
ڈوڈہ میں بادل پھٹنے سے تباہی: چار ہلاکتیں، درجنوں گھر ملبے کا ڈھیر
جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ میں بادل پھٹنے سے ہر طرف ہاہاکار مچ گیا۔ اچانک سیلابی ریلوں نے 10 سے زائد گھروں کو نیست و نابود کردیا، جبکہ چار معصوم جانیں اس قدرتی آفت کی نذر ہوگئیں۔ دریائے چناب خطرے کے نشان سے بلند ہوکر ابل رہا ہے، اور انتظامیہ نے بگھلیار اور سلال پاور پراجیکٹس کے گیٹ کھولنے کی تیاری شروع کردی تاکہ ڈیموں کو نقصان سے بچایا جاسکے۔ آئیے، اردو ادب کے شائستہ و بلیغ اسلوب میں اس دلخراش سانحے کی مختصر تفصیلات جانتے ہیں۔ تباہی کی داستان 26 اگست 2025 کو ڈوڈہ کے علاقے چارو نالہ اور بھلیسہ میں بادل پھٹنے سے سیلابی ریلوں نے رہائشی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ مسلسل تین دن کی بارشوں نے گھروں میں دراڑیں ڈال دیں، اور کئی مکانات رہائش کے قابل نہ رہے۔ جموں-سری نگر ہائی وے بند کردیا گیا، جبکہ ویشنو دیوی یاترا بھی معطل کردی گئی۔ محکمہ موسمیات نے پہلے ہی کٹھوعہ، سامبا، جموں، رام بن اور کشتواڑ میں شدید بارشوں کی وارننگ جاری کی تھی، جس کے باعث اسکول بند اور دیہاتیوں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا تھا۔ انتظامیہ کی امدادی کوششیں ڈپٹی کمشنر ڈوڈہ ہرویندر سنگھ نے بتایا کہ امدادی و بچاؤ کارروائیاں زوروشور سے جاری ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔ ایس ڈی ایم ارون کمار بدیا نے کہا کہ کئی گھر خطرے کی زد میں ہیں، اور ان کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ دریائے چناب، تاوی، بیاس، اجھ اور راوی ندیوں کی بلند سطح نے نچلے علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا کردی۔ شہریوں کے لیے ایمرجنسی رابطہ نمبرز (0191-2525542، 0191-2571616) جاری کیے گئے ہیں۔ "قدرت کا قہر جب ٹوٹتا ہے، تو انسان بے بس ہوجاتا ہے۔ مگر ہمارا عزم متاثرین کی بحالی ہے۔" — ایک امدادی کارکن حوالہ جات این ڈی ٹی وی، دی ہندو، انڈیا ٹوڈے، ٹائمز آف انڈیا، دی انڈین ایکسپریس، ایکس پوسٹ