آیۃ القران

اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹)(سورۃ النور)

یاد رکھو کہ جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بےحیائی پھیلے، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔ اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔(۱۹)(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَخْطُبُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ(نسائی:۳۷۱۷)

میں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو خطبے کے دوران میں فرماتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے بیٹوں کے درمیان انصاف کرو ۔ اپنے بیٹوں کے درمیان عدل کرو ۔‘‘

Download Videos

علم دین سونا ہے، اس سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے سے نکھار آجاتا ہے

ایک بار مظاہر العلوم کے علماء نے حضرت حکیم الامت رحمت اللہ علیہ سے پوچھا کہ آپ کے علم میں اتنی برکت کیوں ہے؟ کیا آپ کتب بینی زیادہ کرتے ہیں؟ فرمایا کہ ہم نے کتابیں وہی پڑھی ہیں جو آپ نے پڑھی ہیں مگر ہم نے کتب بینی سے زیادہ قطب بینی کی ہے ـ علمِ دین حاصل کرنا تو ضروری ہے ورنہ آدمی جاہل رہتا ہے لیکن علمِ دین کے سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے اس پر نکھار آتا ہے ـ لہٰذا ہم میں سے ہر ایک اپنی مناسبت کا کوئی مربی اور شیخ تلاش کرے،ان سے باضابطہ اصلاحی تعلق کرے اور ان سے کوئی ذکر پوچھ لے ـ حکیم الامت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ کے پاس رہنا ایسا ہے جیسا آگ کے سامنے بیٹھنا لیکن جب وہاں سے دور بیوی بچوں کے پاس جاؤ گے،ٹھنڈے ہوجاؤ گے ، اس لئے فرمایا کہ شیخ سے ذکر کا کشتہ لے لو شیخ سے دور جاکر بھی گرم رہو گے جیسے اجمل خان ململ کا باریک کرتہ پہن کر جاڑے میں تانگے پر بیٹھ کر ایک گھنٹہ فجر سے پہلے دلی کی سیر کرتے تھے کیونکہ وہ کشتہ کھاتے تھے تو فرمایا کہ اللہ کے نام کا کشتہ سیکھ لو تو شیخ سے دور ہوکر بھی اپنے ملکوں میں، اپنے گاؤں میں گرم رہو گے یعنی ایمان و عمل کے ساتھ رہو گے ـ

اہم مسئلہ

روزہ دار کا آنکھوں میں دوا ڈالنا روزہ کی حالت میں آنکھوں میں دوا ڈالنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ہے، اگرچہ اس دوا کا اثر حلق کے اندر محسوس ہو، کیوں کہ آنکھ، دماغ اور معدے کے درمیان کوئی گزرگاہ نہیں ہے کہ آنکھوں کے راستے سے دوا، دماغ یا معدے میں پہنچ جائے ۔(اہم مسائل/ج:۴/ص:۹۶)