بیوی غصّے پہ کنٹرول نہ کرتے ہوئے اپنے شوہر سے کہنے لگی اگر تم مرد ہو تو مجھےطلاق دو ایک سیکنڈ بھی میں تمہارے ساتھ نہیں رہ سکتی اس کا شوہر خاموشی سے اس کی بات کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرنے لگا لیکن بیوی نے پھر کہا تم مرد نہیں اگر ہو تو مجھے طلاق دو حالانکہ اس کی بیوی نیک پاکباز اور اچھی سیرت والی عورت تھی لیکن یہ سب غصہ کی حالت میں اس کی زبان سے نکل رہا تھا اور اس موقع پر شیطان پوری کوشش میں تھا کہ میاں بیوی کو ایک دوسرے سے الگ کردے عورت کا غصہ جب اور بڑھا تو کہا اگر تم مرد ہو تو یہ کرو وہ کرو وغیرہ وغیرہ آخر کار بیوی نے کہا مجھے ابھی فوراً تمہارا جواب چاہئے اور تم مجھے اسی وقت جواب دو بالآخر آدمی نے مجبور ہو کر ایک کاغذ میں چند سطریں لکھ کر لفافے کے اندر رکھ کر اس کے ہاتھ میں پکڑاتے ہوئے کہا جاؤ *فی امان اللّٰہ* یہ وہ دروازہ ہے جس سے تم میرے ساتھ آئی تھیں میں نے ثابت کر دیا کہ میں ایک مرد ہوں تم ابھی اپنے میکے جاؤ چنانچہ عورت نے اپنا سامان وغیرہ باندھ کر اٹھایا اور اپنے میکے کی طرف چل دی جب یہ بات لوگوں میں پہنچی تو کسی کو یقین نہیں ہو رہا تھا کہ آدمی بڑا نیک اور رحم دل انسان ہے یہ کیسے ہو سکتا کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ ایسا برتاؤ کرے ادھر میکے میں بیوی کے دن گزرتے گئے اور آہستہ آہستہ اس کا دل وہاں گھٹنے لگا اسے تنہائی ستانے لگی تو ایک دن اس نے شوہر کو فون کیا اور رونے لگی کہا تم میرا سب کچھ ہو میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتی تم میرا سب کچھ ہو میری جان ہو میری روح ہو بس تم ہی سب کچھ ہو وغیرہ وغیرہ آدمی نے جواب دیتے ہوئے کہا *اُمّ محمد!* تم آخر اب مجھ سے کیا چاہتی ہو؟ بیوی نے کہا میں غلط تھی اور کہا *مانا کہ تم مرد ہو* لیکن میں ایک ناقص العقل عورت ہوں آدمی نے جواب دیا یہ تو تمہارا مطالبہ تھا جو میں نے پورا کر دیا اور تم مجھے ثابت کرنے دو کہ میں مرد ہوں بیوی نے کہا *مانا کہ تم مرد ہو* لیکن میں ایک ناقص العقل عورت ہوں آدمی نے جب دیکھا کہ عورت اس کے سامنے اپنی بے بسی اور دکھ کا اظہار کر رہی ہے تو اس نے کہا اچھا جاؤ ذرا وہ لفافہ کھول کر دیکھو تو سہی جو میں نے تمہیں لکھ کر دیا تھا عورت فون کو ہولڈ میں رکھ کر اٹھی اور اس لفافے کو کھول کر اس میں موجود کاغذ کے ٹکڑے کو دیکھا تو اس میں لکھا ہوا تھا (اے میری پیاری 🌺اُمّ محمد!🌺 اگر آسمان زمین پر بھی گر جائے تب بھی میں تمہیں ہرگز ہرگز طلاق نہیں دوں گا) یہ تھا اصل کاغذ جو اس نے اس وقت بیوی کو دیا تھا لیکن بیوی نے سمجھا تھا کہ اس میں *طلاق طلاق طلاق لکھا ہوگا جب بیوی نے کاغذ پڑھا تو رونے لگی اور روتے ہوئے کہا *اے میرے سرتاج! آپ تو مردوں کے مرد نکلے* نوٹ- : بہنو اور بھائیو! دیکھیں کس طرح کہانی کا رخ بدل گیا جب شوہر نے اپنے غصہ پر کنٹرول کیا اور اپنا گھر برباد ہونے سے بچا لیا یہی ہے اصل مردانگی😍 جو لڑکی زبان دراز ہوتی ہے اس کو طلاق ہوتی ہے جو لڑکی بہت زیادہ ضدی ہوتی ہے اس کو طلاق ہوتی ہے جو لڑکی ہر بات پر گھر والوں سے ٹیوشن لیتی ہے اس کو طلاق کی ڈگری ضرور ملتی ہے جو لڑکی دوسرے لوگوں کی باتوں میں آ جاتی ہے وہ اپنا گھر خراب کر لیتی ہے گھر کو برباد کرنا اور آباد کرنا لڑکی کے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے سمجھدار لڑکی وہ ہوتی ہے جو میکے کی باتیں سسرال میں نہ کرے اور سسرال کی باتیں میکے میں نہ جا کر بتائے۔‍

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں آلات کے ساتھ نہیں

لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں آلات کے ساتھ نہیں

آج میں نے اپنے والد کے ساتھ بینک میں ایک گھنٹہ گزارا تھا، کیونکہ انہیں کچھ رقم منتقل کرنی تھی۔ میں اپنے آپ کو روک نہیں سکا اور پوچھا۔ ''بابا ہم آپ کی انٹرنیٹ بینکنگ کو فعال کیوں نہیں کر دیتے؟'' ’’میں ایسا کیوں کروں گا ؟انہوں نے پوچھا۔ ٹھیک ہے، پھر آپ کو منتقلی جیسی چیزوں کے لیے یہاں ایک گھنٹہ بھی نہیں گزارنا پڑے گا۔ آپ اپنی خریداری آن لائن بھی کر سکتے ہیں سب کچھ اتنا آسان ہو جائے گا!'' میں انھیں نیٹ بینکنگ کی دنیا میں شروعات کے بارے میں بتاتے ہوۓ پر جوش تھا۔ بابا نے پوچھا، ''اگر میں ایسا کروں تو مجھے گھر سے باہر نہیں نکلنا پڑے گا؟ ہاں ہاں''! میں نے کہا۔ میں نے انھیں بتایا کہ سودا سلف بھی اب دروازے پر کیسے ڈیلیور کیا جا سکتا ہے! لیکن ان کے جواب نے میری زبان بند کر دی۔ انہوں نے کہا ''جب سے میں آج اس بینک میں داخل ہوا ہوں، میں اپنے چار دوستوں سے ملا ہوں، میں نے کچھ دیر عملے سے بات چیت کی ہے جو اب تک مجھے اچھی طرح جانتے ہیں۔ تم جانتے ہو کہ میں اکیلا ہوں یہ وہ رفاقت ہے جس کی مجھے ضرورت ہے میں تیار ہو کر بینک آنا پسند کرتا ہوں میرے پاس کافی وقت ہے۔ انہوں نے کہا دو سال پہلے میں بیمار ہوا، دکان کا مالک جس سے میں پھل خریدتا ہوں، مجھے ملنے آیا اور میرے پلنگ کے پاس بیٹھ کر رونے لگا۔ جب تمہاری ماں کچھ دن پہلے صبح کی سیر کے دوران گر گئی تھی ہمارے مقامی گروسر نے اسے دیکھا اور فوری طور پر گھر رابطہ کیا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ میں کہاں رہتا ہوں اگر سب کچھ آن لائن ہو جائے تو کیا مجھے وہ 'انسانی' ٹچ ملے گا؟ مجھے صرف اپنے فون کے ساتھ بات چیت کرنے پر مجبور کیوں کیا جائے؟ یہ رشتوں کے بندھن بناتا ہے۔ کیا آن لائن ایپس بھی یہ سب فراہم کرتی ہیں ؟ ٹیکنالوجی زندگی نہیں ہے۔