
بلڈرز اور بینک افسران کے گٹھ جوڑ پر سی بی آئی کی کارروائی: سپریم کورٹ کی ہری جھنڈی
معاملے کی تفصیل: 22 جولائی 2025 کو سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو دہلی-این سی آر میں رئیل اسٹیٹ کمپنیوں اور بینک افسران کے خلاف 22 مقدمات درج کرنے کی اجازت دی، جو مبینہ طور پر گھر خریدنے والوں کو قرضوں کے جال میں پھنسا کر دھوکہ دہی کر رہے تھے۔ عدالت میں دائر ایک درخواست میں کہا گیا کہ کچھ رئیل اسٹیٹ کمپنیاں بینکوں کے ساتھ ملی بھگت کر کے خریداروں کو اپنے پراجیکٹس کے لیے قرضے دلاتی ہیں، جو کبھی مکمل نہیں ہوتے۔ اس کے نتیجے میں عام شہری قرضوں کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں، جبکہ بلڈرز اور بینک مل کر ان سے لوٹی گئی رقم ہڑپ کر لیتے ہیں۔ سپریم کورٹ کی بینچ، جس کی سربراہی جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ نے کی، نے سی بی آئی کی ابتدائی تحقیقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور اسے مکمل تفتیش کے لیے مزید چھ ہفتوں کا وقت دیا۔ عدالت نے سی بی آئی کو یہ بھی ہدایت کی کہ اگر تحقیقات کے دوران کوئی رکاوٹ آتی ہے تو وہ کسی بھی وقت عدالت سے رجوع کر سکتی ہے۔ سی بی آئی کی رپورٹ اور کارروائی: سی بی آئی نے عدالت کو بتایا کہ اس نے دہلی-این سی آر میں 22 مقدمات درج کرنے کی تیاری کر لی ہے، جبکہ دیگر شہروں کے بلڈرز کے خلاف بھی تفتیش جاری ہے۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی نے عدالت کو بتایا کہ سی بی آئی نے اب تک 58 سے زائد پراپرٹیز کی جانچ کی ہے اور ایک ہزار سے زیادہ گواہوں سے پوچھ گچھ کی ہے۔ سی بی آئی کی خفیہ رپورٹ، جسے عدالت نے ’’آنکھیں کھول دینے والی‘‘ قرار دیا، نے اس بدعنوانی کے گہرے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بلڈرز اور بینک افسران نے مل کر ایک ایسی منظم سازش رچی جس کے تحت پراجیکٹس کو جان بوجھ کر نامکمل چھوڑا جاتا تھا، اور قرضوں کی رقم ہڑپ کی جاتی تھی۔ اس سے نہ صرف خریداروں کو مالی نقصان اٹھانا پڑا بلکہ ان کے گھر کے خواب بھی چکناچور ہو گئے۔ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا: ’’سپریم کورٹ کی ہری جھنڈی کے بعد سی بی آئی کا شکنجہ بلڈرز اور بینک افسران پر کس جائے گا۔ عام شہریوں کے خوابوں سے کھیلنے والوں کو اب انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘ قانونی اور سماجی مضمرات: سپریم کورٹ کے اس فیصلے نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں بدعنوانی کے خلاف ایک مضبوط پیغام دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی نہ صرف دہلی-این سی آر بلکہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی بلڈرز اور بینک افسران کے گٹھ جوڑ کو روکنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ عدالت نے سی بی آئی کو مکمل آزادی دی ہے کہ وہ اس معاملے کی تہہ تک جائے اور تمام ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ جسٹس سوریہ کانت نے اپنے ریمارکس میں کہا: ’’یہ معاملہ عام شہریوں کے اعتماد اور ان کے مالی تحفظ سے جڑا ہے۔ سی بی آئی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بدعنوانی کے نیٹ ورک کو مکمل طور پر بے نقاب کرے۔‘‘ ماخذ: آجتک : دی ہندو: انڈین ایکسپریس: ٹائمز آف انڈیا: ایکس پوسٹس: