أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ إِنَّ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ " لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ "(بُخاری شریف ۵۹۸۴)
نبیﷺ نے فرمایا : " قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا! یعنی رشتہ داروں کے ساتھ برا سلوک کرنا نہایت سنگین گناہ ہے، کوئی شخص اس گناہ کی گندگی کے ساتھ جنت میں نہیں جاسکے گا، ہاں سزا پا کر یا معافی مل جائے تو دوسری بات ہے۔(تحفۃ القاری)
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ ۖ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا (سورۃ الاسراء)
یقین جانو کہ جو لوگ بے ہودہ کاموں میں مال اُڑاتے ہیں، وہ شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا نا شکرا ہے۔ (آسان ترجمۃ القران)
ٹکٹ: فری.....سیٹ:یقینی.....نام عبداللہ ابن آدم ..... عرفیت:انسان.....قومیت:مسلمان..... شناخت:مٹی،پتہ:روئے زمین.....دوران سفر: چند ثانیے.....جس میں چند لمحات کے لئے دو میٹر زیر زمین قیام.....ضروری ہدایات:تمام مُسافرین سے درخواست ہے کہ وہ ان لوگوں کو اپنی نظر میں رکھیں،جو ان سے پہلے آخرت کی طرف سفر کرگئے ہیں.....اسی طرح ہر لمحہ ان کی نظر طیارے کے پائلٹ ملک الموت کی طرف رہنی چاہئے.....مزید تفصیلات کیلئے ان ضروری ہدایات کو بغور پڑھ لیں،جو کتاب(قرآن) اور سنت رسول(ﷺ) میں درج ہیں.....اگر اس سلسلے میں کچھ سوالات درپیش ہوں تو جواب کے لئے علماء امت سے رجوع کریں.....ہر مُسافر اپنے ساتھ چند میٹر سفید لٹھا اور تھوڑی سی روئی لے جاسکتا ہے،لیکن وہ سامان جو میزان میں پورا اترے گا وہ نیک اعمال،صدقئہ جاریہ،صالح اولاد اور وہ علم ہوگا جس سے بعد والے نفع حاصل کرسکیں گے.....اس سے زیادہ سامان سفر لانے کی کوشش کی گئی تو اس کے ذمہ دار آپ ہوں گے..... تمام مُسافروں سے درخواست ہے کہ وہ پرواز کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں.....پرواز کے متعلق مزید معلومات کے لئے فوری طور پر کتاب اللہ اور سنت رسول (ﷺ) سے رابطہ قائم کیا جائے..... اس سلسلے میں روزانہ پانچ وقتہ مسجد کی حاضری نہایت ضروری اور مفید ہوگی..... آپ کی سہولت کے لئے عرض ہے کہ آپ کی سیٹ ریزرو ہوچکی ہے اور اس سلسلے میں کسی ری کنفرمیشن کی حاجت نہیں ہے.....امید ہے کہ آپ سفر کے لئے تیار ہوں گے..... ہم آپ کو اس مبارک سفر پر خوش آمدید کہتے ہیں.....ہماری نیک دعائیں آپ کے ساتھ ہیں( بکھرے موتی)
حدود مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ہو جانے کے بعد ، بہتر یہی ہے کہ تنہا تنہا نماز پڑھ لیں (دوبارہ باجماعت نماز ادا نہ کریں)، یہی ظاہر روایت ہے، اگر اذان واقامت کے ساتھ جماعت کر کے پڑھیں تو مکروہ تحریمی ہے، اور بلا اذان واقامت جماعت کے ساتھ پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے۔ (المبسوط :۲۳۵/۱)(کتاب :درسی و تعلیمی اہم مسائل/ص:٩٧)