تکبر کا انجام برا ہے

یزید بن ملک اُموی خلیفہ گزرے ہیں، یہ نئے خلیفہ تھے، عمر بن عبدالعزیزؒ کے بعد آۓ تھے، ایک دن وہ کہنے لگے کہ کون کہتا ہے بادشاہوں کو خوشیاں نصیب نہیں ہوتی۔۔۔۔؟ میں آج کا دن خوشی کے ساتھ گزار کر دکھاٶں گا، اب میں دیکھتا ہوں کہ کون مجھے روکتا ہے۔۔۔۔۔؟ کہا: آج کل بغاوت ہورہی ہے، یہ ہورہا ہے، وہ ہورہا ہے تو مصیبت بنے گی، کہنے لگا: آج مجھے کوٸی ملکی خبر نہ سنائی جاۓ، چاہے بڑی سے بڑی بغاوت ہوجاۓ، میں کوئی خبر سننا نہیں چاپتا، آج کا دن خوشی کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں، اس کی ایک بڑی خوبصورت لونڈی تھی، جس کے حسن و جمال کا کوٸی مثل نہ تھا، جس کا نام حُبابہ تھا، بیویوں سے بھی زیادہ اس سے پیار کرتا تھا، اس کو لیکر محل میں داخل ہوگیا، پھل آگئے، مشروبات آگئے، چیزیں آگئیں، آج کا دن خوشی سے گزارنا چاہتے ہیں، آدھے سے بھی کم دن گزرا ہے، حبابہ کو گود میں لیے ہوۓ ہے، اس کے ساتھ ہنسی مذاق کررہا ہے، اور اپنے ہاتھ سے انگور توڑ توڑ کر اس کو کھلا رہا ہے، انگور کا ایک دانہ لیا اور اس کے منہ میں ڈال دیا، وہ کسی بات پر ہنس پڑی تو وہ انگور کا دانہ سیدھا اس کی سانس کی نالی میں جاکر اٹکا، اور ایک جھٹکے کے ساتھ اس کی جان نکل گٸی، جس دن کو وہ سب سے زیادہ خوشی کے ساتھ گزارنا چاہتا تھا، اس کی زندگی کا ایسا بد ترین دن بنا کہ دیوانہ ہوگیا، پاگل ہوگیا، تین دن تک اس کو دفن کرنے نہیں دیا، تو اس کا جسم گل سڑ گیا، زبردستی بنو امیہ کے سرداروں نے اس کی میت کو چھینا اور دفن کیا، اور دو ہفتے کے بعد یہ دیوانگی میں مرگیا۔ تکبر کا انجام ایسا ہی ہوتا ہے۔ (بکھرے موتی:٥۔٢٥٦، بحوالہ حیوٰة الحیوان) _____________📝📝_____________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

خدمت کا اخلاقی پہلو: ایک عورت کی کہانی

خدمت کا اخلاقی پہلو: ایک عورت کی کہانی

شیخ محمد راوی سے ایک عورت نے سوال پوچھا کہ ان کے شوہر کی والدہ بیمار رہتی ہیں۔ شوہر تقاضا کرتا ہے کہ میں ان کے ماں کی خدمت کروں اور  مجھ سے یہ سب نہیں ہوتا۔ کیا مجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب ہے؟ شیخ نے جواب دیا نہیں تجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت ہرگز واجب نہیں ہے ہاں البتہ تمہارے شوہر پر واجب ہے کہ وہ اپنی ماں کی خدمت کرے۔ پھر شیخ نے تین حل پیش کیے پہلا حل والدہ کو گھر لیکر آئیں اور دن رات آپ کے شوہر اور اس کے بچے اپنی ماں اور دادی کی خدمت کرے ان پر یہ واجب ہے یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے۔ دوسرا حل والدہ کو الگ گھر میں رکھیں اور انکی دیکھ بھال خدمت و خبر گیری کے لیے وہاں جاتا رہے اگر والدہ یہ تقاضا کرے کہ رات ان کے سرہانے گزارے تو ماں کے پاس رات رکنا ان پر واجب ہے، یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے۔ تیسرا حل والدہ کی دیکھ بھال کے لئے ایک نرس رکھ لیں اگر نرس کے لیے تنخواہ دینے میں حرج ہو تو گھر کے اخراجات کم کرکے نرس کی تنخواہ دے، نرس کی موجودگی میں والدہ کے پاس آتے جاتے فتنے میں پڑنے کا خطرہ ہو نرس سے شادی کرنا واجب ہوگا، اس طرح وہ تین نیکیوں کو جمع کرے گا دوسری شادی کا اجر، ماں کی خدمت کا اجر اور فتنے سے بچنے کا اجر ۔ البتہ آپ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب نہیں ہے، لہذا آپ عزت کے ساتھ اپنے گھر رکی رہیں۔ کچھ دیر سوچنے کے بعد عورت بولی، شیخ صاحب شوہر کی ماں بھی میری ماں جیسی ہے واجب نہیں تو مستحب سہی میں خود اسکی خدمت کروں گی۔ منقول