https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/4315_2025-08-30_islamictube.webp

مودی کے 12 گھنٹے کے سعودی دورے پر 15.54 کروڑ روپے خرچ، ہوٹل بل 10 کروڑ سے زائد

وزیراعظم نریندر مودی کے 22 سے 23 اپریل 2025 کے سعودی عرب کے مختصر دورے نے اخراجات کے حوالے سے نئے سوالات اٹھائے ہیں۔ محض 12 گھنٹے کے اس سفر پر 15.54 کروڑ روپے خرچ ہوئے، جن میں سے 10.26 کروڑ روپے صرف ہوٹل کے کرائے پر صرف ہوئے۔ یہ دورہ 2025 کا دوسرا مہنگا ترین غیر ملکی سفر ثابت ہوا، جس نے شفافیت اور سرکاری وسائل کے استعمال پر بحث چھیڑ دی ہے۔ واقعے کی تفصیلات مودی کا یہ دورہ اصل میں دو روزہ تھا، لیکن جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گرد حملے کی خبر ملتے ہی وہ 22 اپریل کی رات واپس لوٹ آئے۔ صبح 9:30 بجے جدہ روانہ ہونے والے مودی 23 اپریل کی صبح 7 بجے دہلی واپس پہنچے، یعنی وہ سعودی عرب میں صرف 12 گھنٹے سے کچھ زائد رہے۔ اس دوران انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی اور انڈیا-مڈل ایسٹ-یورپ اکنامک کوریڈور (آئی ایم ای سی) پر بات چیت کی، جبکہ چار اہم معاہدوں پر دستخط بھی ہوئے۔ آر ٹی آئی کارکن اجے باسودیو بوس کی درخواست پر جدہ میں ہندوستانی قونصل خانے نے اخراجات کی تفصیلات جاری کیں۔ کل 15,54,03,792.47 روپے میں سے 10,26,39,658 روپے ہوٹل چارجز، 4,05,79,930 روپے ٹرانسپورٹ، اور 1,21,86,202 روپے دیگر اخراجات پر خرچ ہوئے، جن کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ حیران کن طور پر، سرکاری دوروں میں میزبان ملک عام طور پر رہائش اور کھانے کا انتظام کرتا ہے، لیکن اس بار ہندوستانی حکومت نے یہ بھاری رقم ادا کی، جو عوامی حلقوں میں تنقید کا باعث بنا۔ وزارت خارجہ کے مطابق، مودی نے 2025 میں جولائی تک 16 ممالک کے دورے کیے، جن میں سے پانچ کے اخراجات سامنے آئے۔ فرانس کا چار روزہ دورہ (25.59 کروڑ روپے)، امریکہ کا ایک روزہ دورہ (16.54 کروڑ روپے)، تھائی لینڈ (4.92 کروڑ روپے)، اور سری لنکا کا تین روزہ دورہ (4.46 کروڑ روپے) شامل ہیں۔ سعودی دورہ ان سب سے مہنگا ثابت ہوا، جو اوسطاً 1.29 کروڑ روپے فی گھنٹہ بنتا ہے۔ موازنہ کریں تو سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کے 2004-2014 کے 73 غیر ملکی دوروں پر اوسط اخراجات فی دورہ 5 سے 10 کروڑ روپے تھے، جیسے کہ 2013 میں روس (5.19 کروڑ روپے) اور 2011 میں فرانس (8.33 کروڑ روپے)۔ مودی کے 2014-2018 کے 48 دوروں پر 2,021 کروڑ روپے خرچ ہوئے، جو اوسطاً 42 کروڑ روپے فی دورہ بنتا ہے۔ اپوزیشن نے اسے ’سرکاری خزانے کا ناجائز استعمال‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب ملک معاشی چیلنجز سے گزر رہا ہے، اتنی بڑی رقم کا خرچ ناقابل قبول ہے۔ کانگریس رہنما جے رام رمیش نے کہا کہ یہ اخراجات ’عوام کے ٹیکس کے پیسوں کی توہین‘ ہیں۔ بی جے پی نے دفاع میں کہا کہ یہ دورہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط کرنے کے لیے ناگزیر تھا۔ ’’سرکاری وسائل عوام کی امانت ہیں، ان کا استعمال شفافیت اور جوابدہی کے ساتھ ہونا چاہیے۔‘‘ — آر ٹی آئی کارکن اجے باسودیو بوس حوالہ جات دی وائر، ہندوستان ٹائمز، انڈیا ٹوڈے، دی ہندو، نیوز 18، ایکس پوسٹ