
اسرائیلی حملوں میں 78 افراد ہلاک، ایران نے امریکا سے جوہری مذاکرات منسوخ کردیے
اسرائیل نے ایران پر شدید فضائی حملے کیے، جس میں شمالی شہر تبریز کے 10 ٹھکانوں اور دارالحکومت تہران کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، ان حملوں میں 78 افراد ہلاک اور 329 زخمی ہوئے۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، 20 سینئر ایرانی کمانڈرز، بشمول انقلابی گارڈز کے سربراہ اور ایرو اسپیس فورس کمانڈر امیر علی حاجی زادہ، ہلاک ہوئے۔ اسرائیلی حکام نے انکشاف کیا کہ حملوں سے قبل ہتھیار اور ڈرون ایران کے اندر پہنچائے جا چکے تھے۔ جوہری مذاکرات منسوخ حملوں کے فوری بعد ایران نے امریکا کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات سے دستبرداری کا اعلان کردیا۔ ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے ’جارحانہ اور اشتعال انگیز‘ اقدامات نے مذاکرات کا کوئی جواز نہیں چھوڑا۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ایران کے پاس اب بھی معاہدے کا موقع ہے، لیکن تجزیہ کاروں نے اسے تناؤ بڑھانے والا بیان قرار دیا۔ سینئر کمانڈرز کی ہلاکت، نئی تقرریاں حملوں میں انقلابی گارڈز کے سربراہ، اسٹریٹجک پلاننگ چیف، اور ایئر ڈیفنس یونٹ کے سربراہ سمیت تین اعلیٰ کمانڈرز ہلاک ہوئے۔ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ان عہدوں پر نئی مستقل تقرریوں کا اعلان کیا، جو انقلابی گارڈز سے وابستہ ہیں اور مغربی ممالک کے خلاف سخت گیر رویے کے لیے مشہور ہیں۔ عالمی ردعمل اقوام متحدہ نے حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل کی اپیل کی۔ روس اور چین نے اسرائیلی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے ایران سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ نہ صرف فوجی ردعمل بلکہ مستقبل میں شدید تنازعات کا پیش خیمہ ہے۔ مغربی ایشیا میں عسکری کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔