084 ملفوظات سیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ علماء کو عوام کے تابع بن کر نہیں رہنا چاہیے ارشاد فر مایا کہ علماء کوعوام اور جہلاء کا تابع بن کر نہیں رہنا چاہیے ، اس سے دین کی عظمت اور احترام ان لوگوں کے قلوب سے نکل جانے کا اندیشہ ہے۔ آج جو عوام کی ہمت اور جرات بڑھ گئی کہ وہ اہل علم کو حقیر سمجھتے ہیں اس کا سبب یہ اہل علم ہی ہوئے ہیں ۔ مجھے جو عوام کی حرکت یا ان کے کسی فعل پر اس قدر جلد تغیر ہو جاتا ہے اس کا سبب یہ خیال ہوتا ہے کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ اہل دنیا جو مال کی وجہ سے بڑے ہیں یا حکام جو جاہ کی وجہ سے بڑے ہیں ، یہ عوام ان کے ساتھ بے فکری کا برتاؤ کیوں نہیں کرتے جو اہل علم سے کرتے ہیں ، ان کے سامنے جا کر کیوں بھیگی بلی بن جاتے ہیں۔ یہ سب علماء کے ڈھیلے پن کی بدولت ہے۔ میں کہا کرتا ہوں کہ نہ تو ڈھیلے بنو اور نہ ڈھیلے ہو جس سے دوسرے کو چوٹ لگے، توسط کے درجے میں رہو۔ نہ تو اس قدر کڑوے بنو کہ کوئی تھوک دے اور نہ اس قدر میٹھے کہ دوسر ا نگل جائے ۔ آج کل تو یہاں تک نوبت آگئی ہے کہ بعض علماء مسائل کے جواب میں عوام کے مذاق کی رعایت کرنے لگے۔ مجھ کو تو اس طرز پر بے حد افسوس ہے، یہ اہل علم کی شان کے خلاف ہے۔ مسائل کے جواب کے وقت اہل علم کی شان یہ ہونی چاہیے جیسے حاکم کی اجلاس پر ہونے کے وقت شان ہوتی ہے۔ (فیضان محدث، صفحہ 137)