مذاق اُڑائیں گے۔ اسی طرح مولوی وہ ہے جو مولیٰ والا ہو اس کے خیمۂ محمل سے خوشبوئے مولیٰ ملنی چاہیے یعنی اس کی صحبت میں اللہ کی محبت کی خوشبو آنی چاہیے‘ اس کی صحبت سے اللہ کی محبت پیدا ہو اور دنیا کی محبت دل سے نکلے چنانچہ جو اللہ والے مولوی ہیں ان کی خوشبو سے ایک عالم مست ہوتا ہے ایسے ہی اللہ والے علماء سے دین پھیلا ہے اور ہمارے تمام اکابر اس کی مثال ہیں لیکن جو مولوی اللہ والوں سے مستغنی رہتے ہیں اور اپنے نفس کو نہیں مٹاتے اور عوام ان کو مولیٰ والا سمجھ کر ان کے پاس آتے ہیں لیکن جب دیکھتے ہیں کہ ان کے خیمہ میں تو حُبِّ دنیا اور حُبِّ جاہ کا کتا بندھا ہوا ہے اور مولیٰ ندارد‘ تو بہت مایوس ہوتے ہیں‘ آج کل اہلِ علم کی بے قدری اسی سبب سے ہے ورنہ جو علماء اہل اللہ کےصحبت یافتہ ہیں مخلوق آج بھی ان پر فدا ہے۔

Naats

اہم مسئلہ

اگر امام کسی رکعت میں کھڑا ہونے کے بجائے سہوا بیٹھ جائے ، یا اس کے برعکس ہو، تو اس کو یاد دلانا چاہیے، اور یاد کے لیے سبحان اللہ کہنا چاہیے لیکن اگر امام دورکعت پر بیٹھنے کے بجائے کھڑا ہو گیا، تو اب اس کو یاد نہ دلائے۔(اہم مسائل/ج:۷/ص:۶۶)

//