یہ قوم درزی سے بال نہیں کٹواتی ۔ موچی سے کپڑے نہیں سلواتی، حجام سے جوتے نہیں مرمت کرواتی، کیونکہ یہ انکا کام نہیں لیکن دین جیسی قیمتی چیز کبھی ڈاکٹر، کبھی انجینئر ، کبھی پلمبر ، کبھی یوٹیوبر ، کبھی ٹک ٹاکر اور ماہ رمضان میں مولوی مفتی بن کر 11 مہینے میں بیشرمی کرنے والے اداکاروں اور اداکاراؤں سے بھی لے لیتی ہے۔ *یہی ذلت و رسوائی کی وجہ ہے،* ایک بزرگ فرمایا کرتے تھے کہ اس قوم کو یہ تو معلوم ہے کہ دودھ کہاں سے خالص ملتا ہے، لیکن یہ نہیں معلوم کہ دین کہاں سے خالص ملتا ہے۔



