*‏عورتوں کے بارے میں وہ پانچ باتیں، جو اکثر مردوں کو یاد ہوتی ہیں.* 1- "إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ" عورتوں کی چال بہت خطرناک ہوتی ہے 2 - "مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ" دو، تین، چار عورتوں سے نکاح کرو. 3- "النساء ناقصات عقل و دين" عورتیں عقل اور دین کے اعتبار سے ناقص ہوتی ہیں 4‏- "الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ" مرد عورتوں پر سربراہ ہیں. 5- "لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ" (وراثت میں) مرد کے لیے دو عورتوں کے برابر حصہ ہے. *عورتوں کے بارے میں وہ پانچ باتیں جو اکثر مردوں کو یاد نہیں رہتیں......!!!* 1- "وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ" عورتوں ‏کے ساتھ بھلائی کے ساتھ زندگی گزارو. 2- "استوصوا بالنساء خيرا" عورتوں کے بارے میں میری وصیت کا خیال رکھنا 3- "رفقا بالقوارير" (عورتیں شیشے کی طرح ہیں) ان شیشوں کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ 4- "خيركم خيركم لأهله وأنا خيركم لأهلي" تم میں بہترین وہ شخص ہے جو اپنے اہل خانہ کے لیے‏ بہترین ہو اور میں تم میں اپنے گھر والوں کے لیے سب سے بہتر ہوں. 5- "ما أكرمهن إلا كريم وما أهانهن إلا لئيم" عورتوں کی عزت وہی کرے گا جو خود عزت دار ہوگا اور ان کی اہانت اور بے عزتی وہی کرے گا جو خود بے عزت ہوگا.

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

دو طرح کی عورتیں اور قرآنی رہنمائی

دو طرح کی عورتیں اور قرآنی رہنمائی

گھر سے باہر نکلتے ہی آپ کا دو قسم کی عورتوں سے سامنا ہوتا ہے پہلی قسم : ان عورتوں کی ہے جو عزیز مصر کی بیوی والی بیماری کا شکار ہیں۔ خوب بن سنور کر پرفیوم لگائے بے پردہ ۔۔۔ زبان حال سے کہہ رہی ہوتی ہیں ” ﻫﻴﺖ ﻟﻚ ” دوسری قسم : وہ عورت جو ستر و حجاب کی پابند ، مگر مجبوری نے اسے گھر سے نکالا۔ وہ اپنی زبان حال سے کہہ رہی ہوتی ہے ” ﺣﺘﻰ ﻳﺼﺪﺭ ﺍﻟﺮﻋﺎﺀ ﻭﺃﺑﻮﻧﺎ ﺷﻴﺦ ﻛﺒﻴﺮ ” پہلی قسم کی عورتوں سے آپ وہی معاملہ کریں جو سیدنا یوسف علیہ السلام نے کیا تھا ، یعنی کہیں ” ﻣﻌﺎﺫ ﺍﻟﻠﻪ ” . اور دوسری قسم کی عورتوں سے آپ وہی معاملہ کریں جو سیدنا موسی علیہ السلام نے کیا تھا، یعنی ادب و احترام سے انکی مدد کریں اور اپنے کام میں مشغول ہو جائیں اور اللہ کا فرمان : ''ﻓﺴﻘﻰ ﻟﻬﻤﺎ ﺛﻢ ﺗﻮﻟﻰ ﺇﻟﻰ ﺍﻟﻈﻞ ” یاد کریں کیونکہ یوسف علیہ السلام اپنی عفت و پاکدامنی کی بناء پر عزیز مصر بن گئے تھے۔ اور موسی علیہ السلام کے حسن تعامل کی بناء پر اللہ نے انہیں نیک بیوی اور پر امن رہائش عطاء فرمائی ۔