Allah karam Allah karam jin logo pe he inaam tera un logo me likh de naam mera

Naats

آیۃ القران

اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(۴)(سورۃ ھود)

اللہ ہی کے پاس تمہیں لوٹ کر جانا ہے، اور وہ ہر چیز کی پوری قدرت رکھتا ہے۔(۴)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ ، وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ ، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا(بُخاری شریف: ۸۰)

حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ ( دینی ) علم اٹھ جائے گا اور جہل ہی جہل ظاہر ہو جائے گا ۔ اور ( علانیہ ) شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا ۔

اغلاط العوام

نمبر (۱) صبح کا ناشتا دستیاب ہے۔ تفصیل: ناشتا صبح ہی کو کیا جاتا ہے۔ رات کا ناشتا یا دوپہر کا ناشتا کوئی چیز نہیں، سو صرف درست یہی ہے کہ "ناشتا دستیاب ہے" نمبر (۲) جھوٹے الزامات تفصیل: کبھی آپ نے سچے الزامات سنے؟؟ نہیں؟؟ تو درست بھی "الزامات" ہی ہے. ناکہ جھوٹے الزامات۔ ضرب المثال: نمبر (۱) آدمی آدمی پر گرتا ہے۔ مطلب: بہت زیادہ بھیڑ، رش، ہجوم استعمال: اندرون شہر کا تو پوچھیے ہی مت جہاں آدمی آدمی پر گرتا ہے۔ ایسی جگہوں سے دل گھبراتا ہے. وغیرہ نمبر (۲) پیٹ سے پاؤں نکالنے لگے ہیں۔ مطلب: غلط یا نالائق حرکات کرنا۔ استعمال: اُدھر میاں ظہور کے بیٹے کو دیکھیے قد ابھی نکلا نہیں، پیٹ سے پاؤں نکالنے لگے ہیں۔ وغیرہ ذخیرہ الفاظ: نمبر (۱) تَجَاہلِ عَارِفَانہ معنی: جان بوجھ کر لاعلم بننا۔ استعمال: نفیسی صاحب بڑے جی دار آدمی ہیں۔ جہاں دیدہ ہیں مگر اپنے بیٹے کی بات پر تجاہلِ عارفانہ سے کام لے رہے ہیں۔ نمبر (۲) رَفِیعُ الْمَرتَبَت معنی: اونچے مرتبے والا، اونچی شان والا۔ استعمال: اپنے،علم، عمل اور عاجزی کی وجہ سے صوفی صاحب ایک رفیع المرتبت شخصیت ہیں۔

اہم مسئلہ

آخری دیدار کے لیے نماز جنازہ کے بعد میت کا منہ دیکھنا - اصل بات تو یہ ہے کہ چہرہ دیکھنا کوئی شرعی حکم نہیں ہے کہ اس کے لئے باقاعدہ اہتمام کیا جائے؛ تاہم اگر کوئی چہرہ دیکھنا چاہے تو نماز جنازہ سے قبل دکھانے کی اجازت ہے، نماز کے بعد نہ دکھایا جائے ؛ کیوں کہ اس میں دفن میں تا خیر لا زم آتی ہے، اور جہاں یہ رونمائی باقاعدہ رسم کی صورت اختیار کرلے وہاں اس پر روک ٹوک کرنی چاہئے۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۵۹)

//