ڈاکٹر بھی ماہر ہو اور دوا بھی مفید ہو لیکن پرہیز واحتیاط نہ کی جائے تو عموما نہ دوا اثر کرتی ہے اور نہ ڈاکٹر کا علاج مفید ثابت ہوتا ہے، یہ سب مانتے ہیں کہ یہاں ڈاکٹر کی مہارت اور دوا کی افادیت میں کوئی مسئلہ نہیں بلکہ گڑبڑ یہی ہے کہ مریض احتیاط وپرہیز نہیں کرتا۔ اسی طرح جب علماء کرام کہتے کہ گمراہوں اور اہلِ باطل کو سننے اور پڑھنے سے پرہیز کریں تو وہاں بھی نہ علماء کرام کی مہارت میں کوئی کمی ہوتی ہے اور نہ ہی ان کے دین اور مذہب میں کوئی نقص ہوتا ہے بلکہ سارا مسئلہ پرہیز نہ کرنے کا ہوتا ہے کہ عام آدمی علم نہ ہونے کی وجہ سے گمراہوں کی چرب زبانی اور فریب کاری سے متأثر ہوکر گمراہ ہوسکتا ہے۔ اور ہاں جس طرح پرہیز بتانا ڈاکٹر کی جانب سے خیر خواہی کی علامت سمجھی جاتی ہے اسی طرح گمراہوں کو سننے اور پڑھنے سے پرہیز بتلانا بھی علماء کرام کی جانب سے خیر خواہی ہی سمجھنی چاہیے۔ اس لیے اہلِ حق سے دین سیکھنے اور وابستہ رہنے کے ساتھ ساتھ گمراہ طبقات کو سننے اور پڑھنے سے بالکلیہ اجتناب ضروری ہے! ✍️۔۔۔ بندہ مبین الرحمٰن جامعۃ الابرار مسجد اختر گلبرگ بلاک 11 کراچی