حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ اپنے پاس (درس کے وقت) تقریباً تین آدمیوں سے زیادہ نہ بیٹھنے دیتے تھے ، پس آپ نے ایک روز درس شروع کیا تو دیکھا کہ حلقہ بہت بڑا ہو گیا ، آپ یہ دیکھ کر گھبرا کر اٹھ کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ ہم بے خبری میں پکڑ لیے گئے ، (مطلب یہ تھا کہ ہم گناہ کر رہے ہیں اور ہمیں پتہ بھی نہیں واللہ اگر امیر المومنین عمر بن الخطاب مجھ سا شخص کو اس عظیم الشان مجمع میں مسند درس پر بیٹھا ہوا دیکھتے تو فوراً اٹھا دیتے اور فرماتے کہ تجھ سا شخص اس کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ نیز ان کا قاعدہ تھا کہ جب احادیث لکھانے بیٹھتے تو مرعوب اور خائف ہوتے ۔ اور کوئی بدلی ان پر گزرتی تو خاموش ہو جاتے یہاں تک کہ وہ گذر جاتی، اور فرماتے کہ مجھے اندیشہ ہے اس میں پتھر ہوں جن کو وہ ہم پر برسائے ۔ ( احوال الصادقین : 28) __________📝📝📝__________ کتاب: ماہنامہ الابرار کراچی (جون) صفحہ نمبر: ۱۷ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔