آیۃ القران

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ (۱۱۹)(سورۃ التوبہ)

اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور سچے لوگوں کے ساتھ رہا کرو(۱۱۹)(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ لاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي، إِنْ شِئْتَ‏.‏ لِيَعْزِمِ الْمَسْأَلَةَ، فَإِنَّهُ لاَ مُكْرِهَ لَهُ ‏"‏‏(بُخاری شریف : ۶۳۳۹)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ” جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو مضبوطی سے مانگے ، اور ہرگز نہ کہے: اے اللہ ! آپ چاہیں تو مجھے دیں ، آپ چاہیں تو میری بخشش کریں ، آپ چاہیں تو مجھ پر مہربانی کریں، بلکہ مضبوطی سے مانگے ، کیونکہ ان پر زبردستی کرنے والا کوئی نہیں(تحفۃ القاری)

Download Videos

​​​​مجھے یاد ہے سب ذرا ذرا،انہیں یاد ہو کہ نہ ہو : ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

مسئلہ خلق قرآن میں امام احمد بن حنبل ؒ کو کوڑے مارنے کا واقعہ تاریخ اسلام کے مشہور واقعات میں سے ہے ، امام اس آزمائش میں کامیاب ہوئے تو بعد میں کبھی کبھی فرماتے " اللہ ابوالہیثم پر رحم فرمائیں" اللہ اس کی مغفرت فرمائیں، اللہ اس سے در گذر فرمائیں" ان کے بیٹے نے ان سے ایک دن پوچھا کہ " ابو الہیثم کون ہیں جن کے لیے آپ دعا کرتے رہتے ہیں؟ فرمایا "آپ اسے نہیں جانتے ہیں؟" کہا " نہیں "فرمایا" جس دن مجھے کوڑے مارنے کے لیے نکالا گیا تھا تو میں نے دیکھا کہ پیچھے سے ایک آدمی میرے کپڑے کھینچ رہا ہے، میں نے مڑ کر دیکھا تو اس نے پوچھا " آپ مجھے جانتے ہیں؟ " میں نے کہا نہیں "کہنے لگا" میں مشہور جیب تراش اور ڈاکو ابو الہیثم ہوں، سرکاری ریکارڈ میں یہ بات محفوظ ہے کہ مجھے مختلف اوقات میں اٹھارہ ہزار کوڑے مارے گئے ہیں لیکن میں نے حقیر دنیا کی خاطر شیطان کی اطاعت پر پوری استقامت کا مظاہرہ کیا آپ تو دین کے ایک بلند ترین مقصد کے لیے قید ہوئے ہیں، اس لیے کوڑے کھاتے ہوئے دین کی خاطر رحمان کی اطاعت پر صبر و استقامت سے کام لیجیے گاـ" اُس کی اِس بات سے امام احمد بن حنبلؒ کا حوصلہ مزید مضبوط ہوا، معلوم نہیں ابو الہیثم کو اپنا یہ جملہ بعد میں یاد بھی رہا تھا کہ نہیں ، لیکن امام احمد بن حنبل ؒ کو یاد رہا سب ذرا ذرا کہ زندگی کی ایک کٹھن منزل میں کسی کے جملے سے جو حوصلہ بلند ہوا تھا، مرد مؤمن کی شان یہی ہوتی ہے، وہ نیکی فراموش نہیں ہوتا ، وہ احسان اور نیکی کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے، امام کو زندگی بھر جب کبھی ماضی کے وہ لمحات یاد آتے تو دعاؤں کے پھول لے کر یادوں کے مزار پر نچھاور کرلیتے ۔ ؎ دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا جب سرد ہوا چلی ، میں نے تجھے یاد کیا

اہم مسئلہ

افضل یہ ہے کہ جو شخص اذان کہے وہی اقامت کہے، کسی اور شخص کے اقامت کہنے پر اگر مؤذن کو ناگواری ہوتی ہو تو دوسرے شخص کا اقامت کہنا مکروہ ہے، کیوں کہ اقامت کہنا مؤذن کا حق ہے، البتہ اگر مؤذن کی غیر موجودگی میں یا اس کی اجازت سے دوسرا شخص اقامت کہے تو بلا کراہت جائز ہے۔(اہم مسائل/ج:۵/ص:۷۵)