*یہ تصویر دیکھیے اور سمجھیے کہ آج کے ہندوستان میں مسلمان کہاں کھڑا ہے ؟* ✍️: سمیع اللہ خان مسلمان ہندوتوادی سرکاروں کی بندوق کے نشانے پر کھڑا ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ جیسے مسلم دشمنی میں پاگل ہندو سیاستدانوں نے مسلمانوں کی جانوں کو اپنی انتقامی تسکین کا کھیل بنا رکھا ہے ۔ ہر الیکشن میں اترپردیش پولیس مسلم ووٹروں کو روکنے کے لیے ان پر تشدد کرتی ہے اور آج تو حد ہوگئی یوپی پولیس نے مسلم ووٹروں پر بندوق تان لی ۔ الیکشن کو جمہوریت کا تہوار اور ووٹنگ کو شہریوں کا ہتھیار کہا جاتا ہے لیکن ایسا نظر آرہا ہے کہ اترپردیش میں مسلمانوں کے لیے جمہوریت دروازے بھی بند کیے جا چکے ہیں سسٹم کی غنڈہ گردی اپنے انتہائی عروج پر ہے اور اترپردیش میں مسلمانوں کے لیے جمہوریت تو درکنار حقوق انسانیت بھی سوالیہ نشان پر ہے ! آج اترپردیش پولیس نے جس طرح مسلم ووٹروں کو بندوق کے بل پر ووٹ دینے سے روکنے کی کوشش کی ہے یہ جمہوریت اور آئین ہند کے حوالے سے بھی انتہائی سنگین ظلم و زیادتی ہے اگر اس کو بنیاد بناکر یوگی آدتیہ ناتھ کی من مانیوں کے خلاف آندولن چھیڑا گیا تو حکومت کو دباؤ قبول کرنا پڑےگا، اور آئندہ دوسری ریاستوں کی بھاجپائی سرکاریں مسلمانوں کے ووٹنگ حقوق پر بندوق چلانے کی ہمت نہیں کرپائیں گی، یہ کام سیکولر کہلانے والی سیاسی پارٹیوں کو کرنا چاہیے اور اس تحریک کو شروع کروانے کے لیے قدآور ملی شخصیات کو چاہیے کہ وہ سیکولر سیاستدانوں سے بات چیت کریں، ورنہ ہر الیکشن میں ایسا ہی ہوگا اور ایک دن ایسا آئےگا جب مسلمان خود ہی ووٹنگ میں حصہ لینے سے گھبرائے گا ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

خواص میں نرم مزاجی کی ضرورت واہمیت

خواص میں نرم مزاجی کی ضرورت واہمیت

اہل علم اور خواص کے طبقہ میں نرم مزاجی اور نرم خوئی از حد ضروری ہے۔ سخت لب ولہجہ میں بات کرنا اور کسی بات پر ناراض ہونا اگر تربیت اور اصلاح کے جذبہ سے ہو تو ظاہر ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے، تاہم اگر اس کا منشا محض اپنے غصہ کی تسکین اور اپنے دل کی بھڑاس نکالنا ہو تو یہ علماء اور خواص کی شان کے خلاف ہے۔ عامی آدمی سے اگر ایسی بات صادر ہو جائے جو خواص کی طبیعت اور مزاج کے خلاف ہو تو فوراً مشتعل نہیں ہونا چاہیے۔ ظاہر ہے کہ عام طور پر ایک عامی اور جاہل آدمی کا انداز گفتگو عامیانہ ہوتا ہے، اس کو علماء اور خواص کے ساتھ گفتگو کے آداب معلوم نہیں ہوتے ہیں ، اب اگر خواص بھی اس سے الجھ جائیں تو وہ عامی آدمی جو ایک عالم دین سے رجوع ہوا تھا، خواہ اس کا مقصد کچھ بھی رہا ہو، دنیوی مقصد ہو یا اخروی، جب عالم اس سے غیر سنجیدہ گفتگو کرے گا، اور اس کی جانب سے ناگوار بات پیش آنے پر درشت اور کرخت لہجہ اختیار کرے گا تو ظاہر ہے کہ وہ عامی آدمی اس سے دور اور نفور ہو جائے گا، اور اس عالم دین سے دوبارہ ملاقات کرنے اور اس کی بافیض صحبت سے فائدہ اٹھانے سے کترائے گا ، اس کے برخلاف اگر عالم دین اس کی جانب سے پیش آنے والی خلاف طبیعت بات پر صبر وتحمل سے کام لے، اور اس کی غیر سنجیدہ گفتگو کے جواب میں سنجیدہ اور نرم انداز میں گفتگو کرے تو ایک تو اس کو علماء اور خواص کی جانب سے اچھا اور مثبت پیغام جائے گا ، دوسرے علماء اور خواص کا یہ کریمانہ اور شریفانہ برتاؤ اس کو متاثر کیے بغیر نہیں چھوڑے گا، چناں چہ کیا معلوم کہ وہ اس سے متاثر ہو کر علماء کی ہم نشینی اور خواص کی صحبت کو لازم پکڑلے، اور اس کی دنیا و آخرت دونوں سنور جائیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ دیگر علماء تک اس پیغام خاص کو پہنچا کر ثواب دارین حاصل کریں۔ ____________🌹🌹____________ (کتاب : ماہنامہ زاد السعید کراچی (نومبر) صفحہ نمبر : ۲۸ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ)