*_ماں باپ کے جھگڑوں کا خاموش گواہ "بچپن"!!_* دروازے کی اوٹ میں کھڑی ایک معصوم سی بچی، ہاتھ میں کھلونا لیے، خاموش آنکھوں سے سب دیکھ رہی ہے۔۔۔ نہ وہ کچھ کہہ سکتی ہے، نہ سمجھا سکتی ہے۔۔۔ لیکن ہر چیخ، ہر الزام، ہر اونچی آواز اس کے دل میں ایک زخم چھوڑ جاتے ہیں۔ ماں باپ سمجھتے ہیں کہ وہ صرف ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں، مگر درحقیقت ان کی لڑائی کا سب سے بڑا نقصان بچہ اٹھاتا ہے۔ وہ ہر دن، ہر رات ٹوٹتا ہے… خاموشی سے، تنہائی میں۔ یہ بچپن جو ہنسی، محبت اور تحفظ مانگتا ہے، وہ گھر کی چار دیواری میں ڈر، چیخوں اور آنسوؤں میں قید ہو جاتا ہے۔ ماں باپ کے رشتے میں تلخی ہو تو بچہ نہ ماں کا ہو پاتا ہے، نہ باپ کا… بلکہ وہ صرف "دھوئیں" کا وہ سایہ بن جاتا ہے جو زندگی بھر اندھیرے میں سانس لیتا ہے!! *لہٰذا غور کریں کہ آپ اپنے بچوں کے لئے کیسے ہیں؟؟؟*

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

پیدل چلتے ہوئے مطالعہ

پیدل چلتے ہوئے مطالعہ

اسلاف کے ہاں شوقِ مطالعہ اور اہمیتِ وقت کا یہ عالم تھا کہ پیدل چلتے ہوئے بھی کتاب کا مطالعہ جاری رہتا۔ ابن الآبنوسی کہتے ہیں کہ علامہ خطیب بغدادیؒ پیدل چل رہے ہوتے تو ہاتھ میں کتاب لیے اس کا مطالعہ کر رہے ہوتے۔ (سیر اعلام النبلاء، ١٨: ٢٨١) نحو کے ایک بے بدل عالم علامہ احمد بن یحیٰ جو ثعلب کے نام سے مشہور ہیں، ان کو تو یہ شوق بہت ہی مہنگا پڑا۔ یہ مطالعے کے رسیا تھے اور ثقلِ سماعت کا شکار تھے، اس لیے اونچا سنائی دیتا تھا۔ ایک مرتبہ جمعے کے دن عصر پڑھ کر جامع مسجد سے نکلے تو حسبِ معمول کتاب کھولی اور پیدل چلتے ہوئے پڑھنے میں مگن ہو گئے۔ راستے میں گھوڑے نے دولتی جھاڑ دی؛ پاس ہی ایک گہرا کھڈا تھا، یہ اس میں جا گرے۔ ان کو دماغ پہ چوٹ آئی؛ اسی حال میں گھر لے جایا گیا مگر اگلے روز یہ عاشق کتب انتقال کر گئے! (ابن خلکان، وفیات الاعیان، ١: ١٠٤) [انتخاب و ترجمانی: طاہر اسلام عسکری]