عربی اَدب سے ایک حکایت

ایک آدمی کئی راتیں سخت سردی میں آرام سے سوتا رہا۔ایک دن کسی راہگیر نے گزرتے ہوئے اسے کہا : " میں تمہیں ایک گرم رضائی لا کر دوں گا"!! وہ راہگیر اپنی منزل کو چلا گیا اور رضائی لانے کا وعدہ بھول گیا ، بوڑھا آدمی اس کا انتظار کرتے ہوئے سردی سے مر گیا۔لوگوں کو اس کی لاش کے پاس ایک مخطوط رقعہ ملا۔اس پر یہ الفاظ لکھے تھے : " میں نے تمہارے آنے سے پہلے کئی رات سردی برداشت کی کیونکہ میرے پاس کوئی اور آسرا نہیں تھا مگر تمہاری بات نے مجھے ایک امید دلا کر اسے میرا آسرا بنا دیا اور میں نے تم پر امید لگا کر اپنی قوت کھو دی۔چناچہ...سردی نے مجھے مار ڈالا"۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنی بات اور وعدے کو ہمیشہ پورا کرو۔اور جب بولو تو الفاظ کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرو۔اگر تمہاری امید کسی کو تسلی اور سہارا دے سکتی ہے تو اسے توڑ بھی سکتی ہے۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

مدرسین کو چاہئے کہ ہر طالب علم کو پورا عربی پڑھانا ضروری نہ سمجھیں ، جس کے اندر مناسبت دیکھیں ، اور فہم سلیم پائیں ، اس کو سب کتابیں پڑھادیں ، اور جس کو مناسبت نہ ہو ، یا فہم سلیم نہ ہو ، اس کو بقدر ضرورت مسائل پڑھا کر کہہ دیں کہ جاؤ دنیا کے دھندے میں لگو ، تجارت وحرفت کرو ، کیوں کہ ہر شخص مقتدا بننے کے لائق نہیں ہوتا ، بعضے نالائق بھی ہوتے ہیں ، ایسوں کو فارغ التحصیل بنا کر مقتدا بنا دینا خیانت ہے ۔ ایسے لوگوں کے لئے ایک مقدار معین کر لینا چاہیے کہ اس سے آگے ان کو نہ پڑھایا جائے ، اور وہ مقدار ایسی ہو جو دین کے ضروری مسائل جاننے کے لئے کافی ہو ۔ ( تعمیم التعلیم ، التبلیغ ۔ ص ۲۱۲ ۔ ص ۱۶۱ ۔ ج۲۱ )