آیۃ القران

قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَّشَاءُ وَيَقْدِرُ وَلٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ (۳۶)(سورۃ سبا)

کہہ دو کہ : میرا پروردگار جس کے لئے چاہتا ہے، رزق کی فراوانی کر دیتا ہے، اور (جس کے لئے چاہتا ہے ) تنگی کر دیتا ہے لیکن اکثر لوگ اس بات کو سمجھتے نہیں ہیں(۳۶)(آسان ترجمۃ القران)

تذکرہ صوفیائے سندھ

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لاَ يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ مِنْ ضُرٍّ أَصَابَهُ، فَإِنْ كَانَ لاَ بُدَّ فَاعِلاً فَلْيَقُلِ اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي(بُخاری شریف: ۵۶۷۱)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ہرگز کسی دُکھ کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے، اور اگر موت کی تمنا کرنی ہی ہے تو کہے: اے اللہ ! جب تک میرے لئے زندگی بہتر ہے زندہ رکھ، اور جب میرے لئے موت بہتر ہو مجھے دنیا سے اٹھا لے(تحفۃ القاری)

Download Videos

صفات اصحاب صفّہ رضی اللہ عنہم :

​ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کے چیدہ اور پسندیدہ اور رفیع المرتبت افراد وہ ہیں کہ جن کے متعلق مجھ کو املاء اعلٰی (ملائکہ مقرّبین) نے یہ خبر دی ہے کہ وہ لوگ ظاہر میں خدائے عزّوجلّ کی رحمت واسعہ کا خیال کر کے ہنستے ہیں اور دل ہی دل میں خداوند ذوالجلال کے عذاب و عقاب کی شدت کے خوف سے روتے رہتے ہیں ـ صبح و شام خدا کے پاکیزہ اور پاک گھروں یعنی مسجدوں میں خدا کا ذکر کرتے رہتے ہیں ـ زبانوں سے خدا کو رغبت اور ہیبت ( امید اور خوف) کے ساتھ پکارتے رہتے ہیں اور دلوں سے اس کی لقاء کے مشتاق ہیں ـ لوگوں پر ان کا بار نہایت ہلکا اور خود ان کے نفوس پردہ نہایت بھاری اور گراں ـ زمین پر پاپیادہ نہایت آہستگی اور سکون کے ساتھ چلتے ہیں اکڑتے اور اتراتے ہوئے نہیں چلتے چیونٹی کی چال چلتے ہیں یعنی ان کی رفتار سے تواضع اور مسکنت ٹپکتی ہوئی ہوتی ہے ـ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں پرانے اور بوسیدہ کپڑے پہنتے ہیں ـ ہر وقت خداوند ذوالجلال کے زیر نگاہ رہتے ہیں ـ خدا کی آنکھ ہر وقت ان کی حفاظت کرتی ہے ـ روحیں ان کی دنیا میں ہیں اور دل ان کے آخرت میں ـ آخرت کے سوا ان کو کہیں کا فِکر نہیں ہر وقت آخرت اور قبر کی تیاری میں ہیں ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

Naats

اہم مسئلہ

بسا اوقات کسی کی آمد کے عین موقع پر لائٹ چلی جاتی ہے، تو کہا جاتا ہے کہ ” آپ آئے تو لائٹ گئی“ یہ بدفالی ہے، جو شرعاً جائز نہیں ہے، اسی طرح جب کوئی بات کہتے ہوئے لائٹ آجاتی ہے، تو کہا جاتا ہے کہ بات صحیح ہے، اس لئے لائٹ آگئی یہ فال نیک ہے، جو شرعاً جائز ہے۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۳۸)