*متکلم اسلام حفظہ اللہ کا لوگوں سے انتہائ اہم سوال* *متکلم اسلام حفظہ اللہ کے سوالیہ انداز میں فرمائے گئے اس اہم پیغام کو ضرور عام فرمائیں* اس کو ایک منٹ میں پڑھ کر شیر کرتے جائیں👇 آج بروز اتوار 12/1/25 کی مختلف شعبہ جات سے متعلق آن لائن اسباق کی اختتامی نشست میں متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ نے حالت حاضرہ کے تحت لوگوں کے ایک مطالبہ پر ان سے ہی ایک سوال کیا ہے جس پر سب کو خوب غور وفکر کرکے عمل کرنے کی ضرورت ہے، حضرت نے فرمایا کہ آج کل لوگ اس بات پر بہت زور دے رہے ہیں کہ مدرسہ میں انگریزی داخل کرنا ضروری ہے، اور ایک حافظ یا عالم کو ڈاکٹر انجینئر پروفیسر بننا چاہیے ،انکو انگریزی میں بھی مہارت پیدا کرنی چاہیے،الغرض مدارس کے طلبہ وعلماء کو عصری علوم بھی ضرور پڑھنا چاہیے، تو ان لوگوں سے میرا سوال ہے کہ بھائ مدارس میں دین سیکھنے والوں کی تعداد عصری علوم سیکھنے والوں کے مقابلہ میں بہت تھوڑا ہونے کے باوجود آپ انکی عصری علوم کی تو فکر کر رہے ہیں، مگر جو اسکولوں اور کالجوں میں 95%پچانوے فیصد لوگ پڑھ رہے ہیں، اور پڑھا رہے ہیں، یا وہاں سے فارغ ہوکر اپنے کام میں مصروف ہیں، انکو حافظ یا عالم بنانے کی یا دین دار بنانے کی فکرآپکو کیوں نہیں ہے ؟؟؟ آپ یہ کیوں نہیں کوشش کرتے کہ اسکول اور کالجوں میں، یا وہاں سے فارغ ہونے والےلوگوں میں قرآن وحدیث کی تعلیم بھی جاری ہوجاے، پھر انتہائ متفکرانہ لہجے میں اسی بات پر زور دیتے ہوے فرمایاکہ آپ یہ چاہتے ہوکہ علماء وطلبہءمدارس انگریزی پڑھ لیں مگر یہ نہیں چاہتے کہ اسکول اور کالج والے قرآن پڑھ لیں، آخر کیوں؟؟؟ پھر حضرت نے فرمایاکہ ہمارے پاس موت تک راستہ ہے جب بھی آنا چاہیں جس عمر میں آنا چاہیں آئیں ہم آپکو گھر بیٹھے آن لائن پانچ سال میں عالم بنادینگے ان شاءاللہ اللہ ہمیں اس پر غور کرنے کی اور اس پر عمل کی توفیق نصیب فرماے آمین۔ کتبہ عاجز محمد اسعد قاسمی

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز :

ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز :

امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ ہارون رشیدؒ کے زمانے میں پورے عالم اسلام کے قاضی القضاۃ تھے، ایک بار ان کے پاس خلیفہ ہارون رشیدؒ اور ایک نصرانی کا مقدمہ آیا، امام نے فیصلہ نصرانی کے حق میں کیا، اس طرح کے درخشاں واقعات تاریخ اسلام کے ورک ورک پر بکھرے پڑے ہیں، لوگ اس کو "دور ملوکیت" کہتے ہیں وہ کس قدر مبارک "دور ملوکیت" تھا ایک طاقتور بادشاہ اور خلیفہ اپنی رعایا میں سے ایک غیر مسلم کے ساتھ عدالت کے کٹہرے میں فریق بن کر حاضر ہیں، امام ابو یوسفؒ کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو فرمانے لگے : اے اللہ ! تجھے معلوم ہے کہ میں نے اپنے زمانئہ قضا میں مقدمات کے فیصلے میں کسی بھی فریق کی جانب داری نہیں کی، حتیٰ کہ دل میں کسی ایک فریق کی طرف میلان بھی نہیں ہوا، سوائے نصرانی اور ہارون رشیدؒ کے مقدمے کے کہ اس میں دل کا رجحان اور تمنا یہ تھی کہ حق ہارون رشیدؒ کے ساتھ ہو اور فیصلہ حق کے مطابق اسی کے حق میں ہو لیکن فیصلہ دلائل سننے کے بعد ہارون رشیدؒ کے خلاف کیا"ـ یہ فرماکر امام ابو یوسف رحمت اللہ علیہ رونے لگے اور اس قدر روئے کہ دل بھر آیا ـ ( الدر المختار : ج ۳۱۳،والقضاء فی الاسلام لعارف النکدی ص ۲۰) _____📝📝📝_____ کتاب : کتابوں کی درس گاہ میں صفحہ نمبر : ٥٧ مصنف : ابن الحسن عباسی انتخاب اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔