HUM LOG MADARIS WALE HAIN

Naats

آیۃ القران

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ یَرْجُوا اللّٰهَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَكَرَ اللّٰهَ كَثِیْرًاؕ(۲۱)(سورۃ الاحزاب)

حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ کی ذات میں ایک بہترین نمونہ ہے ہر اس شخص کے لیے جو اللہ سے اور یوم آخرت سے امید رکھتا ہو، اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرتا ہو۔(۲۱)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

قَالَ أَنَسٌ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينًا. وَإِنَّ أَمِينَنَا، أَيَّتُهَا الْأُمَّةُ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ(مسلم شریف: ۲۴۱۹)

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” ہر امت کا کوئی ”امین“ ہوتا ہے اور ہمارا امین “ اے میری امت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن الجراح ہیں“(تفہیم المسلم)

علم دین حاصل کرنے میں خلوص نہ ہو تب بھی فائدے سے خالی نہیں

جرات کی بات ہے مگر میں تجربہ سے کہتا ہوں کہ علم دین شروع کرتے وقت اگر نیت عمل کی نہ بھی ہو تو پرواہ مت کرو، علم دن وہ چیز ہے کہ نیت کو بھی ٹھیک کر لے گا علم دین وہ چیز ہے کہ ایک نہ ایک دن یہ اپنا اثر ضرور کرتا ہے اور اس شخص کو اپنا بنا لیتا ہے ایک بزرگ کا قول ہے وہ فرماتے ہیں تعلمنا لغیر اللہ فابی العلم الا ان یکون للہ‌۔ یعنی ہم نے علم پڑا تھا غیر اللہ کے لیے مگر علم نے خود ہی نہ مانا اور اللہ میاں ہی کا ہو کر رہا۔مطلب یہ ہے کہ ابتدا میں خلوص نہ تھا مگر انتہا میں خلوص پیدا ہو ہی گیا اس واسطے میں کہتا ہوں کہ اگر عمل کی توفیق نہ بھی ہو تب بھی علم پڑھے جاؤ ان شاءاللہ ضرور عمل نصیب ہوگا۔میں کہتا ہوں کے علم عربی وہ علم ہے کہ ہر چیز کو اس سے انجلاء ہوتا ہے اخلاق بھی اس سے درست ہوتے ہیں جب آدمی ہمیشہ فقراء و اہل اللہ کے قصے اور حالات پڑھے گا تو کب تک اثر نہ ہوگا ہاں ! یہ خیال رکھو کہ معصیت کا بھی عزم مت کرو معصیت سے نورعلم مٹ جاتا ہے اگر خلوص نہ ہو تو پرواہ نہ کرو لیکن بالقصد معصیت کے پیچھے بھی مت پڑھو اور بے باک مت ہو جاؤ امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنے استاذ سے اپنے حافظہ کی شکایت کی انہوں نے جو جواب دیا اس کو اس طرح نقل فرماتے ہیں شکوت الی وکیع سوء حفظی فاوصانی الی ترک المعاصی فان العلم فضل من الہ وفضل اللہ لا یعطی لعاصی یعنی میں نےاپنے استاد وکیع سے سوء حافظ کی شکایت کی انہوں نے مجھ کو نصیحت کی کے گناہوں کو چھوڑ دو کیونکہ علم اللہ کا فضل ہے اور اللہ کا فضل گنہگار کو نصیب نہیں ہوتا

اہم مسئلہ

مسجد میں جگہ روکنا کیسا ہے؟ مسجد میں کسی شخص کا اپنا رومال ، ٹوپی یا مصلی رکھ کر جگہ روک لینا مکروہ ہے، اور وہ شخص اس صورت میں اس جگہ کا مستحق نہ ہوگا، بلکہ مسجد میں پہلے پہنچ کر جو شخص جس جگہ بیٹھ جائے وہی اس کا حقدار ہے ، ہاں اگر کوئی شخص مسجد میں کسی جگہ کچھ دیر عبادت کرے پھر کسی ضرورت سے تھوڑی دیر کے لیے جانا چاہے اور رومال وغیرہ رکھ کر جگہ روک لے تو یہ جائز ہے اور وہ اس جگہ کا حقدار ہو گا ۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۱۸۷)

//