ایک عرب کسٹمر آیا۔ میں نے اس کا بل بنایا، اس کا سامان ایک پلاسٹک بیگ میں رکھا، اور نہایت ادب سے اسے تھمایا۔ خوش ہو کر وہ دعا دینے لگا: “اَللہُ یَتَزَوَّجَکَ مَن لَّا یُصَلِّی وَلَا یَصُوْمُ!” (اللہ تمہاری شادی اس سے کروائے جو نہ نماز پڑھتی ہے نہ روزہ رکھتی ہے!) میں حیران رہ گیا۔ عجیب دعا تھی! اگلے ہی لمحے وہ بولا، “قل آمین، آمین کہو!” میں الجھن میں پڑ گیا۔ “یہ کیسی دعا ہے؟” میں نے حیرانی سے پوچھا۔ وہ مسکرایا، میرا ہاتھ تھاما اور نرمی سے کہا، “پہلے آمین کہو، پھر سمجھاتا ہوں!” میں سنبھل کر بولا، “میں شادی شدہ ہوں، اور یہ دعا مجھے کچھ خاص پسند نہیں آئی!” وہ ہنسا، “پسند آئے گی میرے بھائی، بس آمین کہہ دو!” اس کا اصرار دیکھ کر میں نے کہا، “آمین!” تب وہ قریب آ کر سرگوشی میں بولا: “حُورُ الْجَنَّةِ، لَا تُصَلِّی وَلَا تَصُوْمُ!” (جنت کی حور نہ نماز پڑھتی ہے نہ روزہ رکھتی ہے!) مطلب سمجھ آیا تو میرے وجود کا ہر ہر ذرہ آمین بول گیا!



