
بنگلور آر سی بی بھگدڑ سانحہ: ویراٹ کوہلی پر الزام، سرکاری رپورٹ میں سنگین غفلتوں کا ذکر
سانحے کی تفصیل: 4 جون 2025 کو بنگلور کے چناسوامی اسٹیڈیم کے باہر رویل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) کی آئی پی ایل 2025 کی فتح کے جشن کے لیے منعقدہ وکٹری پریڈ سے پہلے ایک دلخراش بھگدڑ مچ گئی، جس میں 11 افراد ہلاک اور 47 زخمی ہوئے۔ کرناٹک سرکار نے ہائی کورٹ میں پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں اس سانحے کی وجوہات کو واضح کیا، جس میں کئی سنگین انتظامی خامیوں اور غفلتوں کا ذکر ہے۔ رپورٹ میں حیران کن طور پر آر سی بی کے لیجنڈ کھلاڑی ویراٹ کوہلی کا نام بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ویراٹ کوہلی نے ایک ویڈیو پیغام میں مداحوں سے مفت میں وکٹری پریڈ میں شرکت کی اپیل کی تھی، جس سے لاکھوں کی تعداد میں ہجوم جمع ہو گیا۔ سینٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل (CAT) نے اس بھگدڑ کی ذمہ داری آر سی بی پر عائد کی، کیونکہ اس نے پولیس کی اجازت کے بغیر سوشل میڈیا پر اچانک پریڈ کا اعلان کر دیا تھا۔ رپورٹ میں درج غفلتوں کی تفصیل: بغیر اجازت ایونٹ کا انعقاد: ایونٹ آرگنائزر DNA نیٹ ورکس پرائیویٹ لمیٹڈ نے 3 جون کو پولیس کو صرف اطلاع دی، لیکن 2009 کے سرکاری حکم کے مطابق ضروری اجازت نہیں لی۔ اس وجہ سے پولیس نے ایونٹ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ آر سی بی کی غفلت: پولیس کے انکار کے باوجود آر سی بی نے 4 جون کو سوشل میڈیا پر ایونٹ کا پرچار کیا۔ ویراٹ کوہلی کے ویڈیو پیغام نے مداحوں کی بڑی تعداد کو اکٹھا کر دیا۔ ہجوم کی بے قابو تعداد: ایونٹ میں توقع سے کہیں زیادہ، تقریباً تین لاکھ سے زائد افراد جمع ہو گئے، جس سے انتظامات مکمل طور پر ناکام ہو گئے۔ آخری لمحات میں پاس کا اعلان: ایونٹ شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے، دوپہر 3:14 بجے، آرگنائزرز نے اچانک اعلان کیا کہ اسٹیڈیم میں داخلے کے لیے پاس ضروری ہے۔ اس سے ہجوم میں افراتفری مچ گئی۔ ہجوم پر کنٹرول کی کمی: آر سی بی، DNA نیٹ ورکس، اور کرناٹک اسٹیٹ کرکٹ ایسوسی ایشن (KSCA) کے درمیان رابطے کی شدید کمی رہی۔ گیٹ کھولنے میں تاخیر اور بدانتظامی نے بھگدڑ کو جنم دیا، جس میں سات پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ محدود ایونٹ کی اجازت: حالات کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے پولیس نے ایک محدود اور چھوٹے پیمانے کے پروگرام کی اجازت دی تھی۔ قانونی کارروائی اور نتائج: سانحے کے بعد مجسٹریٹ اور عدالتی تحقیقات شروع کی گئیں۔ ایک ایف آئی آر درج ہوئی، کچھ پولیس افسران پر کارروائی کی گئی، وزیراعلیٰ کے سیاسی سیکریٹری کو معطل کیا گیا، انٹیلی جنس چیف کا تبادلہ ہوا، اور زخمیوں کے لیے معاوضے کا اعلان کیا گیا۔ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا: ’’بنگلور کا آر سی بی بھگدڑ سانحہ انتظامی غفلت کی ایک واضح مثال ہے۔ ویراٹ کوہلی کی اپیل نے ہجوم کو بے قابو کر دیا، لیکن ذمہ داری آرگنائزرز کی ہے۔‘‘ سماجی اور انتظامی مضمرات: یہ سانحہ نہ صرف آر سی بی کی بدانتظامی کو عیاں کرتا ہے بلکہ بڑے پیمانے کے ایونٹس کے لیے پولیس اور آرگنائزرز کے درمیان رابطے کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ ایک ماہر نے کہا: ’’یہ سانحہ ہمیں سکھاتا ہے کہ جذباتی اپیلوں سے پہلے انتظامی تیاریوں کو ترجیح دینی چاہیے۔‘‘ ویراٹ کوہلی کی اپیل نے مداحوں کے جوش کو بڑھایا، لیکن بغیر اجازت اور ناقص منصوبہ بندی نے اس جوش کو ایک المناک انجام تک پہنچا دیا۔ نتیجہ: بنگلور کا آر سی بی بھگدڑ سانحہ ایک ایسی داستان ہے جو جوش، غفلت، اور نقصان کی تصویر پیش کرتی ہے۔ 11 جانیں ضائع ہونے اور 47 افراد کے زخمی ہونے کے بعد یہ واقعہ ہر اس شخص کے لیے ایک سبق ہے جو بڑے ایونٹس کا انعقاد کرتا ہے۔ کرناٹک سرکار کی رپورٹ نے واضح کیا کہ اگر بروقت تیاری کی جاتی تو یہ سانحہ ٹالا جا سکتا تھا۔ جیسا کہ ایک ایکس صارف نے لکھا: ’’ویراٹ کوہلی کا جوش قابل تعریف ہے، لیکن بدانتظامی کی قیمت معصوم جانیں ادا کرتی ہیں۔‘‘ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ عوامی حفاظت سے بڑھ کر کوئی جشن نہیں ہوتا۔ سرکار اور آرگنائزرز کو چاہیے کہ وہ مستقبل میں ایسی غفلت سے گریز کریں تاکہ کوئی اور جشن خون کی داستان نہ بنے۔ ماخذ: دی ہندو: انڈین ایکسپریس: ٹائمز آف انڈیا: ایکس پوسٹس: