لکڑیاں سونا کیسے بنیں؟

حضرت داؤد بن رشید علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ملک شام میں دو حسین وجمیل عبادت گزار نوجوان رہتے تھے - کثرت عبادت اور تقویٰ وپرہیزگاری کی وجہ سے انھیں ، صبیح اور ملیح ، کے نام سے پکارا جاتا ہے - انھوں نے اپنا ایک واقعہ کچھ یوں بیان کیا : ایک مرتبہ ہمیں بھوک نے بہت زیادہ تنگ کیا - میں نے اپنے رفیق سے کہا : آؤ ، فلاں صحرا میں چل کر کسی شخص کو دین متین کے کچھ اَحکام سکھا کر اپنی آخرت کی بہتری کے لیے کچھ اِقدام کریں ؛ چنانچہ ہم دونوں صحرا کی جانب چل پڑے ، وہاں ہمیں ایک سیاہ فام شخص ملا جس کے سر پر لکڑیوں کا گٹھا تھا - ہم نے اس سے کہا : بتاؤ ! تمہارا رب کون ہے ؟ - یہ سن کر اس نے لکڑیوں کا گٹھا زمین پر پھینکا اور اس پر بیٹھ کر کہا : مجھ سے یہ نہ پوچھو کہ تیرا رب کون ہے ؟ بلکہ یہ پوچھو : ایمان تیرے دل کے کس گوشے میں ہے ؟ - اس دیہاتی کا عارفانہ کلام سن کر ہم دونوں حیرت سے ایک دوسرے کا منہ تکنے لگے - وہ پھر مخاطب ہوا : تم خاموش کیوں ہوگئے ، مجھ سے پوچھو ، سوال کرو ، بے شک طالب علم سوال کرنے سے باز نہیں رہتا - ہم اس کی باتوں کا کچھ جواب نہ دے سکے اور خاموش رہے - جب اس نے ہماری خاموشی دیکھی تو بارگاہ خداوندی میں اس طرح عرض گزار ہوا : اے میرے پاک پروردگار ! تو خوب جانتا ہے کہ تیرے کچھ ایسے بندے بھی ہیں کہ جب وہ تجھ سے سوال کرتے ہیں تو تو انھیں ضرور عطا فرماتا ہے - میرے مولا ! میری ان لکڑیوں کو سونا بنا دے - ابھی اس نے یہ الفاظ اَداہی کیے تھے کہ ساری لکڑیاں چمک دار سونا بن گئیں - اس نے پھر دعا کی : اے میرے پروردگار ! بے شک تو اپنے اُن بندوں کو زیادہ پسند فرماتا ہے جو شہرت کے طالب نہیں ہوتے - میرے مولا ! اس سونے کو دوبارہ لکڑیاں بنادے - اس کا کلام ختم ہوتے ہی وہ سارا سونا دوبارہ لکڑیوں میں تبدیل ہوگیا - اس نے لکڑیوں کا گٹھا اپنے سر پر رکھا اور ایک جانب روانہ ہوگیا - ہم اپنی جگہ ساکت وجامد کھڑے رہے اور کسی کو اس کے پیچھے جانے کی جرأت نہ ہوئی - ﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے اس نیک بندے کا ظاہری رنگ اگرچہ سیاہ تھا ؛ لیکن اس کا باطن نورِ معرفت وایمان سے منور و روشن تھا - عیون الحکایات ابن الجوزی مترجم : 246/2 تا 247 ____________📝📝____________ منقول۔ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

بابا جی کی چار نصیحتیں

بابا جی کی چار نصیحتیں

جن دنوں میں مدرسہ میں پڑھتاتھا۔ ایک بابا جی زیادہ تر وقت مسجد میں گزارتے تھے۔ ہمہ وقت کسی ناکسی عبادت میں مشغول رہتے۔ یہی موسم تھا سخت سردی تھی۔ میں نے دیکھا وہ ٹھنڈے یخ پانی سے وضو کررہے تھے۔ اور مسکرا رہے تھے۔ میں پہلے تو انکی عجب مسکراہٹ کے سحر میں گرفتار رہا۔ جب انکی نگاہ مجھ پر پڑی تو میں چونک گیا۔ میں انکے قریب گیا اور پوچھا”بابا جی آپ اتنے ٹھنڈے پانی سے وضو کررہے ہیں بجاۓ سی سی کرنے کے مسکرارہے ہیں“۔ انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں آنکھوں کی بھوویں صاف کیں اور بولے”بیٹا جی ابھی آپ چھوٹے ہو نہیں سجھوگے“ میں نے کہا ”مجھے پتاہے آپکو لطف آ رہا تھا“ انہوں نے میری طرف دیکھا اور بولے ”بیٹا میں اس قابل تو نہیں کہ عبادت میں لطف کا دعویٰ کروں البتہ مجھے اس ٹھنڈے پانی سے سرور محسوس ہوتاہے، میں یہ سوچ کر کہ میرا اللہ مجھے دیکھ رہاہے اور وہ دیکھ رہا ہے اس کا خبیث ”ترکیا ہویا“ بڈھا صرف مجھے راضی کرنے ٹھنڈے پانی میں ہاتھ دے رہا ہے تو میرا گمان کہتا ہے میرا مولا خوش ہو رہا ہوگا۔ بس اسی کیفیت کا جو لطف ہے مجھ پر۔۔۔۔۔۔“ وہ یہ کہہ کر سسکیاں لے کر رونے لگے، میری بہتی آنکھیں انکا ساتھ دینے کی ناکام کوشش کررہی تھیں۔ جب وہ خاموش ہوۓ میں نے پوچھا ”باباجی یہ عبادت کا لطف اور مزہ کیسے حاصل کیا جاسکتاہے؟“ وہ بولے”بہت آسان ہے بس چار کام کرنے ہونگے۔ ہر نیک کام میں ایسا لطف آٸے گا کہ دل باغ باغ ہوجاۓ گا۔ ١۔ دنیا سے بے رغبت ہوجاٶ۔ اسے دل سے نکال دو۔ اسے فقط ضرورت کے درجہ میں رکھو شوق اور لذت کے درجہ میں نہیں۔ ٢۔ اپنا رزق  ڈنکے کی چوٹ پر حلال رکھو حتیٰ کہ مشکوک اور مشتبہ چیز سے بھی بچ جاٶ۔ ٣۔ چپ رہاکرو۔ ضرورت سے زاٸد گفتگو نہ کیا کرو فضول گپیں ناں ہانکا کرو۔ ٤۔ اپنی آنکھوں کی حفاظت کرو۔ جس دن آنکھوں کی حفاظت شروع کرو گے عبادت کا سرورملنا شروع ہوجاۓ گا۔ احباب گرامی! آج ۲۲ سال بعد جب مجھے بابا جی کی باتیں یادآٸیں تو میں انکی قبر پر گیا فاتحہ پڑھی اور بڑی دیر وہاں بیٹھا رہا۔ کیا ہی قیمتی اقوال انہوں نے ارشاد فرماۓ۔ اگرہم یہ چار کام کرلیں تو واقعتاً عبادت کی چاشنی اور سرور محسوس ہوگا. ____________📝📝____________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ