وہ میرا نام جانتا ہے:

سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ نے جب مدائن کو فتح کیا تو انہوں نے Announcement (اعلان) کروائی کہ جس مجاہد کے پاس جو مال غنیمت ہے وہ سب لا کر ایک جگہ جمع کروائے ، تاکہ ہم اسے تقسیم کریں ۔ لوگ مال غنیمت جمع کروانے لگ گئے ۔ تین دن گزر گئے محسوس یہ ہوا کہ اب اور کسی کے پاس کچھ نہیں۔ تو سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے ہیں ، ایک نو جوان آیا ، جس کے کپڑے بڑے معمولی سے محسوس ہوتے تھے۔ مالی اعتبار سے اتنا امیر آدمی نظر نہیں آتا تھا۔ معمولی کپڑے، پھٹے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے تھا۔ اس نے ایک کپڑے میں کچھ لپیٹا ہوا تھا ، وہ لے کر آیا اور کہنے لگا کہ امیر قافلہ! یہ میں آپ کو دینے کے لیے آیا ہوں۔ جب انہوں نے اسے کھولا تو اس کے اندر دشمن بادشاہ کا تاج تھا ، گویا اس مجاہد نے اس بادشاہ کو قتل کیا اور اس کا تاج اس کے ہاتھ میں آگیا ، مگر لوگوں کو اس کا پتہ ہی نہیں تھا۔ اگر یہ مجاہد چاہتا تو اس کو اپنے پاس رکھ لیتا اور ساری زندگی اس کے ہیرے اور موتی کاٹ کاٹ کر بیچ کر اپنی زندگی ٹھاٹ سے گزارتا، کیونکہ بادشاہوں کے تاجوں میں تو بڑے بڑے ڈائمنڈ ہوتے تھے۔ جب اس سادہ سے سپاہی نے وہ دیا تو سعد بن ابی وقاص رضي اللہ تعالٰی عنہ بڑے حیران ہوئے کہ کسی کو پتہ ہی نہیں اور اتنی قیمتی چیز اس نے لا کر خود ہی دے دی ۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ نے اس سے پوچھا کہ اے مجاہد ! تیرا نام کیا ہے؟ جب اس سے پوچھا کہ تیرا نام کیا ہے تو اس نوجوان نے واپسی کے لیے اپنا رخ پھیرا اور دو قدم واپسی کی طرف اٹھا کر کہنے لگا: ” جس اللہ کی رضا کے لیے یہ تاج لا کر آپ کو واپس دیا وہ میرا بھی نام جانتا ہے، میرے باپ کا نام بھی جانتا ہے۔ یہ ہوتا ہے اللہ کے لیے کرنا ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

بادشاہ وزیر اور تین شرائط

بادشاہ وزیر اور تین شرائط

ایک مرتبہ ایک بادشاہ نے اپنے وزیز کو آدھی سلطنت دینے کو کہا، لیکن ساتھ میں کچھ شرائط بھی عائد کیں وزیر نے لالچ میں آکر شرائط جاننے کی درخواست کی بادشاہ نے شرائط ۳ سوالوں کی صورت میں بتائیں ۔ سوال نمبر ( ۱ ): دنیا کی سب سے بڑی سچائی کیا ہے ؟ سوال نمبر (۲) : دنیا کا سب سے بڑا دھوکا کیا ہے ؟ سوال نمبر (۳) : دنیا کی سب سے میٹھی چیز کیا ہے ؟ بادشاہ نے اپنے وزیر کو حکم دیا کہ وہ ان تین سوالوں کے جواب ایک ہفتہ کے اندر اندر بتائے بصورت دیگر سزائے موت سنائی جائے گی ۔ وزیر نے سب سے پہلے دنیا کی بڑی سچائی جاننے کے لئے ملک کے تمام دانشوروں کو جمع کیا اور ان سے سوالات کے جواب مانگے انہوں نے اپنی اپنی نیکیاں گنوائیں ، کسی کی نیکی بڑی اور کسی کی چھوٹی نکلی لیکن سب سے بڑی سچائی کا پتہ نہ چل سکا ۔ اس کے بعد وزیر نے دنیا کا سب سے بڑا دھوکا جاننے کے لئے کہا تو تمام دانشور اپنے دئے ہوئے فریب کا تذکرہ کرتے ہوئے سوچنے لگے کہ کس نے کس کو سب سے بڑا دھوکا دیا، لیکن وزیر اس سے بھی مطمئن نہیں ہوا اور سزائے موت کے خوف سے بھیس بدل کر وہاں سے فرار ہو گیا۔ چلتے چلتے رات ہو گئی ، اسی دوران اس کو ایک کسان نظر آیا جو کھرپی سے زمین کھود رہا تھا ۔ کسان نے وزیر کو پہچان لیا ، وزیر نے اس کو اپنی مشکل بتائی جسے سن کر کسان نے اس کے سوالوں کے جواب کچھ یوں دیے : دنیا کی سب سے بڑی سچائی موت ہے ۔ دنیا کا سب سے بڑا دھوکا زندگی ہے ۔ تیسرے سوال کا جواب بتانے سے پہلے کسان نے کہا کہ میں اگر تمہارے سارے سوالوں کے جواب بتا دوں تو مجھے کیا ملے گا ؟ سلطنت تو تمہارے ہاتھ آئے گی۔ یہ سن کر وزیر نے اسے بیس گھوڑوں کی پیشکش کی اور اسے ہی اصطبل کا نگران بنانے کی بھی پیشکش کی۔ کسان نے یہ سن کر جواب دینے سے انکار کر دیا ۔ وزیر نے سوچا کہ یہ تو آدھی سلطنت کا خواب دیکھ رہا ہے۔ وزیر جانے لگا تو کسان بولا کہ اگر بھاگ جاؤ گے تو ساری زندگی بھاگتے رہو گے اور بادشاہ کے بندے تمہارا پیچھا کرتے رہیں گے اور اگر پلٹو گے تو جان سے مارے جاؤ گے ۔ یہ سن کر وزیر رک گیا اور کسان کو آدھی سلطنت کی پیشکش کی لیکن کسان نے اسے لینے سے انکار کر دیا۔ اتنے میں ایک کتا آیا اور پیالے میں رکھے ہوئے دودھ میں سے آدھا پی کر چلا گیا۔ کسان نے وزیر سے کہا مجھے آدھی سلطنت نہیں چاہیے بس تم اس بچے ہوئے دودھ کو پی لو تو میں تمہارے تیسرے سوال کا جواب بتادوں گا یہ سن کر وزیر تلملا گیا مگر اپنی موت اور جاسوسوں کے ڈر سے اس نے دودھ پی لیا ۔ وزیر نے دودھ پی کر کسان کی طرف دیکھا اور اپنے سوال کا جواب مانگا تو کسان نے کہا کہ : دنیا کی سب سے میٹھی چیز انسان کی غرض ہے ___________📝📝📝___________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ