آیۃ القران

اِنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(۱۵)(سورۃ التغابن)

تمہارے مال اور تمہاری اولاد تو تمہارے لیے ایک آزمائش ہیں۔ اور وہ اللہ ہی ہے جس کے پاس بڑا اجر ہے۔(۱۵)(آسان ترجمۃ القران) وضاحت: آزمائش یہ ہے کہ انسان مال و دولت اور اولاد کی محبت میں منہمک ہو کر اللہ تعالیٰ کے احکام سے غافل تو نہیں ہوتا، اور جو شخص ایسی غفلت سے اپنے آپ کو بچالے اس کے لئے اللہ تعالیٰ کے پاس بڑا اجر وثواب ہے۔(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَحَدَ أَصْبَرُ عَلَى أَذًى يَسْمَعُهُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّهُ يُشْرَكُ بِهِ وَيُجْعَلُ لَهُ الْوَلَدُ ثُمَّ هُوَ يُعَافِيهِمْ وَيَرْزُقُهُمْ(مسلم شریف:۲۸۰۴)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کوئی بھی اللہ رب العزت سے بڑھ کر تکلیفوں پر صبر کرنے والا نہیں ہے کہ اس کے ساتھ شریک کیا جاتا ہے اور اس کے لئے اولاد ثابت کی جاتی ہے پھر بھی وہ انہیں عافیت اور رزق عطا کرتا ہے(تفہیم المسلم)

Download Videos

بارش کا پہلا قطرہ بنئے

ایک آدمی گدھا ریڑھی پر شیشہ رکھ کر لے جا رہا تھا کہ راستے میں کھلے گٹر کی وجہ سے ریڑھی الٹ گئی اور شیشہ ٹوٹ گیا۔ وہ آدمی فٹ پاتھ پر سر پکڑ کر بیٹھ گیا اور رونے لگا کہ اب مالک کو کیا جواب دوں گا.... اردگرد کے لوگ بھی آ کر ہمدردی اور تسلی دینے لگے۔ اتنے میں ایک بزرگ نے آکر سو روپے کا نوٹ اس آدمی کے ہاتھ پر رکھ دیا اور کہا بیٹا میں جانتا ہوں اس سے تمہارا نقصان تو پورا نہیں ہو گا لیکن پھر بھی رکھ لو ان بزرگ کی دیکھا دیکھی اردگرد کھڑے لوگوں نے بھی سو پچاس سے اس آدمی کی مدد کر دی۔ تھوڑی ہی دیر میں شیشہ کے پیسے پورے ہو گئے ۔ وہ آدمی سب لوگوں کا شکر یہ ادا کرنے لگا۔ ان میں سے ایک شخص شخص بولا اگر شکریہ ہی ادا کرنا ہے تو ان بزرگ کا کرو جو ہمیں یہ راہ دکھا کر چپکے سے نکل گئے حقیقت بھی یہی ہے کہ ہم سب نیکی کے کام کرنا چاہتے ہیں مگر سوال یہ ہوتا ہے کہ پہلا قدم کون اٹھائے ؟؟ راستہ کون دکھائے ؟؟ آیئے آج ہم عہد کریں کہ ہمیں ہی پہلا قدم اٹھانا ہے اور ہمیں ہی راہ دکھانی ہے ☆☆☆

اہم مسئلہ

اگر کسی شخص کو تہجد میں اٹھنے کا بھروسہ ہو تو اس کے لیے افضل یہ ہے کہ تہجد کی نماز کے بعد وتر پڑھے، اور اگر بھروسہ نہ ہو تو عشا کی سنتوں کے ساتھ ہی پڑھ لینا ضروی ہے۔(اہم مسائل/ج:۶/۸۴)