آیۃ القران

إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ (۱۴)(سورۃ الفجر)

يقین رکھو تمہارا پروردگار سب کو نظر میں رکھے ہوئے ہے(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ سَمُرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " اِلْبَسُوْا الثِّيَابَ البِيَضَ، فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَ أَطْيَبُ، وَ كَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمُ . " (رواه أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه، مشكوة: ٣٧٤ / كتاب اللباس / الفصل الثاني)

حضرت سمرہؓ سے روایت ہے کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : سفید کپڑے پہنا کرو، کیوں کہ وہ صفائی اور پاکیزگی کے اعتبار سے بہتر ہوتے ہیں، اور انہی میں اپنے مردوں کو کفنایا کرو۔“

Download Videos

علماء خشک کی ناقدری کا سبب

اگر کسی خیمہ پر لکھا ہو خیمۂ لیلیٰ لیکن اس میں جھانک کر دیکھا تو اندر کتا بندھا ہوا ہے تو اس خیمہ کی قدر نہ ہوگی بلکہ لوگ مذاق اُڑائیں گے۔ اسی طرح مولوی وہ ہے جو مولیٰ والا ہو اس کے خیمۂ محمل سے خوشبوئے مولیٰ ملنی چاہیے یعنی اس کی صحبت میں اللہ کی محبت کی خوشبو آنی چاہیے‘ اس کی صحبت سے اللہ کی محبت پیدا ہو اور دنیا کی محبت دل سے نکلے چنانچہ جو اللہ والے مولوی ہیں ان کی خوشبو سے ایک عالم مست ہوتا ہے ایسے ہی اللہ والے علماء سے دین پھیلا ہے اور ہمارے تمام اکابر اس کی مثال ہیں لیکن جو مولوی اللہ والوں سے مستغنی رہتے ہیں اور اپنے نفس کو نہیں مٹاتے اور عوام ان کو مولیٰ والا سمجھ کر ان کے پاس آتے ہیں لیکن جب دیکھتے ہیں کہ ان کے خیمہ میں تو حُبِّ دنیا اور حُبِّ جاہ کا کتا بندھا ہوا ہے اور مولیٰ ندارد‘ تو بہت مایوس ہوتے ہیں‘ آج کل اہلِ علم کی بے قدری اسی سبب سے ہے ورنہ جو علماء اہل اللہ کےصحبت یافتہ ہیں مخلوق آج بھی ان پر فدا ہے۔

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص عین کسی کے پیچھے نماز کی نیت باندھ کر کھڑا ہو جائے ، تو اگلا شخص اپنی ضرورت کے لیے وہاں سے کھسک سکتا ہے، اور یہ کھسکنا ممنوع مرور میں داخل نہیں ہے۔(اہم مسائل/ج:۵/ص:۱۱۵)