کاروبار میں مرد و زن کے اختلاط کے نقصانات

ملفوظات : حضرت مولنا محمد حکیم اختر صاحب رحمہ اللہ - کاروباری لائن میں بھی مرد و زن کا اختلاط عروج پر ہے ، دیکھیے ! اول تو ایسی روزی تلاش کرے جس میں گناہ کا اندیشہ نہ ہو، عورتوں سے سابقہ نہ ہو، چاہے روزی کم ہو، پتھر باندھ کر بھی اگر خدا مل جائے تو سودا مہنگا نہیں ہے ایک تو یہ ہے ۔ لیکن اگر کوئی اور ذریعہ نہیں ہے اور تنخواہ اتنی کم ہے کہ اُس میں گزارہ نہیں ہے تو برداشت کرلے لیکن روزی تلاش کرتا رہے روزی کے بہت سے ذرائع ہیں، جس میں عورتوں کا کوئی گذر وہاں نہیں ہے۔ دوستو! پیٹ پر پتھر باندھ لو ، لیکن اللہ کو راضی رکھو ان شاء اللہ تعالیٰ آپ کی چٹنی روٹی میں اللہ تعالیٰ بریانی کا مزہ عطا کر دے گا ، آپ کی تھوڑی سی روزی میں آپ کو بادشاہوں سے زیادہ رشک ہفت اقلیم سلطنت کا مزہ قلب میں عطا کر دے گا۔ شاہوں کے سروں میں تاج گراں سے درد سا اکثر رہتا ہے اور اہل صفا کے سینوں میں اک نور کا دریا بہتا ہے عور تیں رکھنے سے سیلنگ ، ڈیلنگ اور رولنگ اگر زیادہ ہوتی ہے تو اپنی اس لوڈنگ اور بورڈنگ سے بچو، صحابہ نے پیٹ پر پتھر باندھا لیکن اللہ کو ناراض نہیں کیا۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ حضرت حضرت شاہ وصی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی گھی کی دکان تھی، گھی لینے کے لیے بیس ہزار کا گاہک آیا تھا، ترازو میں بھی رکھا ہی تھا کہ اذان کی آواز آ گئی ، بس ! اسے وہیں چھوڑ دیا اور بیس ہزار واپس کر دیے اور کہا کہ نماز پڑھ کے آؤں گا پھر گھی دوں گا ، اگر آپ کو میرا انتظار مشکل ہے تو کسی اور دکان سے آپ خرید لیجیے ۔ اس کافر خریدار نے کہا : جو خدا سے اتنا ڈرتا ہے ہم اسی سے گھی لیں گے تاکہ میرا گھی اور اس کا وزن صحیح ہو لہٰذا اتنی بکری ہو گئی کہ سارے الہ آباد میں ان کا گھی کا کاروبار سب سے آگے بڑھ گیا۔ اس لئے اچھی طرح سمجھ لو ، مؤمن کی شان یہ ہے کہ اگر دس ہزار کماتا ہے تو پانچ ہی ہزار میں گزارا کر لو لیکن لڑکیوں کو پی اے (P.A) نہ رکھو ورنہ یہ ایمان کو پی جائیں گی ۔ جو لوگ لڑکیوں کو پی اے رکھتے ہیں وہ بے پیے ہی پیے رہتے ہیں۔ لہٰذا ان کو پی اے نہ رکھو، چاہے بکری یعنی Sale کم ہو جائے ، چاہے کچھ ہو جائے ۔ مومن وہ ہے جو جان کی بازی لگا دے ۔ گناہ میں لاکھ فائدہ ہو مگر فائدے کو مت دیکھو، اللہ کو ناراض کرکے کسی کو فائدہ نہیں ہو سکتا۔ اپنے رب کی ناراضگی مت خریدو ، ورنہ ان کی لاٹھی میں آواز نہیں ہے ۔ رات کو خیریت سے لیٹے اور صبح گردن میں کینسر ہو گیا۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ کے خوف سے نگاہ بچاؤ، دل بچاؤ اور جسم بچاؤ، ان شاء اللہ! ہم آپ ولی اللہ بن کر مریں گے۔ حضرات صحابہ کرام کی طرح پیٹ میں پتھر باندھ لیجیے ۔ ایک غزوہ کے موقع پر صحابہ نے کہا : پیٹ پر پتھر ہے ۔ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ میرے پیٹ پر دو پتھر بندھے ہوئے ہیں ۔ ہمارے ہاں تو کوئی فاقہ نہیں ہو رہا ہے ۔ ان شاء اللہ اس تھوڑی روزی میں جو اللہ کی خوشی کی راہوں سے نصیب ہوگی ، آپ ہر وقت خوش رہیں گے اور اگر آپ نے نافرمانی کی راہوں سے مال بڑھا لیا اور حرام خوشیوں سے دل کو خوش کر لیا تو میں سچ کہتا ہوں کبھی چین کا خواب بھی نہیں نصیب ہوگا ، اس پر جو مرض اور جو عذاب بھی آجائے کم ہے ۔ جو شخص کسی لڑکی یا لڑکے کے ساتھ رہے گا ، ایک نہ ایک دن منہ کالا ہو گا اس لیے ایسا بھاگو جیسے سانپ سے بھاگتے ہو چاہے کچھ بھی مصلحت ہو، سب مصالحہ پیس کے رکھ لو۔ مصلحت و صلحت مت دیکھو کہ صاحب! یہ لڑکا غریب ہے ، یتیم ہے ، اس کو مکان سے نکال دوں گا تو یہ بھوکا مر جائے گا ، آپ اُس کے رب نہیں ہیں ، آپ اُس کے رازق نہیں ہیں ، آپ اُس کے پالنے کے ذمہ دار نہیں ہیں ، اپنے ایمان کی حفاظت کرو اگر تمہارے دل میں گندے خیالات آرہے ہیں اور خطرہ ہے کہ اس سے گناہ ہو جائے گا، تو اس کی کچھ امداد کی جا سکتی ہے مگر اس کو کام سے نکال دو، اللہ پر نظر رکھو ۔ اب ایک لڑکی آجائے اور وہ یتیم بھی ہو اور عمر پندرہ سال بھی ہے اور رونے لگے کہ صاحب ! مجھے خادمہ رکھ لیجیے ، خادمہ رکھنا آپ کو جائز نہیں ہے ، آپ اُس کی شادی کرا دیجیے ، پیسہ نکالیے ، جیب ڈھیلی کیجیے جیب کی زپ سے رقم نکالیے ، چین اُتار یے اور اُس کو چین دیجیے ، اس کے چین کے لیے اپنا دینی چین برباد مت کیجیے ۔ ارے بہت سے طریقے ہیں مشورہ تو کرلو، لیکن ایسی جرات مت کرو۔ ____📝📝📝____ کتاب: ماہنامہ الابرار کراچی(جون)۔ صفحہ نمبر: ۱۸ تا ۲۰۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

یتیموں کا مال۔۔۔نہایت عجیب واقعہ __؟؟

یتیموں کا مال۔۔۔نہایت عجیب واقعہ __؟؟

اردن میں گزشتہ دنوں ایک عجیب واقعہ رونما ہوا۔ نہایت ہی عجیب!!! ابوانس ایک نیک تاجر تھا۔ اس کا چھوٹا بھائی یونیورسٹی میں پڑھتا تھا۔ جس کے جملہ اخراجات ابوانس پورے کرتا۔ کچھ عرصہ بعد ابوانس کا نوجوانی میں ہی انتقال ہوگیا۔ لواحقین میں نوجوان بیوہ اور ایک بیٹا انس رہ گیا۔ کچھ دن بعد ابوانس کا چھوٹا بھائی بھی اس کے گھر منتقل ہوا اور یہ آسرا دیا کہ مرحوم بھائی کی تجارت سنبھالنے کے ساتھ یتیم اور بیوہ کی کفالت بھی میں کروں گا۔ کچھ وقت تو معاملہ ٹھیک چلتا رہا۔ بعد میں اس کی نیت میں فتور آگیا۔ اس نے چھپکے سے ساری جائیداد اپنے نام کرائی اور راتوں رات سب کچھ فروخت کرکے امریکا بھاگ گیا۔ پیچھے یتیم اور اس کی ماں سڑک پہ آگئے۔ اس بدبخت نے امریکا جا کر گاڑیوں کا کاروبار سیٹ کردیا اور ایک گوری لڑکی سے شادی بھی کرلی۔ اس کا بزنس چمک اٹھا اور یہ ارب پتی بن گیا۔ ۱۵ برس بعد اسے خیال آیا کہ اب وطن واپس جانا چاہئے۔ یہ سوچ کر وہ اردن آگیا اور پھر یہیں بزنس کرنے کا ارادہ بنا۔ اس نے "ام اذینة" کے علاقے میں ایک بڑی جگہ خریدی اور اس پہ شاندار بلڈنگ بھی تعمیر کردی۔ پھر یہاں بھی گاڑیوں کا بزنس شروع کردیا اور کچھ عرصے میں ہی اردن بھر میں اس کا ڈنکا بجنے لگا۔ ادھر انس اور اس کی ماں انتہائی کسمپرسی سے رات دن گزارتے رہے۔ ایک خیراتی ادارے کے تعاون سے انس نے تعلیم حاصل کی اور اب وہ شادی کرکے نوکری بھی کرنے لگ چکا تھا۔ غربت کے باوجود وہ اپنی ماں کا بہت خیال رکھتا۔ مگر بدبخت چچا کو کبھی اس کا خیال ہی نہیں آیا۔ لیکن انس اور اس کی ماں کو سب معلوم تھا کہ وہ حرام خور واپس آچکا ہے۔ ایک دن ماں نے بیٹے سے کہا کہ ہمت کرو، جاؤ اپنے چچا کے پاس اور اس سے اپنے باپ کے مال کا کچھ حصہ مانگو۔ ماں کے کہنے پہ انس چچا کے شو روم میں پہنچ گیا۔ مگر چچا نے کھٹور دلی کا مظاہرہ کرکے اسے بھگا دیا اور کہا کہ آئندہ ادھر کا رخ بھی کیا تو گرفتار کرادوں گا۔ وہ بوجھل قدموں کے ساتھ ماں کے واپس آیا اور ماجرا سارا سنایا۔ بیوہ سوائے بددعا کے کیا کرسکتی تھی۔ اس حرام خور بزنس مین نے اب اردن میں رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔ وہ ایک جنت نما محل تعمیر کر چکا تھا اور اب اس نے بیوی بچوں کو اپنے پاس اردن بلالیا۔ ادھر وہ لوگ امریکا سے روانہ ہوئے اور ادھر یہ بدبخت انہیں لینے کیلئے اپنی نئی ماڈل کی پرتعیش گاڑی لے کر ایئرپورٹ روانہ ہوا۔ جب وہ ایئرپورٹ سے باہر نکلے تو یہ سب اس نئی گاڑی میں سوار ہوکر اپنے محل کی طرف چل پڑے۔ یہ سارا منظر دیکھ کر فرشتہ اجل ہنس رہا تھا۔ جیسے ہی ان کی گاڑی مین سڑک پہ پہنچی تو ایک تیز رفتار ٹرالر نے اسے روند ڈالا اور انس کا حرام خور چچا اپنی امریکن بیوی اور دونوں بچوں کے ساتھ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔ پیچھے اس کا سوائے انس کے کوئی نہیں تھا۔ یہی اکلوتا وارث۔ اب اس کا محل، شو روم اور بزنس بیٹھے بٹھائے انس کی جھولی میں گر گیا۔ کیسا عجیب معاملہ ہے رب کریم کا۔ اس نے یتیم کے مال کو کئی گنا بڑھا کر اسے لوٹا دیا۔ وہ مظلوم کی دعا ضرور سنتا ہے اگرچہ اس کے ظاہر ہونے میں ۱۵ برس بھی لگ جائیں۔ دوسرا یہ کہ وہ ظالم کو ڈھیل ضرور دیتا ہے۔ لیکن جب پکڑتا ہے تو سامان عبرت بنا کر چھوڑتا ہے۔ تیسرا یہ کہ حرام کا انجام کبھی اچھا نہیں ہوتا۔ اس لیے میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مال حرام سے پلنے والے جسم دوزخ کا زیادہ حقدار ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو حرام سے بچائے اور حلال ہی پہ اکتفا کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ (عربی سے ترجمہ: ضیاء چترالی) منقول۔