آیۃ القران

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ(۱۸)(سورۃ الحشر)

اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو، اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اس نے کل کے لیے کیا آگے بھیجا ہے۔ اور اللہ سے ڈرو۔ یقین رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔(۱۸)(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ(بُخاری: ۱۴۱۷)

میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے سنا کہ جہنم سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا دے کر ہی سہی ( یعنی صدقہ کر کے دوزخ کی آگ سے بچنے کی ضرور کوشش کرو )

Download Videos

💐 *غم پروف دل*💐

. 💐 *غم پروف دل*💐 ملخص از کتاب مواعظ درد محبت ( عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم اختر صاحب) انتخاب و تلخیص از *حذیفہ مانگرولی* ___________________________ ظاہر کے عیش سے ضروری نہیں باطن کا عیش حاصل ہو جاۓ، ائر کنڈیشن ہماری کھالوں کو تو ٹھنڈا کر سکتا ہے مگر دل کی آگ کو نہیں بجھا سکتا، اگر اللہ ناراض ہو تو جسم لاکھ آرام میں ہو لیکن دل عذاب میں رہتا ہے اور چین نہیں پا سکتا ایک بزرگ فرماتے ہیں *دل گلستاں تھا تو ہر شے سے ٹپکتی تھی بہار* *دل بیاباں ہوگیا عالم بیاباں ہوگیا* ہمیں ظاہر کے عیش کی جتنی فکر ہے اس سے زیادہ اپنے قلب کو باخدا بنانے کی فکر ہونی چاہیے ورنہ ائرکنڈیشن میں بھی پریشانی اور مصیبتوں سے دل گرم رہے گا ہزاروں لاکھوں روپیوں میں بھی قلب غمزدہ، مشوش اور پریشان رہے گا مولانا رومی فرماتے ہیں *آں یکےدر کنج مسجد مست و شاد* *واں یکے در باغ ترش و نامراد* ‌ایک شخص مسجد میں چٹائی پر مست ہے اور ایک باغ میں ہے چاروں طرف پھول ہیں لیکن غموں کے کانٹوں سے غمگین و نامراد ہے یہ پھولوں میں رو رہا ہے اور وہ کانٹوں میں ہنس رہا ہے اب کوئی کہے کہ یہ تو اجتماع ضدین ہے، غم میں اللہ تعالی کیسے خوش کر دیتا ہے؟ تو میں کہتا ہوں کہ کیوں صاحب! یہ واٹر پروف گھڑیاں سوئزرلینڈ بنا رہا ہے چاروں طرف پانی ہی پانی ہے وہ اثر کیوں نہیں کر رہا ہے، یہ کیوں واٹرپروف ہے، اللہ اپنے عاشقوں کے قلب کو بھی غم پروف کر دیتا ہے جس کے دل پر اللہ تعالی کی رحمت اور نظر عنایت ہوتی ہے ہزاروں غم میں بھی وہ خوش اور بے غم رہتا ہے_

اہم مسئلہ

غلطی سے زکوۃ زیادہ دے دینا اگر کسی شخص کے ذمہ زکوۃ کی ادائیگی کی مقدار تھوڑی بنتی ہو، اور اس نے غلطی سے زیادہ زکوۃ دیدی ، تو اس کے لئے یہ گنجائش ہے کہ وہ اس زائد مقدار کو آئندہ سال کی زکوۃ میں شمار کرلے، اور اگر اس زائد مقدار کو نفلی صدقہ تصور کرے، اور آئندہ سال کی زکوۃ اپنے وقت پر الگ حساب لگا کر ادا کرے، تو بھی حرج نہیں، بلکہ یہ زیادہ فضیلت کا باعث ہے۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۱۳۸)