کافیہ
5.24 MB

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا فَزِعًا يَقُولُ ‏"‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ، فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هٰذَا ‏"‏‏.‏ وَحَلَّقَ بِأُصْبُعِهِ وَبِالَّتِي تَلِيهَا، فَقَالَتْ زَيْنَبُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَهْلِكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ، إِذَا كَثُرَ الْخَبَثُ ‏"‏‏(بُخاری شریف:۳۵۹۸)

حضرت زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی ﷺ ان کے پاس گھبرائے ہوئے آئے، فرمایا: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں! عربوں کے لئے ہلاکت ہے اس برائی سے جو قریب آچکی ہے، آج یا جوج ماجوج کی دیوار سے اتنا کھول دیا گیا، اور آپﷺ نے اپنی انگلی سے اور اس کے پاس والی انگلی سے حلقہ بنایا ، حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: کیا ہم ہلاک ہونگے درانحالیکہ ہم میں نیک لوگ ہونگے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں، جب گندگی زیادہ ہو جائے گی ( یہ آپ نے ایک خواب دیکھا تھاحقیقی دیوار کا کھلنا مراد نہیں)(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا (۱۷۴)(سورۃ النساء)

اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے کھلی دلیل آچکی ہے، اور ہم نے تمہارے پاس ایک ایسی روشنی بھیج دی ہے جو راستے کی پوری وضاحت کرنے والی ہے (۱۷۴)(آسان ترجمۃ القران)

عبرت کے نشانات

یہ عالی شان محلات اور مکانات میں زندگی گزارنے والا انسان آئندہ ایک ایسے گھر (قبر) کی طرف جارہا ہوتا ہے جہاں یہ لیٹے گا تو اُٹھ نہیں سکے گا ـ اس کی قبر اس کے لیے اسی صورت میں جنت کا باغ بنے گی جب اس نے قبر کی تیاری کی ہوگی ـ قبر ہمارے لیے عبرت کا ایک مقام ہے ـ ایک عارف کہا کرتے تھے : "اے دوست! قبر پر غور کرو اور دیکھو کہ کیسے کیسے حسینوں کی مٹی خراب ہو رہی ہے ـ " کتنے بے داغ چہرے تھے،ناز و نعمت میں پلے لوگ تھے، جو دنیا میں اپنی مَن مرضی کی زندگی گزارتے تھے، عیش و آرام کی زندگی رہتے تھے، محفل میں زعفرانی مسکراہٹیں بکھیرتے تھے اور لوگ ان کے چہروں کو دیکھتے رہ جاتے تھے،لیکن موت نے ان کو مٹی میں ملادیا،کیڑوں نے ان کے گوشت کو کھا لیا، آج ان کی ہڈیاں بوسیدہ پڑی ہوئی ہیں،آج اگر ان کی قبر کھود کر دیکھی جائے تو وہ عبرت کے نشانات بنے ہوئے ہیں ـ کہاں گئے ان کے زرق برق لباس جو وہ پہنا کرتے تھے؟کہاں گئیں وہ چیزیں جن کو صاف کرکے سمیٹ کر وہ رکھا کرتے تھے؟ کہاں گئے ان کے وہ معاملات جن کی خاطر وہ جان دیا کرتے تھے؟ وہ کاروبار نہ رہا،وہ مال نہ رہا،عزیز و اقارب نہ رہے،سب چیزیں یہیں چھوڑ کر یہ اکیلے اس دنیا سے اگلے سفر پر روانہ ہوگئے ـ ایک نوجوان کسی کو گھر کے حالات اور والد کی بیماری کے متعلق بتاتے ہوئے کہنے لگا : "میرے والد صاحب مرتے مرتے بچے ہیں" کسی بزرگ نے یہ بات سنی تو فرمایا: "عزیزم! تیرے والد صاحب بچتے بچتے مریں گے" میرے دوستو! ہفتے میں ایک دن قبرستان جایا کرو ـ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان وہاں جاکر اس "شہر خاموشاں" سے عبرت حاصل کرتا ہے ـ

Naats

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص نماز میں یا غیر نماز میں سجدہ کی مسنون حالت کو چھوڑ کر اس طرح سوئے کہ اس کی کہنیاں زمین پر ٹکی ہوئی ہوں، اور پیٹ رانوں سے لگا ہوا ہو، اور اسی حالت میں اسے نیند آ جائے ، تو اس کا وضو باقی نہیں رہے گا(اہم مسائل/ج:۷/ص:۴۸)

//