آیۃ القران

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ(۶)(سورۃ التحریم)

اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اُس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے اس پر سخت کڑے مزاج کے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے کسی حکم میں اُس کی نافرمانی نہیں کرتے ، اور وہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے ۔(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ اِلَّامَنُ أَبَى قِيلَ : وَمَنْ يَابِى يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدُ اَبَى . (رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ .)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله عليه وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے تمام لوگ جنت میں داخل ہوں گے ، سوائے اس کے جو انکار کرے ، کہا گیا یا رسول اللہ کون ہے جو انکار کرے گا آپ صَلَّى الله عليه وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کیا۔ ( بخاری طريقة الصالحین ج١ / ص٣٠٠)

Download Videos

خود کلامیاں

اے دل مضطرب ! تیرا سکون کہاں کھو گیا ، تیری خوشی کیا ہوئی ، تیرا چین کس نے برباد کر دیا ، تو بھی عجیب ہے ، چند مشکل الحصول خواہشات کے درپے ہو کر تو نے اپنے سکون و طمانیت کو ہی داؤ پر لگا دیا !!! دیکھ ! سکون سے بڑی کوئی دولت نہیں ، خوش رہنا سیکھ ! سادا پانی پی کر ، درختوں اور دیواروں کے سائے میں بیٹھ کر ، اس چند روزہ زندگی کے بعد دائمی سکون کے متعلق سوچ کر ۔ خوش رہنا سیکھ ! قمریوں اور کوئلوں کے نغمات سن کر ، بلبل کے مسحور کن نالوں سے مسحور ہو کر ، پروانے کو شمع کے گرد گھومتا دیکھ کر ۔ چڑیوں کے چہچہوں اور دریاؤں کے شور کو محسوس کر ! اپنے من کی دنیا بسا ! تنہائی سے دل لگا ، کتابوں کو عزیز از جان دوست بنا ! مایوسی چھوڑ اور محنت سے کام لے ، اور ان سب کے ساتھ ساتھ رب کا نام لے

اہم مسئلہ

اگر وضو کرنے والا بوقت وضو دعائیں پڑھ رہا ہو، تو اُس کو سلام نہ کیا جائے ، اور اگر یہ معلوم ہو کہ دعائیں نہیں پڑھ رہا ہے، تو اُس کو سلام کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ ( فتاوی محمودیہ ۲۳۰/۵، فتاوی رحیمیہ ۱۲۴/۱)(کتاب النوازل ج:۱۵/ص:۲۴۱)