آیۃ القران

وَ اِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَ اَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(۲۰۴)(سورۃ الاعراف)

اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو کان لگا کر سنو، اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحمت ہو۔ (۲۰۴)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : اس آیت نے بتادیا کہ جب قرآن کریم کی تلاوت ہو رہی ہو تو اسے سننے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ البتہ تلاوت کرنے والے کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ ایسے مقامات پر بلند آواز سے تلاوت نہ کرے جہاں لوگ اپنے کاموں میں مشغول ہوں۔ ایسی صورت میں اگر لوگ تلاوت کی طرف دھیان نہیں دیں گے تو اس کا گناہ تلاوت کرنے والے کو ہوگا۔(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ:‏‏‏‏ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْكُلُ بِثَلَاثِ أَصَابِعَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَمْسَحُ يَدَهُ حَتَّى يَلْعَقَهَا (ابو داؤد:۳۸۴۸)

حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ تین انگلیوں سے کھانا تناول فرماتے اور آپ ﷺ اپنے ہاتھ کو صاف نہ فرماتے جب تک کہ آپ ﷺ اس کو چاٹ نہ لیتے۔(ابو داؤد مترجم)

Download Videos

علم دین سونا ہے، اس سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے سے نکھار آجاتا ہے

ایک بار مظاہر العلوم کے علماء نے حضرت حکیم الامت رحمت اللہ علیہ سے پوچھا کہ آپ کے علم میں اتنی برکت کیوں ہے؟ کیا آپ کتب بینی زیادہ کرتے ہیں؟ فرمایا کہ ہم نے کتابیں وہی پڑھی ہیں جو آپ نے پڑھی ہیں مگر ہم نے کتب بینی سے زیادہ قطب بینی کی ہے ـ علمِ دین حاصل کرنا تو ضروری ہے ورنہ آدمی جاہل رہتا ہے لیکن علمِ دین کے سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے اس پر نکھار آتا ہے ـ لہٰذا ہم میں سے ہر ایک اپنی مناسبت کا کوئی مربی اور شیخ تلاش کرے،ان سے باضابطہ اصلاحی تعلق کرے اور ان سے کوئی ذکر پوچھ لے ـ حکیم الامت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ کے پاس رہنا ایسا ہے جیسا آگ کے سامنے بیٹھنا لیکن جب وہاں سے دور بیوی بچوں کے پاس جاؤ گے،ٹھنڈے ہوجاؤ گے ، اس لئے فرمایا کہ شیخ سے ذکر کا کشتہ لے لو شیخ سے دور جاکر بھی گرم رہو گے جیسے اجمل خان ململ کا باریک کرتہ پہن کر جاڑے میں تانگے پر بیٹھ کر ایک گھنٹہ فجر سے پہلے دلی کی سیر کرتے تھے کیونکہ وہ کشتہ کھاتے تھے تو فرمایا کہ اللہ کے نام کا کشتہ سیکھ لو تو شیخ سے دور ہوکر بھی اپنے ملکوں میں، اپنے گاؤں میں گرم رہو گے یعنی ایمان و عمل کے ساتھ رہو گے ـ

اہم مسئلہ

نماز جنازہ پڑھانے کی وصیت کرنا۔ اگر کوئی شخص اپنے اولیاء کو یہ وصیت کر کے مرے کہ میری نماز جنازہ فلاں شخص پڑھائے ، تو اُس کے اولیاء پر اس وصیت کا پورا کرنا لازم نہیں ہے، تاہم اگر اولیائے میت اُس فلاں شخص سے نماز پڑھوانا چاہیں، تو اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے۔(اہم مسائل/ج:۹/ص:۱۱۰)