آیۃ القران

قُلْ لِّعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ یُنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خِلٰلٌ(۳۱)(سورۃ ابراھیم)

میرے جو بندے ایمان لائے ہیں، ان سے کہہ دو کہ وہ نماز قائم کریں، اور ہم نے ان کو جو رزق دیا ہے اس میں سے پوشیدہ طور پر بھی اور علانیہ بھی (نیکی کے کاموں میں) خرچ کریں (اور یہ کام) اس دن کے آنے سے پہلے پہلے (کرلیں) جس میں نہ کوئی خریدو فروخت ہوگی، نہ کوئی دوستی آئے گی۔(۳۱)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: اس سے مراد حساب و کتاب کا دن ہے۔ اس دن کوئی شخص پیسے خرچ کر کے جنت نہیں خرید سکے گا اور نہ دوستی کے تعلقات کی بنا پر اپنے آپ کو عذاب سے بچا سکے گا۔(آسان ترجمۃ القران)

کتاب النوازل جلد 6

حدیث الرسول ﷺ

أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، حَدَّثَتْهُ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَتْرُكُ فِي بَيْتِهِ شَيْئًا فِيهِ تَصَالِيبُ إِلَّا نَقَضَهُ(بُخاری شریف:۵۹۵۲)

عمران بن حطان سے روایت ہے کہ ان سے حضرت عائشہ نے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر میں جب بھی کوئی چیز ایسی ملتی جس میں تصویریں ہوتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے توڑ دیتے تھے۔(نصر الباری)

Download Videos

​​​​مولانا ادریس کاندھلوری رحمہ اللہ کا عجیب واقعہ

مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ کا واقعہ ہے۔ بیچارے بڑے بھولے بھالے اور سیدھے سادھے تھے۔ ہر وقت ان کا دھیان اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف لگا رہتا تھا۔ اور کثرت کے ساتھ مطالعہ کرتے تھے،ایک دفعہ یہاں تشریف لائے،میرے یہاں قیام تھا۔میں نے اپنے صاجزادے سے کہا،حضرت حج کے لئے تشریف لے جارہے ہیں اس لئے کچھ ضروریات ہیں ذرا تم ساتھ بازار چلے جاؤ۔ جب شام کو واپس تشریف لائے تو فرمانے لگے،بھائی! میں نے دیکھا کہ جگہ جگہ سڑکوں پر بورڈ لگے ہوئے ہیں اور اس میں لکھا ہے "تبت سنو " "تبت سنو" (تبت سے مولانا مراد قرآن کریم کی سورت لے رہے تھے) لیکن یہ کہیں نہیں لکھا ہے کہ "قل ھواللہ سنو" کیا بات ہے ؟ میں نے کہا، حضرت! آپ سے پڑھنے میں غلطی ہوئے ہے،یہ تبت سنو نہیں ہے بلکہ تبت اسنو (Tibet Snow) ہے، یہ ایک کریم کا نام ہے۔ فرمانے لگے جب ہی مجھے تعجب ہورہا تھا کہ جگہ جگہ تبت سنو لکھا ہے لیکن قل ھواللہ سنو کہیں نہیں ہے

Naats

اہم مسئلہ

نماز میں آستین اتارنا اگر کوئی شخص رکعت کے فوت ہونے کے ڈر سے جلدی جلدی جماعت میں شامل ہو گیا ، اور آستینیں اوپر چڑھی رہ گئیں ، تو اس کے لئے افضل یہ ہے کہ اپنی آستینیں کچھ قیام میں ، کچھ رکوع میں ، کچھ قومہ میں، کچھ سجدہ میں اور کچھ جلسہ میں عمل قلیل سے اُتارے، ایسی صورت اختیار نہ کرے کہ عملِ کثیر ہو جائے اور نماز فاسد ہو۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۵۶)