*حضرت نانوتویؒ کی کتابوں سے یہ کیسی دوری ہے؟* قسط (۱) *حضرت مولانا محمد مبارک صاحب دامت برکاتہم* خادمِ ختم نبوت نے اپنے دردکااظہاران الفاظ میں کیاکہ علماکرام کو میں دیکھتاہوں کہ حضرت نانوتویؒ کی کتابوں کامطالعہ نہیں کرتے اورفرمایاکہ علماء کرام کے لیے حضرت مولاناقاسم صاحب نانوتویؒکی کتب سے کوئی مفرنہیں ہے،میری خوہش ہے کہ تمام علما حضرت کی کتابوں کاباربارمطالعہ کریں،حضرت شیخ الہندؒ فرماتے ہیں کہ: تائیداحکامِ اسلام اورمدافعتِ فلسفہئ قدیمہ وجدیدہ کے لیے حضرت خاتم العلما کے رسائل کے مطالعہ میں کچھ وقت ضرورصَرف فرماویں اور پورے غورسے کام لیں اورانصاف سے دیکھیں کہ ضروریات موجودہ زمانہ حال کے لیے وہ سب تدابیرسے فائق اورمختصراوربہتراور مفید ترہیں یانہیں،، اہل السنۃ والجماعۃ کے عقائد؛ خصوصاختم نبوت کوسمجھنے کے لیے حضرت نانوتویؒ کی کتب کامطالعہ ازحدضروری ہے،ہم کیسے اہل السنۃ والجماعۃ ہیں کہ جس ذات کی طرف خودکومنسوب کرکے قاسمی کہتے ہیں،ان کی کتابوں سے ہم اتنے دورہیں،بل کہ اکثرکوان کی کتب کاتک علم نہیں ہے چہ جائے کہ ان کامطالعہ کریں،اورجوجانتے ہیں وہ؛یہ سمجھ کرمطالعہ نہیں کرپاتے کہ حضرتؒ کی کتابوں کاسمجھناہمارے بس کی بات نہیں،کیونکہ مطالعہ کے دوران زبان اوراصطلاحات سمجھ سے بالاترہوتی ہیں،لیکن حضرت ؒ کی کتابوں میں جوقیمتی موادہے اس کودیکھتے ہوئے کوئی ہوشمندیہ فیصلہ نہیں کرسکتاکہ,,میں مطالعہ ہی نہیں کروں گا،،حضرت کی کتابوں کے مطالعہ سے اندازہ ہوجائے گاکہ بات علی الاطلاق تمام تصنیفات کے متعلق صحیح نہیں ہے؛بل کہ بعض کتابوں کی نسبت ہی یہ بات درست ہے کہ وہ بہت مشکل ہیں،پھران مشکل میں سے بعض کی تسہیل بھی ہوگئی ہے،بہرصورت ان کتابوں کے ایک سے زائدبارمطالعہ کرکے اس میں موجودموتیوں کاایک وافرحصہ حاصل کرسکتے ہیں،پہلے مطالعہ شروع کریں پھراس میں کسی قسم کی الجھن ہوتو اکابر کی کتابوں سے رجوع کریں یا عصر حاضر کے علماء کبار سے رجوع کریں .

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

شیطانی مشاغل

شیطانی مشاغل

علامہ بدر الدین بن شبلی اپنی مشہور کتاب "آکام المرجان فی احکام الجان" میں نقل کرتے ہیں کہ شیطان لعین کے انسان کو نقصان پہنچانے کے ۶ درجات ہیں: (۱) پہلے مرحلہ میں وہ انسان کو کفر وشرک میں ملوث کرنے پر محنت کرتا ہے، اگر اس میں اُسے کامیابی مل جائے تو پھر اس آدمی پر اُسے مزید کسی محنت کی ضرورت باقی نہیں رہتی ، کیوں کہ کفر و شرک سے بڑھ کر کوئی نقصان کی بات نہیں ہے۔ (۲) اگر آدمی (بفضل خداوندی) کفر و شرک پر راضی نہ ہو، تو دوسرے مرحلہ میں شیطان لعین اُسے بدعات میں مبتلا کر دیتا ہے۔ حضرت سفیان ثوری رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیطان کو فسق و فجور اور معصیت کے مقابلہ میں بدعت زیادہ پسند ہے؛ اس لئے کہ دیگر گناہوں سے تو آدمی کو توبہ کی توفیق ہو جاتی ہے، مگر بدعتی کو توبہ کی توفیق نہیں ہوتی (اس لئے کہ وہ بدعت کو ثواب سمجھ کر انجام دیتا ہے تو اس سے توبہ کا خیال بھی نہیں آتا ) (۳) اگر آدمی بدعت سے بھی محفوظ رہے تو تیسرے مرحلہ میں اسے شیطان فسق و فجور اور بڑے بڑے گناہوں میں ملوث کرنے کی کوشش کرتا ہے ( مثلا بدکاری قتل، جھوٹ یا تکبر، حسد و غیره) (۴) اگر آدمی بڑے گناہوں سے بھی بچ جائے تو شیطان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کم از کم آدمی کو صغیرہ گناہوں کا ہی عادی بنادے؛ کیوں کہ یہ چھوٹے چھوٹے گناہ کبھی اتنی مقدار میں جمع ہو جاتے ہیں کہ وہ انہی کی وجہ سے مستحق سزا بن جاتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: ” تم لوگ حقیر سمجھے جانے والے گناہوں سے بچتے رہو؛ اس لئے کہ اُن کی مثال ایسی ہے جیسے کچھ لوگ کسی جنگل میں پڑاؤ ڈالیں اور ہر آدمی ایک ایک لکڑی ایندھن لائے ؛ تا آں کہ ان کے ذریعہ بڑا الاؤ جلا کر کھانا پکایا اور کھایا جائے ، تو یہی حال چھوٹے گناہوں کا ہے کہ وہ جمع ہوتے ہوتے بڑی تباہی کا سبب بن جاتے ہیں ۔ (رواہ احمد ، الترغیب والترہیب مکمل رقم : ۳۷۶۰ بیت الافکار ) (۵) اور جب شیطان کا مذکورہ کاموں میں سے کسی مرحلہ میں بھی بس نہیں چلتا تو اس کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ انسان کو ایسے مباح کاموں میں لگادے جن میں کسی ثواب کی امید نہیں ہوتی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جس وقت میں انسان نیکیاں کر کے عظیم ثواب کا مستحق بن سکتا ہے، وہ وقت بلا کسی نفع کے گذر کر ضائع ہو جاتا ہے۔ (۶) اگر آدمی مذکورہ بالا ہر مرحلہ پر شیطان کے دام فریب میں آنے سے بچ جائے ،تو آخری مرحلہ میں شیطان انسان کو افضل اور زیادہ نفع بخش کام سے ہٹا کر معمولی اور کم نفع بخش کام میں لگانے کی کوشش کرتا ہے؛ تاکہ جہاں تک ہو سکے انسان کو فضیلت کے ثواب سے محروم کر سکے۔ (آکام المرجان فی احکام الجان ۱۲۶ - ۱۲۷) معلوم ہوا کہ شیطان انسان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع بھی ضائع کرنا نہیں چاہتا، افسوس ہے کہ ایسے بدترین دشمن سے آج ہم غافل ہی نہیں ؛ بلکہ اس کے پکے دوست بنے ہوئے ہیں۔ بڑے بڑے دین دار بھی کسی نہ کسی مرحلہ پر شیطان کے فریب میں مبتلا نظر آتے ہیں، اور انھیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ ہمارے دشمن نے ہمارے ساتھ دشمنی کے کیا گل کھلا رکھے ہیں۔(رحمن کے خاص بندے/ ص:۳۶۰-۳۶۱)