دانشمندان نے ثابت کیا ہے کہ جنگل میں گزارا گیا وقت ذہنی سکون اور جسمانی مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے، ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے اور دل کی دھڑکن اور خون کے دباؤ کو معمول پر لاتا ہے۔ یہ سب صرف پرسکون ماحول اور ہلکی جسمانی سرگرمی کی وجہ سے نہیں، بلکہ درختوں کے ساتھ حقیقی تعامل کی وجہ سے بھی ممکن ہوتا ہے۔ ایک تحقیق میں دکھایا گیا کہ جنگل میں چند منٹ تک چلنے کے بعد خون میں ایک خاص قسم کے سفید خون کے خلیات، جنہیں "قدرتی قاتل" کہا جاتا ہے، کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ خلیات مدافعتی نظام کی مدد کرتے ہیں تاکہ وہ وائرسوں اور حتیٰ کہ کینسر کے خلاف بھی لڑ سکیں۔ اس اثرات کا اثر تجربے کے سات دن بعد تک برقرار رہتا ہے۔ دوسری تحقیقات نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ مدافعتی نظام میں اضافہ، کم از کم جزوی طور پر، پودوں اور درختوں کی جانب سے خارج ہونے والے فٹونسائیڈز کے اثرات کی وجہ سے ہے۔ جب آپ کسی خوبصورت جنگل میں ہوتے ہیں، تو آپ کو ایک حقیقی حمایت اور خوشی کا احساس ہوتا ہے۔ جیسے کسی پرانے دوست سے ملاقات ہو۔ جنگل آپ کو اپنی آغوش میں لے لیتا ہے۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

خاموش سبق

خاموش سبق

شادی کی تقریب میں ایک صاحب اپنے جاننے والے آدمی کے پاس جاتے ھیں اور پوچھتے ھیں ۔ ۔ کیا آپ نے مجھے پہچانا ؟ " انہوں نے غور سے دیکھا اور کہا ہاں آپ میرے پرائمری سکول کے شاگرد ہو ۔ کیا کر رہے ہو آج کل ؟ " شاگرد نے جواب دیا کہ میں بھی آپ کی طرح سکول ٹیچر ہوں ۔ اور ٹیچر بننے کی یہ خواہش مجھ میں آپ ہی کی وجہ سے پیدا ہوئی ۔ " استاد نے پوچھا وہ کیسے ؟ " شاگرد نے جواب دیا ، آپ کو یاد ہے کہ ایک بار کلاس کے ایک لڑکے کی بہت خوبصورت گھڑی چوری ہو گئی تھی اور وہ گھڑی میں نے چرائی تھی ۔ آپ نے پوری کلاس کو کہا تھا کہ جس نے بھی گھڑی چرائی ہے واپس کر دے ۔ میں گھڑی واپس کرنا چاھتا تھا لیکن شرمندگی سے بچنے کے لئے یہ جرات نہ کر سکا ۔ آپ نے پوری کلاس کو دیوار کی طرف منہ کر کے ، آنکھیں بند کر کے کھڑے ہونے کا حکم دیا اور سب کی جیبوں کی تلاشی لی اور میری جیب سے گھڑی نکال کر بھی میرا نام لئے بغیر وہ گھڑی اس کے مالک کو دے دی اور مجھے کبھی اس عمل پر شرمندہ نہ کیا۔ میں نے اسی دن سے استاد بننے کا تہیہ کر لیا تھا ۔ " استاد نے کہا کہ کہانی کچھ یوں ہے کہ تلاشی کے دوران میں نے بھی اپنی آنکھیں بند کر لی تھیں اور مجھے بھی آج بھی پتہ چلا ہے کہ وہ گھڑی آپ نے چرائی تھی ۔ " !! کیا ہم ایسے استاد بن سکتے ھیں جو اپنے اعمال سے بچوں کو استاد بننے کی ترغیب دے سکیں نہ کہ چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر بچوں کو پوری کلاس کے سامنے شرمندہ کریں ۔ ____________📝📝📝____________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔