علماء ﺩﯾﻮﺑﻨﺪ ﮐﺎ ﺷﺠﺮﮦ نسب ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻗﺎﺳﻢ ﻧﺎﻧﻮﺗﻮﯼؒ ﻧﮯ ﺩﺍﺭﺍﻟﻌﻠﻮﻡ ﺩﯾﻮﺑﻨﺪ ﮐﯽ ﺑﻨﯿﺎﺩ ﺭﮐﮭﯽ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻗﺎﺳﻢ ﻧﺎﻧﻮﺗﻮﯼؒ ﻧﮯ ﻋﻠﻢ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯿﺎ ﺷﺎﮦ ﺍﺳﺤﺎﻕؒ ﺳﮯ ﺷﺎﮦ ﺍﺳﺤﺎﻕؒ ﻧﮯ ﺷﺎﮦ ﻋﺒﺪﺍﻟﻐﻨﯽؒ ﺳﮯ ﺷﺎﮦ ﻋﺒﺪﺍﻟﻐﻨﯽؒ ﻧﮯ ﺷﺎﮦ ﻋﺒﺪﺍﻟﻌﺰﯾﺰؒ ﺳﮯ ﺷﺎﮦ ﻋﺒﺪﺍﻟﻌﺰﯾﺰؒ ﻧﮯ ﺷﺎﮦ ﻭﻟﯽ ﺍﻟﻠﮧؒ ﺳﮯ ﺷﺎﮦ ﻭﻟﯽ ﺍﻟﻠﮧؒ ﻧﮯ ﺷﯿﺦ ﺍﺑﻮ ﻃﺎﮬﺮ ﻣﺪﻧﯽؒ ﺳﮯ ﺷﯿﺦ ﺍﺑﻮ ﻃﺎﮬﺮ ﻣﺪﻧﯽؒ ﻧﮯ ﻋﻼﻣﮧ ﻣﺤﻤﺪﺑﻦ ﺍﺣﻤﺪؒ ﺳﮯ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺍﺣﻤﺪؒ ﻧﮯ ﺷﯿﺦ ﺭﺑﯿﻊ ﺍﺑﻦ ﺳﺒﯿﻊؒ ﺳﮯ ﺭﺑﯿﻊ ﺍﺑﻦ ﺳﺒﯿﻊؒ ﻧﮯ ﺷﯿﺦ ﺣﺴﺎﻡ ﺍﻟﺪﯾﻦؒ ﺳﮯ ﺣﺴﺎﻡ ﺍﻟﺪﯾﻦؒ ﻧﮯ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﺎﺭﻑؒ ﺳﮯ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﺎﺭﻑؒ ﻧﮯ ﺩﻭ ﻭﺍﺳﻄﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻮ ﻋﯿﺴﯽ ﺗﺮﻣﺰﯼؒ ﺳﮯ ﺍﺑﻮ ﻋﯿﺴﯽ ﺗﺮﻣﺰﯼؒ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎؒ ﺳﮯ ﺍﺑﻦ ﻣﺒﺎرﮎؒ ﻧﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻮ ﺣﻨﯿﻔﮧؒ ﺳﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻮ ﺣﻨﯿﻔﮧؒ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﺣﻤﺎﺩؒ ﺳﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﺣﻤﺎﺩؒ ﻧﮯ ﺍﻧﺲ ﺍﺑﻦ ﻣﺎﻟﮏؒ ﺳﮯ ﺍﻧﺲ ﺑﻦ ﻣﺎﻟﮏؒ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺑﻦ ﻣﺴﻌﻮدؓ ﺳﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺑﻦ ﻣﺴﻌﻮﺩؓ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﺳﮯ ﺍﮐﺎﺑﺮﯾﻦ ﺩﯾﻮﺑﻨﺪ ﻧﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﭘﺮﭼﻢ ﻟﮩﺮﺍ ﯾﺎ ﮨﯿﮟ ..... ﻋﻠﻤﺎﺀ ﺩﯾﻮﺑﻨﺪ ﮬﻤﺎﺭﮮ ﺍﻣﺎﻡ ﮬﯿﮟ ﭼﺎہے ﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺗﻨﻈﯿﻢ ﺳﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﺭﮐﮭﺘﮯ ہوں ﺧﺘﻢ نبوتﷺ ، ﺳﯿﺎﺳﺖ ، ﺩﻓﺎﻉ ﻋﻈﻤﺖ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﺭﺿﻮﺍﻥ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮭﻢ ، ﺩﻓﺎﻉ ﻓﻘﮧ ، ﺗﺒﻠﯿﻎ ، ﺩﺭﺱ ﻭ ﺗﺪﺭﯾﺲ ﺍﻭﺭ ﺟﮭﺎﺩ ﻓﯽ ﺳﺒﯿﻞ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻥ ﺗﻤﺎﻡ ﺷﻌﺒﻮﮞ ﺳﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﮐﺮﺍﻡ ﺩﯾﻮﺑﻨﺪ ﮐﮯ ﺳﺮ ﮐﮯ ﺗﺎﺝ ہیں ﻟﮭﺬﺍ ﮬﻤﺎﺭﮮ ﺍﻣﺎﻡ ہیں ﺍﻟﻠﮧتالا یہ نسبت ہمیشہ قائم دائم رکھے امین 🤲🏻❣️🌹

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

بچوں کو مسجدوں سے دور نہ کریں

بچوں کو مسجدوں سے دور نہ کریں

آج کے دور میں جب معاشرتی تبدیلیاں اور جدید ٹیکنالوجی کا غلبہ بڑھتا جا رہا ہے، بچوں کے لیے موبائل، ٹی وی، اور دیگر تفریحات میں مشغول ہونا آسان ہو گیا ہے۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی وجہ سے وہ گھر بیٹھے ہی دنیا بھر کی سرگرمیوں میں شامل ہو سکتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایسے میں ان کا دین سے، مسجد سے اور اپنی روایات سے تعلق کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ مسجد ایک ایسی جگہ ہے جہاں بچوں کو نہ صرف دین کی بنیادی تعلیم ملتی ہے بلکہ وہ اخلاقی اور روحانی تربیت بھی پاتے ہیں۔ لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ اکثر والدین اور بزرگوں کی جانب سے بچوں کو مسجد میں لانے میں دلچسپی نہیں لی جاتی یا جب وہ آتے بھی ہیں تو انہیں شور کرنے، تنگ کرنے یا کھیلنے کی وجہ سے ڈانٹ کر واپس گھر بھیج دیا جاتا ہے۔ یہ رویہ انتہائی نقصان دہ ہے کیونکہ مسجد وہ جگہ ہے جہاں بچوں کو اسلام کے بنیادی اصول اور عبادات سیکھنے کے مواقع ملتے ہیں۔ بچوں کو مسجدوں سے دور کرنا یا انہیں وہاں کم آنے دینا اس بات کا باعث بن سکتا ہے کہ مستقبل میں ہماری مسجدیں ویران رہ جائیں۔ وہ بچے جو آج مسجد میں نماز، قرآن، اور عبادات سے وابستہ نہیں ہوں گے، کل وہ کیسے دین کے شعائر کو زندہ رکھیں گے؟ یہی بچے بڑے ہوکر ہماری قوم کے رہنما بنیں گے اور اگر انہیں دین سے محبت اور اس کے آداب نہیں سکھائے گئے تو وہ معاشرتی طور پر اور بھی دور ہوتے چلے جائیں گے۔ لہٰذا، ہمیں چاہیے کہ ہم بچوں کو مسجدوں میں آنے کی ترغیب دیں اور ان کے لیے ایک دوستانہ اور خوشگوار ماحول پیدا کریں۔ بچوں کو پیار سے سمجھائیں کہ مسجد میں کیسے برتاؤ کرنا ہے، ان کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو درگزر کریں اور انہیں وقتاً فوقتاً انعام دے کر حوصلہ افزائی کریں۔ اس طرح وہ خوشی خوشی مسجد آئیں گے اور دین سے مضبوط تعلق قائم کریں گے۔ یاد رکھیں، آج کے یہ بچے کل کے ہمارے دین کے وارث ہیں۔ اگر ہم انہیں آج مسجد سے دور کریں گے تو کل ہماری مسجدیں واقعی ویران ہو سکتی ہیں۔ بچوں کو دین سکھانے اور مسجد سے جوڑنے کی ذمہ داری ہم سب کی ہے۔ ____________📝📝____________ منقول۔ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔