*ایذائے مسلم کی عام صورتیں* 🌾🌾🌾🌾🌾🌾🌾🌾🌾 *زبان سے ایذا* غیبت، چغلی، گالی گلوچ، سخت لہجہ، طنزیہ الفاظ۔ *دل آزاری* کسی کو کمتر سمجھنا، عزتِ نفس کو مجروح کرنا، بے وجہ ڈانٹ ڈپٹ۔ *جھوٹ اور فریب* لین دین یا وعدوں میں دھوکہ دینا۔ *بدگمانی اور تہمت* بلا تحقیق الزام لگانا یا نیت پر حملہ کرنا۔ *مالی ایذا* قرض ادا نہ کرنا، مزدور کی مزدوری روکنا، ناجائز منافع خوری۔ *جسمانی ایذا* مار پیٹ، دھکا دینا، بلاوجہ سختی کرنا۔ *حقوق کی پامالی* پڑوسی کے حقوق نظرانداز کرنا، راستہ تنگ کرنا، شور و تکلیف دینا۔ *عہد شکنی* وعدہ خلافی، معاہدے توڑنا۔ *ذاتی اشیاء کا ناحق استعمال* کسی کی چیز بغیر اجازت استعمال کرنا یا نقصان پہنچانا۔ *ناانصافی و ظلم* اختیارات یا طاقت کا غلط استعمال، کمزور کو دبانا۔ *یہ وہ صورتیں ہیں جو ہمارے گھروں، اداروں، بازاروں اور محلوں میں روزمرہ دکھائی دیتی ہیں۔ ان کے سدباب سے ہی معاشرہ راحت و سکون کا گہوارہ بن سکتا ہے*

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

والد کا سبق آموز جواب

والد کا سبق آموز جواب

ابو الکلام کہتے ہیں : ایک رات کھانے کے وقت میری والدہ نے سالن اور جلی ہوئی روٹی میرے والد کے آگے رکھ دی میں والد کے رد عمل کا انتظار کرتا رہا کہ شاید وہ غصے کا اظہار کر ینگے لیکن انہوں نے انتہائی سکون سے کھانا کھایا اور ساتھ ہی مجھ سے پوچھا کہ آج سکول میں میرا دن کیسا گزرا ؟ مجھے یاد نہیں کہ میں نے کیا جواب دیا ۔ ۔ لیکن اسی دوران میری والدہ نے روٹی جل جانے پر معذرت کی. میرے والد نے کہا : کوئی بات نہیں بلکہ مجھے تو یہ روٹی کھا کر مزا آیا. اُس رات جب میں اپنے والد کو شب بخیر کہنے اُن کے کمرے میں گیا تو ان سے اس بارے میں پوچھ ہی لیا کہ کیا واقعی آپ کو جلی ہوئی روٹی کھا کر مزا آیا ؟ انہوں نے جواب دیا : بیٹا ایک جلی ہوئی روٹی کچھ نقصان نہیں پہنچاتی مگر تلخ رد عمل اور بد زبانی انسان کے جذبات کو مجروح کر دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میرے بچے! یہ دنیا بے شمار نا پسندیدہ چیزوں اور لوگوں سے بھری پڑی ہے ، میں بھی کوئی بہترین یا مکمل انسان نہیں ہوں اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمارے ارد گرد کے لوگوں سے بھی غلطی ہو سکتی ہے ، ایک دوسرے کی غلطیوں کو درگزر کرنا ، رشتوں کو بخوبی نبھانا ، اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرنا ہی تعلقات میں بہتری کا سبب بنتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ہماری زندگی اتنی مختصر ہے کہ اس میں معذرت اور پچھتاؤوں کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے ۔ زندگی کو شکر صبر کے ساتھ خوشحال بنائیں بیشک اللہ شکر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ _____________📝📝📝_____________ منقول۔ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ۔