نصر الباری شرح اردو صحیح البخاری جلد ١١
17.07 MB

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ لاَ يَنْظُرُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا(بُخاری شریف : ۵۷۸۸)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ” قیامت کے دن اللہ تعالی اس شخص کی طرف نہیں دیکھیں گے جو اپنی لنگی تکبر سے گھسیٹتا ہے!“(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

إِنَّ اللَّهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا ۔ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُورٍ (۳۸)(سورۃ الحج)

بیشک اللہ ان لوگوں کا دفاع کرے گا جو ایمان لے آئے ہیں ۔ یقین جانو کہ اللہ کسی دغا باز ناشکرے کو پسند نہیں کرتا (آسان ترجمۃ القران)

ہندوستان میں احمقانہ قسم کا طلاق بل

ہمارے ملک میں طلاق بل بنا، اس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کوئی بھی اجنبی آکر کہہ دے فلاں مرد نے اپنی بیوی کو تین طلاق دیدی، اسے دو سال کی جیل اور اسے اسی عورت کے ساتھ زندگی گزارنی پڑے گی ، اور اسی طریقے سے جیل میں رہنے کے زمانے میں بیوی کو اخراجات بھی دینے ہونگے ، یہ تو احمقانہ قسم کا بل ہے، تین طلاق دے چکا طلاق واقع ہو چکی ، لیکن عدالت یہ کہ دیتی ہے کہ یہ طلاق نہیں ہوئی اور وہ بے چارہ اپنی بیوی کو ہٹا نہیں سکتا قانون سے ڈر کر مل نہیں سکتا شریعت سے ڈر کر، یہ عورتوں کے ساتھ بھلائی نہیں ہوئی ان کو بھی ہندو عورتوں کی طرح لڑکا دینے کا فیصلہ ہوا ہے، کوئی آدمی جیل میں ہو اپنی بیوی کو خرچ کیسے دے گا ؟ اور کیا وہ پھر جیل سے آنے کے بعد اس کے ساتھ رہے گا ؟ کیا وہ نفرتوں کا غبار، مقدمے بازی اور عدالتی کارروائی کا غبار دل سے اتنی جلدی نکل جائے گا ؟ کہ وہ اس عورت کو رکھنے کے لئے تیار ہو جائے گا ؟ طلاق بل حکومت کچھ بھی کہتی ہو لیکن عورتوں کو جری بنانے کا طریقہ ہے اور جس عورت کو شوہر کے پاس گئے بغیر، اس کی خدمت اس کے گھر میں رہے بغیر ماہانہ پانچ ہزار سے پندرہ ہزار تک رقم ملتی ہو، کیا وہ عورت کسی مرد سے نکاح کرے گی؟ گھر بیٹھے بٹھائے اسے پیسے ملتے ہوں اپنے چھوڑنے والے شوہر کی طرف سے، کیا وہ دوسرے نکاح کا مزاج بنانے کی کوشش کرے گی ؟ اور وہ مرد کیسے گوارہ کرے گا کہ جو عورت میرے نکاح میں نہیں رہی میں اس پر خرچ کیسے کروں گا ؟ تو پھر اس کے لئے قتل کرنا آسان ہے نفقہ دینے کے مقابلے میں، قتل آسان ہو گیا طلاق کو مشکل کر دیا گیا۔

Naats

اہم مسئلہ

بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر امام محراب میں کھڑا ہو کر نماز پڑھائے تو نماز درست نہیں ہوتی ، جب کہ صحیح بات یہ ہے کہ نماز درست ہو جاتی ہے، البتہ امام کا محراب میں کھڑا ہو کر نماز پڑھانا مکروہ ہے لیکن جگہ کی تنگی اور ضرورت کی حالت میں محراب میں کھڑے ہو کر نماز پڑھانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔(اہم مسائل/ج:۴/ص:۶۲)

//