يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ (۱۱۹)(سورۃ التوبہ)
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور سچے لوگوں کے ساتھ رہا کرو(۱۱۹)(آسان ترجمۃ القران)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي، إِنْ شِئْتَ. لِيَعْزِمِ الْمَسْأَلَةَ، فَإِنَّهُ لاَ مُكْرِهَ لَهُ "(بُخاری شریف : ۶۳۳۹)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ” جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو مضبوطی سے مانگے ، اور ہرگز نہ کہے: اے اللہ ! آپ چاہیں تو مجھے دیں ، آپ چاہیں تو میری بخشش کریں ، آپ چاہیں تو مجھ پر مہربانی کریں، بلکہ مضبوطی سے مانگے ، کیونکہ ان پر زبردستی کرنے والا کوئی نہیں(تحفۃ القاری)
یونیورسٹی آف ویلنسیا کی ایک تحقیق جس میں 450,000 سے زیادہ افراد شامل تھے، یہ بتاتی ہے کہ پرنٹ شدہ کاغذی کتابیں پڑھنا، الیکٹرانک ڈیوائس اسکرین پر پڑھنے سے زیادہ بہتر طور پر نصوص/عبارات کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا کہ جو شخص کاغذی کتابیں پڑھنے میں 10 گھنٹے گزارتا ہے، اس کے نصوص/عبارات کو سمجھنے کے امکانات 6 سے 8 گنا تک بڑھتے ہیں، بنسبت اس شخص کے جو ڈیجیٹل آلات پر اسی دورانیے کو صرف کرتا ہے۔ (الجزیرہ)
افضل یہ ہے کہ جو شخص اذان کہے وہی اقامت کہے، کسی اور شخص کے اقامت کہنے پر اگر مؤذن کو ناگواری ہوتی ہو تو دوسرے شخص کا اقامت کہنا مکروہ ہے، کیوں کہ اقامت کہنا مؤذن کا حق ہے، البتہ اگر مؤذن کی غیر موجودگی میں یا اس کی اجازت سے دوسرا شخص اقامت کہے تو بلا کراہت جائز ہے۔(اہم مسائل/ج:۵/ص:۷۵)