https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/8624_2025-06-27_islamictube.jpg

رتلام میں وزیراعلیٰ کے قافلے کا ڈیزل تنازعہ: پانی کی آمیزش سے 19 گاڑیاں رُکیں، پٹرول پمپ سیل

واقعے کی تفصیل: مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو جمعہ، 27 جون 2025 کو رتلام میں ’’ایم پی رائز 2025‘‘ کانکلیو کا افتتاح کرنے والے تھے۔ اس کے لیے اندور سے 19 انووا گاڑیوں کا ایک قافلہ جمعرات کی رات رتلام کے لیے روانہ ہوا۔ راستے میں، دوسی گاؤں کے قریب بھارت پیٹرولیم کے زیر انتظام شکتی فیولز پٹرول پمپ پر قافلے کی گاڑیوں میں ڈیزل بھروایا گیا۔ مگر چند کلومیٹر چلنے کے بعد، ایک ایک کر کے تمام گاڑیاں ہچکولے کھاتی ہوئی رُک گئیں۔ ابتدائی طور پر اسے تکنیکی خرابی سمجھا گیا، لیکن جب گاڑیوں کے ایندھن ٹینک کھول کر چیک کیا گیا تو حیران کن انکشاف ہوا کہ ڈیزل میں پانی کی بھاری مقدار شامل تھی۔ ایک ڈرائیور، شوبھم ورما نے بتایا: ’’ہم نے پٹرول پمپ سے 350 لیٹر سے زائد ڈیزل بھروایا تھا۔ جب گاڑیاں رُکنے لگیں تو ہم نے پمپ کے عملے سے پوچھا، لیکن انہوں نے ایندھن میں کسی خرابی سے انکار کیا۔ بعد میں پتہ چلا کہ ڈیزل میں تقریباً نصف پانی ملا ہوا تھا۔‘‘ اسی دوران، ایک ٹرک جس نے اسی پمپ سے 200 لیٹر ڈیزل بھروایا تھا، وہ بھی ہائی وے پر رُک گیا، جس سے پمپ کے ایندھن کے معیار پر مزید سوالات اٹھے۔ انتظامیہ کی فوری کارروائی: یہ واقعہ رات 10 بجے کے قریب پیش آیا۔ اطلاع ملتے ہی ڈپٹی تہصیلدار عاشیش اپادھیائے، فوڈ اینڈ سپلائی ڈیپارٹمنٹ کے افسر آنند گولے، اور دیگر حکام جائے وقوع پر پہنچے۔ گاڑیوں کے ٹینک کھولنے پر پتہ چلا کہ ہر گاڑی میں بھرے گئے 20 لیٹر ڈیزل میں سے 10 لیٹر پانی تھا۔ انتظامیہ نے فوری طور پر پٹرول پمپ کو سیل کر دیا اور ایندھن کے نمونوں کو لیبارٹری ٹیسٹنگ کے لیے بھیج دیا۔ فوڈ اینڈ سپلائی ڈیپارٹمنٹ کے افسر آنند گولے نے کہا: ’’ہم ڈیزل میں پانی کی درست مقدار کی جانچ کر رہے ہیں۔ ہم پمپ کے اسٹاک کی چھان بین کر رہے ہیں اور رتلام کے کلکٹر کو تفصیلی رپورٹ پیش کریں گے۔‘‘ بھارت پیٹرولیم کے علاقائی مینیجر شری دھر کو بھی طلب کیا گیا، جنہوں نے دعویٰ کیا کہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے پمپ کے ٹینک میں پانی رس گیا ہوگا۔ تاہم، انتظامیہ اسے ایک ممکنہ وجہ کے طور پر دیکھ رہی ہے اور حتمی نتیجے کے لیے تکنیکی جانچ کا انتظار کر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ کے پروگرام پر اثر: اس واقعے نے انتظامیہ میں ہلچل مچا دی۔ قافلے کی گاڑیوں کے رُک جانے کی وجہ سے وزیراعلیٰ کے پروگرام کو جاری رکھنے کے لیے اندور سے فوری طور پر متبادل گاڑیاں منگوائی گئیں، تاکہ ’’ایم پی رائز 2025‘‘ کانکلیو میں کوئی خلل نہ پڑے۔ یہ کانکلیو صوبے کے صنعتی ترقی، ہنر مندی، اور روزگار کے مواقع کو فروغ دینے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں وزیراعلیٰ صنعتی منصوبوں کا افتتاح، قرضوں کی تقسیم، اور روزگار میلے کا آغاز کریں گے۔ عوامی ردعمل اور سوالات: اس واقعے نے سوشل میڈیا پر بھی زبردست ہلچل مچائی۔ ایکس پر متعدد صارفین نے اسے انتظامیہ کی ناکامی اور کرپشن کا نتیجہ قرار دیا۔ ایک صارف نے لکھا: ’’یہ صرف لاپرواہی نہیں، بلکہ نظام میں گھسے کرپشن کے مگرمچھوں کی کارستانی ہے۔ جب وزیراعلیٰ کا قافلہ محفوظ نہیں، تو عام آدمی کا کیا حال ہوگا؟‘‘ دوسرے صارف نے کہا کہ یہ واقعہ سیکیورٹی اور کوالٹی کنٹرول کے سنگین مسائل کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ نتیجہ: رتلام کا یہ واقعہ نہ صرف ایک تکنیکی خرابی کی کہانی ہے بلکہ انتظامیہ اور ایندھن کی فراہمی کے نظام میں موجود خامیوں کو بے نقاب کرتا ہے۔ ایک طرف جہاں مدھیہ پردیش صنعتی ترقی کے نئے عزائم کے ساتھ ’’ایم پی رائز 2025‘‘ کی تیاری کر رہا ہے، وہیں اس طرح کے واقعات حکومتی دعوؤں پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔ پٹرول پمپ کے ایندھن کے نمونوں کی جانچ کے نتائج سے اس واقعے کی اصل وجہ سامنے آئے گی، لیکن فی الحال یہ واقعہ عوام اور انتظامیہ کے لیے ایک سبق ہے کہ سیکیورٹی اور معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔ ماخذ: بزنس اسٹینڈرڈ: این ڈی ٹی وی: فری پریس جرنل: نیوز9 لائیو: ایکس پوسٹس: