------ انسان کا یہ بدن مٹی سے بنا ہے اور مٹی ہی میں مل جائے گا، قبر میں جاکر خوبصورت آنکھیں جنہیں سرمہ اور کاجل سے سنوارا جاتا ہے اور یہ بال اور رخسار جنہیں حسین و جمیل بنانے کی تگ و دو کی جاتی ہے اور یہ پیٹ جس کی بھوک مٹانے کے لیے ہر طرح کے جتن کئے جاتے ہیں، یہی آنکھیں پھوٹیں گی اور ان کا پانی چہرے کے رخساروں پر بہہ پڑے گا، بال خود بخود گل کر ٹوٹ جائیں گے، پیٹ بدبودار ہوکر پھٹ پڑے گا، قبر میں کیڑے اس مٹی کے بدن کو اپنی غذا بنالیں گے، اس حالت کو انسان دنیا میں بھولے رہتا ہے مگر یہ حالت پیش آکر رہے گی، اسی جانب متوجہ کرنے کے لیے ایک مرتبہ آنحضرت ﷺ نے حضرات صحابہ ؓ سے ارشاد فرمایا : "روزانہ قبر فصیح و بلیغ زبان میں برملا یہ اعلان کرتی ہے کہ اے آدم کی اولاد! تو مجھے کیسے بھول گیا؟ کیا تجھے معلوم نہیں کہ میں تنہائی کا گھر ہوں،میں مسافرت کی جگہ ہوں،میرا مقام وحشت ناک ہے؟ اور میں کیڑوں کا گھر ہوں اور میں تنگ جگہ ہوں سوائے اس شخص کیلئے جس پر اللہ تعالٰی مجھے وسیع فرمادے! پھر آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قبر یا تو جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے ـ یا جنت کی پھلواریوں میں سے ایک پھلواری ہے"ـ لٰہذا اللہ تعالٰی سے شرم و حیا کا تقاضا بیان کرتے ہوئے آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا " کہ اپنی موت اور بدن کی بوسیدگی کو یاد رکھیں! اس سے فکر آخرت پیدا ہوگی اور گناہوں سے بچنے کا داعیہ بھر کر سامنے آئے گا ـ ==================

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

دُم کٹا لومڑ

دُم کٹا لومڑ

ایک لومڑ کی دم پہ پتھر اَگرا، اور دم کٹ گئ۔ ایک دوسرے لومڑ نے جب اسے دیکھا تو پوچھا! یہ تمنے اپنی دم کیوں کاٹی؟ دم کٹا لومڑ بولا اس سے بڑی خوشی وفرحت محسوس ھوتی ھے۔ایسے لگتا ھے کہ جیسے ھواوں میں اڑ رھا ھوں۔واہ!! کیا تفریح ھے! بس گھیر گھار کر اس دوسرے لومڑ کو اسنے دم کاٹنے پر راضی کرہی لیا۔ اسنے جب یہ دم کٹائ کی مہم سرکرلی تو بجاے سکون کے شدید قسم کا درد محسوس ھونے لگا!! پوچھا میاں!! جھوٹ کیوں بولا مجھ سے؟ پہلا کہنے لگا جو ہوا سو ہوا! اب یہ درد کی داستان دوسرے لومڑوں کو سنائ تو انہوں نے دمیں نہیں کٹوانی اور ہم دو دم کٹوں کا مذاق بنتا رھےگا! بات سمجھ لگی تو یہ دونوں دم کٹے پوری برادری کو یہ خوش کن تجربہ کرنے کا کہتے رہیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ لومڑوں کی اکثریت دم کٹی ھوگئ۔ اب حالت یہ ھوگئ یہ جہاں کوئ دم والا لومڑ دکھلائ دیتا اسکا مذاق اڑایا جاتا! جب بھی فساد عام ہوکر پھیل جاتا ھے عوام نیکوکاروں کو انکی نیکی پہ طعنے دینے لگ جاتے ہیں اور احمق لوگ انکا مذاق اڑاتے ہیں۔ حضرت کعب سے روایت ہے کہ فرمایا لوگوں پہ ایسا زمانہ آئے گا کہ مومن کو اسکے ایمان پہ ایسے ہی عار دلائ جاوےگی جیسے کہ آجکل بدکار کو اسکی بدکاری پہ عار دلائ جاتی ھے۔یہاں تک کہ آدمی کو طنزا کہا جاےگا کہ واہ بھئ! تم تو بڑے ایمان دار فقیہ بندے ھو!! بگڑا ھوا معاشرہ جب نیکوکارون میں کوئ قابلِ اعتراض بات نہیں تلاش کرپاتا تو انکی بھترین خوبی پہ ہی انکو عار دلانے لگ جاتا ھے! لوط علیہ السلام کی قوم نے کیا نہی کہا تھا  نکال دو لوط کے گھر والون کو اپنی بستی سے!! یہ تو بھت نیک بنے پھرتے ہیں۔ یہ ہمارے معاشرہ کی حقیقت ہے کہ جس میں ہم جیتے ہیں منقول