یہ حالات بدلتے کیوں نہیں؟

محی السنہ حضرت شاہ ابرار الحق سے بعض حضرات نے شکایت کی کہ مسلمانوں کی پریشانیاں دن بدن بڑھتی ہی جا رہی ہیں ، خانقاہوں اور مدارس میں دعاؤوں کا خوب اہتمام ہو رہا ہے ، اللہ والے مسلسل اللہ کے حضور دعائیں کر رہے ہیں لیکن مسلمانوں کی پریشانیاں بڑھتی ہی جارہی ہیں ، حالات بد سے بدتر ہوتے ہی جا رہے ہیں تو اس وقت حضرت نے ایک مثال دے کر معاملہ یوں سمجھایا تھا کہ کسی شخص کا باپ اس سے ناراض ہو جائے اور اس کی ناراضگی کی وجہ سے اس پر اپنی عنایات کا سلسلہ بند کر دے اور وہ لڑکا اپنے والد سے معافی تلافی کے بجائے دوسروں سے کہتا پھرے کہ میرے والد مجھ سے ناراض ہیں آپ ان سے سفارش کر دیجئے کہ وہ مجھ سے راضی ہو جائیں اور پہلی سی محبت کا معاملہ کرنے لگیں اور خود براہ راست والد سے رجوع نہ کرے، نہ ان سے اپنے جرم کا اعتراف و اقرار کرے تو والد کی نظر عنایت اس پر کیسے ہوگی۔ اس وقت پوری امت کا المیہ یہی ہے کہ خالق کائنات کے حضور میں گستاخیاں اور جرائم کا ارتکاب تو خود کرتے ہیں اور ان کی معافی تلافی کے لئے اہل اللہ اور مشائخ سے دعائیں کراتے پھرتے ہیں، خود اللہ کے حضور توبہ واستغفار کی کوشش اور ضرورت محسوس نہیں کرتے ۔ اللہ کی راہ اب بھی ہے کھلی، آثار و نشاں سب قائم ہیں اللہ کے بندوں نے لیکن اس راہ میں چلنا چھوڑ دیا (کتاب : ماہنامہ مظاہر علوم سہارنپور(نومبر) صفحہ نمبر: ۶ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ)

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

پیدل چلتے ہوئے مطالعہ

پیدل چلتے ہوئے مطالعہ

اسلاف کے ہاں شوقِ مطالعہ اور اہمیتِ وقت کا یہ عالم تھا کہ پیدل چلتے ہوئے بھی کتاب کا مطالعہ جاری رہتا۔ ابن الآبنوسی کہتے ہیں کہ علامہ خطیب بغدادیؒ پیدل چل رہے ہوتے تو ہاتھ میں کتاب لیے اس کا مطالعہ کر رہے ہوتے۔ (سیر اعلام النبلاء، ١٨: ٢٨١) نحو کے ایک بے بدل عالم علامہ احمد بن یحیٰ جو ثعلب کے نام سے مشہور ہیں، ان کو تو یہ شوق بہت ہی مہنگا پڑا۔ یہ مطالعے کے رسیا تھے اور ثقلِ سماعت کا شکار تھے، اس لیے اونچا سنائی دیتا تھا۔ ایک مرتبہ جمعے کے دن عصر پڑھ کر جامع مسجد سے نکلے تو حسبِ معمول کتاب کھولی اور پیدل چلتے ہوئے پڑھنے میں مگن ہو گئے۔ راستے میں گھوڑے نے دولتی جھاڑ دی؛ پاس ہی ایک گہرا کھڈا تھا، یہ اس میں جا گرے۔ ان کو دماغ پہ چوٹ آئی؛ اسی حال میں گھر لے جایا گیا مگر اگلے روز یہ عاشق کتب انتقال کر گئے! (ابن خلکان، وفیات الاعیان، ١: ١٠٤) [انتخاب و ترجمانی: طاہر اسلام عسکری]