اہم مسئلہ

نمازِ عیدین کا مسنون طریقہ ۔ عید کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اولاً یہ نیت کریں کہ میں قبلہ رو ہو کر اس امام کے پیچھے دو رکعت واجب نماز ادا کر رہا ہوں ، جس میں چھ زائد واجب تکبیریں بھی ہیں، دل سے مذکورہ نیت کرنے کے بعد تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھ لیں ، ثنا پڑھیں ، اس کے بعد دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے معمولی فصل سے تین مرتبہ تکبیر کہیں، پہلی دو تکبیروں کے بعد ہاتھ چھوڑتے رہیں اور تیسری تکبیر کے بعد ہاتھ باندھیں اس کے بعد فاتحہ اور سورۃ ملائیں، پھر رکوع سجدہ کر کے رکعت مکمل کر لیں۔ دوسری رکعت میں اولاً فاتحہ و سورۃ پڑھنے کے بعد رکوع میں نہ جائیں بلکہ تین مرتبہ ہاتھ اٹھا کر تین تکبیریں کہیں اور درمیان میں ہاتھ نہ باندھیں ، اس کے بعد بغیر ہاتھ اٹھائے تکبیر کہہ کر رکوع میں چلے جائیں اور بقیہ نماز حسب معمول پوری کریں ۔(کتاب النوازل/ج:۵/ص:۳۲۰)

Naats

علمی لطیفہ

ایک مولانا اپنا لطیفہ بیان کرتے ہیں کہ: متحدہ ہندوستان کے زمانے میں، مَیں اکثر دہلی جایا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ جلسہ میں گیا تو ایک دہلوی مولوی صاحب سے تعارف ہوا- دہلی والوں نے پوسٹر میں میرے نام کے ساتھ *”شیرِ پنجاب“* لکھا تھا اور ان مولوی صاحب کے نام ساتھ *”فخرِ دہلی“*... ایک مجلس میں سارے احباب بیٹھے تھے، یہ پوسٹر سامنے تھا۔ دہلوی مولوی صاحب نے مزاحاً فرمایا: مولانا! اگر شیر پنجاب سے *"ی"* اڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (مطلب اُن کا یہ تھا کہ شیر پنجاب سے "ی" نکال دی جائے تو باقی *"شرِ پنجاب"* رہ جاتا ہے) *میں نے عرض کیا:* اور مولانا! اگر فخرِ دہلی کے فخر سے *"ف"* اُڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (باقی *"خَر"* رہ جاتا ہے، خر فارسی میں *گدهے* کو کہتے ہیں). اس لطیفے سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے- ایک صاحب جو شاعر بھی تھے، اور شاعر بھی دہلی کے؛ بڑی متانت سے بولے: قبلہ! ان حروف *"ی"* اور *"ف"* کو اڑائیے مت، اپنے استعمال میں لائیے: شیر کی *"ی"* اِن مولانا کو دے دیجئے، تاکہ یہ خر کے بیچ لگا کر *"خیر"* پا سکیں۔ اور فخر کی *"ف"* آپ لے لیجئے تاکہ شر کے آگے لگا کر *"شرف"* حاصل کر سکیں۔ *لفظوں کا برمحل استعمال بھی ایک خوب صورت ہنر ہے، یہ ہنر جاننے والا واقعی بڑا ہنر مند ہوتا ہے*

اہم مسئلہ

نمازِ عیدین کا مسنون طریقہ ۔ عید کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اولاً یہ نیت کریں کہ میں قبلہ رو ہو کر اس امام کے پیچھے دو رکعت واجب نماز ادا کر رہا ہوں ، جس میں چھ زائد واجب تکبیریں بھی ہیں، دل سے مذکورہ نیت کرنے کے بعد تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھ لیں ، ثنا پڑھیں ، اس کے بعد دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے معمولی فصل سے تین مرتبہ تکبیر کہیں، پہلی دو تکبیروں کے بعد ہاتھ چھوڑتے رہیں اور تیسری تکبیر کے بعد ہاتھ باندھیں اس کے بعد فاتحہ اور سورۃ ملائیں، پھر رکوع سجدہ کر کے رکعت مکمل کر لیں۔ دوسری رکعت میں اولاً فاتحہ و سورۃ پڑھنے کے بعد رکوع میں نہ جائیں بلکہ تین مرتبہ ہاتھ اٹھا کر تین تکبیریں کہیں اور درمیان میں ہاتھ نہ باندھیں ، اس کے بعد بغیر ہاتھ اٹھائے تکبیر کہہ کر رکوع میں چلے جائیں اور بقیہ نماز حسب معمول پوری کریں ۔(کتاب النوازل/ج:۵/ص:۳۲۰)

شاعری

پیارے مدینے یہ تو بتا پیارے مدینے یہ تو بتا کچھ سماں وہ کیسا پیارا ہو گا تجھ میں آقا رہتے ہوں گے اور تو شوق سے دیکھتا ہو گا میرے نبی کے گلشن کی کیا بات سہانی ہوتی ہو گی خار بھی گل بن جاتے ہوں گے قرب جو آپ کا ملتا ہو گا حجرے میں جب رات کو پیارے آقا داخل ہوتے ہوں گے اندھیرا چھٹ جاتا ہو گا حجرہ چمک ہی اٹھتا ہو گا جب بھی جہاد کو آپ کے ساتھ صحابہ سفر میں چلتے ہوں گے آپ کے گرد صحابہ کا مضبوط حصار اک ہوتا ہو گا جب بھی نماز کو میرے آقا مسجد آیا کرتے ہوں گے صف کو باندھے ادب سے ہر اک سر کو جھکائے رکھتا ہو گا جب جب آقا مسجد نبوی میں جلوہ فرماتے ہوں گے مسجد نبوی ' آپ' صحابہ کیا ہی حسین نظارہ ہو گا جبریل آپ کی خدمت میں جب تحفہ وحی کا لاتے ہوں گے نین چمک ہی اٹھتے ہوں گے چہرہ کھل ہی جاتا ہو گا جس چے پہ قدم مبارک اکثر لگتے رہتے ہوں گے آج تلک وہ چپہ حجر میں اکثر روتا رہتا ہو گا آج تلک ہر زائر کو تو بانہوں میں بھر لیتا ہو گا حرت ہے یہ بتول کی ہر دم، کب میرا ابھی جانا ہو گا حجر کی شام غم ہے لمبی زیست ہے تھوڑی سی اب باقی درد کے اس قصے کا کب تک قرب میں آہ بدلنا ہو گا حسرت ساری عمر کی ہے یہ رونا دیر سے آنے کا ہے جس پہ فدا ہے خود ہی حسن بھلا وہ کیسا ہو گا

Download Videos