آیۃ القران

اَیَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَلَّنْ نَّجْمَعَ عِظَامَهٗؕ(۳)بَلٰى قٰدِرِیْنَ عَلٰۤى اَنْ نُّسَوِّیَ بَنَانَهٗ(۴)(سورۃ القیامہ)

کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو اکٹھا نہیں کرسکیں گے ؟(۳)کیوں نہیں ؟ جبکہ ہمیں اس پر بھی قدرت ہے کہ اس کی انگلیوں کے پور پور کو ٹھیک ٹھیک بنادیں۔(۴)(آسان ترجمۃ القران) فرمایا جارہا ہے : کہ ہڈیوں کو جمع کرلینا تو بہت معمولی بات ہے، اللہ تعالیٰ تو انسان کی انگلیوں کے ایک ایک پورے دوبارہ ٹھیک ٹھیک اسی طرح دوبارہ بنانے پر قادر ہیں، جیسے وہ شروع میں تھے، انگلیوں کے پورے کا خاص طور پر اس لئے ذکر فرمایا گیا ہے کہ ان پوروں میں جو باریک باریک لکیریں ہوتی ہیں، وہ ہر انسان کی دوسرے سے الگ ہوتی ہیں، اسی وجہ سے دنیا میں دستخط کے بجائے انگوٹھے کے نشان کو استعمال کیا جاتا ہے، ان لکیروں میں اتنا باریک باریک فرق ہوتا ہے کہ اربوں پدموں انسانوں کی انگلیوں کے اس فرق کو یاد رکھ کر پھر دوبارہ ویسی ہی لکیریں بنادینا اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کے لئے ممکن نہیں ہے۔(آسان ترجمۃ القران)

شرم و حیا

حدیث الرسول ﷺ

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ عَرْشَ إِبْلِيسَ عَلَى الْبَحْرِ فَيَبْعَثُ سَرَايَاهُ فَيَفْتِنُونَ النَّاسَ فَأَعْظَمُهُمْ عِنْدَهُ أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً(مسلم شریف:۲۸۱۳)

حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، ابلیس کا تخت سمندر پر ہوتا ہے۔ پس وہ اپنے لشکروں کو بھیجتا ہے تاکہ وہ لوگوں کو فتنہ میں ڈالیں۔ پس ان لشکر والوں میں سے اس کے نزدیک بڑے مقام والا وہی ہوتا ہے جو ان میں سب سے زیادہ فتنہ ڈالنے والا ہو ۔(تفہیم المسلم)

Download Videos

شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کڑوی کھیر کھاگئے

ایک مرتبہ حضرت مدنی کی کسی صاحب نے دعوت کی ، اور کھانے کے ساتھ دیگر اشیاء کے ساتھ تھوڑی سی کھیر بھی تیار کی ،جب حضرت مدنی نے اس کھیر کو کھایا تو بہت کڑوی تھی ۔ ممکن ہے مغالطہ سے ایلوا وغیرہ کوئی کڑوی چیز اس میں گر گئی ہو۔ حضرتِ مدنی نے اس خیال سے کہ میزبان کو تکلیف ہوگی اور اس کا دل دکھے گا، اس سے کھیر کے کڑوا ہونے کا ذکر نہیں کیا اور اس سے فرمایا کہ کھیر کی دیگچی لے آؤ ۔وہ اس کو لے آیا ۔ آپ نے کھانے میں شریک ہونے والے۔ ساتھیوں سے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ آج کی یہ تمام کھیر میرے حصہ کی ہے آپ حضرات میں سے کوئی نہ کھائے ۔ چناچہ آپ نے وہ تمام کھیر اس انداز سے کھالی کہ میزبان اور تمام رفقاء یہ سمجھتے رہے کہ کھیر بہت اچھی لگی،لیکن جب میزبان نے دیگچی میں لگی ہوئی تھوڑی سی کھیر تبرکاً کھائی تو معلوم ہوا کہ کھیر تو بہت کڑوی تھی میزبان اور تمام رفقاء کو نہایت تعجب ہوا اور اُن کے حیرت کی انتہا نہیں رہی اس بات سے کہ حضرت نے میزبان کی دل آسائی کے لئے اور اسے دل شکنی سے بچانے کے لئے شدید تکلیف برداشت کی کہ نہایت کڑوی کھیر ساری کھاگئے اور کسی کو ظاہر بھی نہ ہونے دیا۔۔۔ یہ تھے ہمارے اکابرین

Naats

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص پہلی رکعت میں ہی سورہ ناس پڑھ دے، تو اس کو چاہیے کہ دوسری رکعت میں بھی اسی سورت کو پڑھ کر نماز پوری کرے۔ (اہم مسائل/ج:۶/ص:۶۱)