آیۃ القران

اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ زَیَّنَّا لَهُمْ اَعْمَالَهُمْ فَهُمْ یَعْمَهُوْنَؕ(۴)(سورۃ النمل)

حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، ہم نے ان کے اعمال کو ان کی نظروں میں خوشنما بنادیا ہے۔ اس لیے وہ بھٹکتے پھر رہے ہیں۔(۴)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : ان کی ضد کی وجہ سے انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں وہ اپنے سارے برے اعمال کو اچھا سمجھتے ہیں، اور ہدایت کی طرف نہیں آتے۔(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

قَالَتْ عَائِشَةُ : صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَرَخَّصَ فِيهِ ، فَتَنَزَّهَ عَنْهُ قَوْمٌ ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ فَحَمِدَ اللَّهَ ، ثُمَّ قَالَ : مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَتَنَزَّهُونَ عَنِ الشَّيْءِ أَصْنَعُهُ ، فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً (بُخاری شریف:۶۱۰۱)

صدیقہؓ فرماتی ہیں: نبی ﷺ نے کوئی کام کیا، پس (اپنے عمل سے ) اس کی اجازت بیان کی، مگر اس سے کچھ لوگ دور رہے، یہ بات نبی ﷺ کو پہنچی تو آپ نے خطاب فرمایا، اللہ کی تعریف کی پھر فرمایا: کچھ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ اس چیز سے دور رہتے ہیں جو میں کرتا ہوں! پس بخدا! میں ان سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جانتا ہوں، اور ان سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں“(تحفۃ القاری)

Download Videos

خود کلامیاں

اے دل مضطرب ! تیرا سکون کہاں کھو گیا ، تیری خوشی کیا ہوئی ، تیرا چین کس نے برباد کر دیا ، تو بھی عجیب ہے ، چند مشکل الحصول خواہشات کے درپے ہو کر تو نے اپنے سکون و طمانیت کو ہی داؤ پر لگا دیا !!! دیکھ ! سکون سے بڑی کوئی دولت نہیں ، خوش رہنا سیکھ ! سادا پانی پی کر ، درختوں اور دیواروں کے سائے میں بیٹھ کر ، اس چند روزہ زندگی کے بعد دائمی سکون کے متعلق سوچ کر ۔ خوش رہنا سیکھ ! قمریوں اور کوئلوں کے نغمات سن کر ، بلبل کے مسحور کن نالوں سے مسحور ہو کر ، پروانے کو شمع کے گرد گھومتا دیکھ کر ۔ چڑیوں کے چہچہوں اور دریاؤں کے شور کو محسوس کر ! اپنے من کی دنیا بسا ! تنہائی سے دل لگا ، کتابوں کو عزیز از جان دوست بنا ! مایوسی چھوڑ اور محنت سے کام لے ، اور ان سب کے ساتھ ساتھ رب کا نام لے

اہم مسئلہ

اگر کسی دانے یا پھوڑے پھنسی سے پانی یا پیپ نکل کر بہے نہیں، بلکہ وہیں رُکا رہے، اور وہ کپڑوں پر لگ جائے، تو اُس سے کپڑا نا پاک نہیں ہوگا ، اگر چہ اس کی مقدار ایک درہم سے زائد ہو۔(اہم مسائل/ج:۸/ص:۸۲)