السلام علیکم اسلامی تاریخ قسط نمبر 9 حضرت ادریس علیہ السلام حضرت ادریس علیہ السلام مشہور نبی ہیں ، وہ حضرت آدم علیہ السلام کی وفات سے تقریباً سو سال بعد اور حضرت نوح علیہ السلام سے ایک ہزار سال پہلے شہر بابل میں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے حضرت شیث علیہ السلام سے علم حاصل کیا ۔ علمِ نجوم ، علم حساب ، سلائ ، ناپ تول ، اسلحہ سازی ، اور فن تحریر و کتاب کے موجد اور بانی حضرت ادریس علیہ السلام ہیں ۔ ان کے زمانے میں متعدد زبانیں بولی جاتی تھیں ، اللہ تعالٰی نے ان کو ساری زبانیں سکھائیں ، چنانچہ وہ لوگوں سے انہیں کی زبان میں بات چیت کیا کرتے تھے ، قرآن پاک میں ان کا اس طرح ذکر کیا گیا ہے کہ وہ بڑے سچے اور صبر کرنے والے نبی تھے ۔ ان کو قرب خداوندی کا اونچا مرتبہ عطا کیا گیا تھا ۔ مؤرخین نے آپ کے اخلاق کا تذکرہ اس طرح کیا ہے کہ گفتگو میں سنجیدہ ، خاموش طبیعت تھے ، چلتے وقت زمین پر نگاہ رکھتے اور بات کرتے وقت شہادت کی انگلی سے بار بار اشارہ فرماتے ، پوری زندگی دعوت و تبلیغ میں گزار دی ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک دینار کا فریب

ایک دینار کا فریب

ایک بادشاہ نے اپنے وزیر سے کہا کہ ایک بات سمجھ نہیں آتی کہ میرے پاس دنیا جہان کی ہر راحت کا سامان ہے لیکن پھر بھی دل خوش نہیں ، لیکن میرے خادم کے پاس کچھ نہیں ، نہ مال و دولت ، نہ محلات و آسائشات ۔ مگر ہر وقت خوش و خرم رہتا ہے ۔ وزیر نے کہا کہ اس پر 99 کا قاعدہ جاری فرمائیں ۔ کیا مطلب 99 کے قاعدے کا ؟ وزیر نے کہا کہ رات 99 دینار ایک تھیلی میں ڈال کر اس کے دروازے پہ لٹکا دیں لیکن اوپر لکھ دیں کہ یہ 100 دینار میری طرف سے تمہیں ہدیہ ہے ۔ دروازے پہ آواز لگا کر واپس آجائیں ۔ پھر دن بھر دیکھیے کہ کیا ہوتا ہے ۔ چنانچہ بادشاہ نے ایسا ہی کر لیا۔ خادم باہر نکلا، خوشی سے تھیلی اٹھائی اور جلدی جلدی گنے لگا، پتہ چلا ایک دینار کم ہے ، دوبارہ گنتی کی ، مگر پھر بھی 99 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اب دروازے کے آس پاس ڈھونڈ نے لگ گیا کہ شاید کہیں گر گیا ہو ، مگر کچھ نہ ملا، تھوڑی دیر بعد بیوی بچے بھی آگئے اور تلاش میں لگ گئے ، یوں پوری رات ایک دینار کی تلاش میں گزار دی صبح وہ کام پہ آیا لیکن چہرہ بجھا ہوا، پریشان ، نیند نہ ہونے کی وجہ سے طبیعت مضمحل اور بوجھل ، روایتی فرحت و انبساط غائب یہ دیکھ کر بادشاہ کو 99 کے قاعدے کا راز سمجھ آگیا ۔ وہ یہ کہ ہم اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ 99 نعمتوں کو بھول جاتے ہیں اور ایک مفقود نعمت کے حصول میں جٹ جاتے ہیں ، وہی ہر وقت ہماری سوچ و فکر کا محور اور اسی کیلئے تگ و دو اور محنت ، اس لیے بے شمار نعمتوں کے ہوتے بھی پریشان رہتے ہیں ، ہر حال میں اللہ کریم کا شکر ادا نہیں کرتے ، جو خوش رہنے کی شاہ کلید ہے۔ ___________📝📝📝___________ منقول۔ انتخاب : اِسلامک ٹیوب پرو ایپ۔