یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْۤا اٰبَآءَكُمْ وَ اِخْوَانَكُمْ اَوْلِیَآءَ اِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْاِیْمَانِ وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ(۲۳)(سورۃ التوبہ)
اے ایمان والو ! اگر تمہارے باپ بھائی کفر کو ایمان کے مقابلے میں ترجیح دیں تو ان کو اپنا سرپرست نہ بناؤ ۔ اور جو لوگ ان کو سرپرست بنائیں گے وہ ظالم ہوں گے۔(۲۳)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: اسکا مطلب یہ ہے کہ ان سے ایسے تعلقات نہ رکھو جو تمہارے لئے دینی فرائض کی ادائیگی میں رکاوٹ بن جائیں، جہاں تک اپنے ایمان اور دینی فرائض کا تحفظ کرتے ہوئے ان کے ساتھ حسن سلوک کا تعلق ہے اس کو قرآن کریم نے مستحسن قراردیا ہے۔ (آسان ترجمۃ القران)
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الْأَلَدُّ الْخَصِمُ(مسلم: ۲۶۶۸)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑھ کر بغض کے قابل وہ شخص ہے جو سخت جھگڑالو ہو ۔‘‘
چنگیز خان کے دربار میں تین لوگوں کے قتل کا حکم ہوا، تو ایک عورت روتی چیختی ہوئی دربار پہنچی، ان میں سے ایک عورت کا شوہر تھا، دوسرا بیٹا اور تیسرا بھائی تھا۔ چنگیز خان نے عورت سے کہا کہ تو ان میں سے ایک کا انتخاب کرلے، میں اس کی سزا معاف کر دوں گا۔ تو عورت کہنے لگی کہ شوہر دوسرا مل جائے گا، بیٹا بھی دوسرا جن لوں گی، البتہ بھائی کا کوئی بدل نہیں مل سکتا۔ (لہذا میں بھائی ہی کا انتخاب کرتی ہوں ) چنگیز خان کو یہ انتخاب پسند آیا تو اس نے تینوں کی سزا معاف کر دی۔ (البداية والنهاية لابن كثير ت التركي ط. دار هجر ١٧ / ١٦٦)
داڑھی کی توہین کفر ہے کسی ادنی سنت کی تو ہین اور اس کا مذاق اڑانا کفر ہے، تو داڑھی (جس کا رکھنا واجب اور شعائر اسلام میں سے ہے ) کی توہین ، مثلاً یوں کہنا ، داڑھی رکھنا شیطان کا کام ہے، یا داڑھی والے جھوٹ بولتے ہیں، یا داڑھی گالوں پر کوڑا اور جنگل ہے ، یا یہ کہے کہ داڑھی بکری کی دم ہے، بدرجہ اولیٰ کفر ہو گا۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۴۸)