آیۃ القران

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَىٰ حَرْفٍ ۖ فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ ۖ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ انقَلَبَ عَلَىٰ وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ (۱۱)(سورۃ الحج)

اور لوگوں میں وہ شخص بھی ہے جو ایک کنارے پر رہ کر اللہ کی عبادت کرتا ہے۔ چنانچہ اگر اسے (دنیا میں) کوئی فائدہ پہنچ گیا تو وہ اُس سے مطمئن ہو جاتا ہے، اور اگر اُسے کوئی آزمائش پیش آگئی تو وہ منہ موڑ کر (پھر کفر کی طرف) چل دیتا ہے۔ ایسے شخص نے دنیا بھی کھوئی ، اور آخرت بھی۔ یہی تو کھلا ہوا گھاٹا ہے۔(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِي جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إنّی أُحَدِّثُ نَفْسِي بِالشَّيِّ لَأَنْ أَكُونَ حُمَمَةٌ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَتَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِى رَدَّ أَمْرَهُ إِلَى الْوَسْوَسَةِ - (رواه ابو داؤد)

ترجمہ حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا کہ : "کبھی کبھی میرے دل میں ایسے برے خیالات آتے ہیں کہ جل کر کوئلہ ہو جانا مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں اُن کو زبان سے نکالوں؟“ آپ نے ارشاد فرمایا: "اللہ کی حمد اور اُس کا شکر ہے جس نے اُسکے معاملہ کو وسوسہ کی طرف لوٹا دیا ہے۔ (ابو داؤد۔معارف الحدیث )

Download Videos

عبرت کے نشانات

یہ عالی شان محلات اور مکانات میں زندگی گزارنے والا انسان آئندہ ایک ایسے گھر (قبر) کی طرف جارہا ہوتا ہے جہاں یہ لیٹے گا تو اُٹھ نہیں سکے گا ـ اس کی قبر اس کے لیے اسی صورت میں جنت کا باغ بنے گی جب اس نے قبر کی تیاری کی ہوگی ـ قبر ہمارے لیے عبرت کا ایک مقام ہے ـ ایک عارف کہا کرتے تھے : "اے دوست! قبر پر غور کرو اور دیکھو کہ کیسے کیسے حسینوں کی مٹی خراب ہو رہی ہے ـ " کتنے بے داغ چہرے تھے،ناز و نعمت میں پلے لوگ تھے، جو دنیا میں اپنی مَن مرضی کی زندگی گزارتے تھے، عیش و آرام کی زندگی رہتے تھے، محفل میں زعفرانی مسکراہٹیں بکھیرتے تھے اور لوگ ان کے چہروں کو دیکھتے رہ جاتے تھے،لیکن موت نے ان کو مٹی میں ملادیا،کیڑوں نے ان کے گوشت کو کھا لیا، آج ان کی ہڈیاں بوسیدہ پڑی ہوئی ہیں،آج اگر ان کی قبر کھود کر دیکھی جائے تو وہ عبرت کے نشانات بنے ہوئے ہیں ـ کہاں گئے ان کے زرق برق لباس جو وہ پہنا کرتے تھے؟کہاں گئیں وہ چیزیں جن کو صاف کرکے سمیٹ کر وہ رکھا کرتے تھے؟ کہاں گئے ان کے وہ معاملات جن کی خاطر وہ جان دیا کرتے تھے؟ وہ کاروبار نہ رہا،وہ مال نہ رہا،عزیز و اقارب نہ رہے،سب چیزیں یہیں چھوڑ کر یہ اکیلے اس دنیا سے اگلے سفر پر روانہ ہوگئے ـ ایک نوجوان کسی کو گھر کے حالات اور والد کی بیماری کے متعلق بتاتے ہوئے کہنے لگا : "میرے والد صاحب مرتے مرتے بچے ہیں" کسی بزرگ نے یہ بات سنی تو فرمایا: "عزیزم! تیرے والد صاحب بچتے بچتے مریں گے" میرے دوستو! ہفتے میں ایک دن قبرستان جایا کرو ـ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان وہاں جاکر اس "شہر خاموشاں" سے عبرت حاصل کرتا ہے ـ

اہم مسئلہ

فکس ڈپوزٹ میں رقم رکھنا جائز نہیں۔ اور اگر لا علمی میں کسی نے رکھ دیا تو سود کی رقم کو اس کے مصارف میں خرچ کرنا ضروری ہے اس کے متفق علیہ مصارف دو ہیں : (۱) غیر واجبی ٹیکس ۔ (۲) فقراء مسلمین۔ سود کی رقم کو سود میں نہیں دے سکتے۔ بہتر یہی ہے کہ متفق علیہ پر عمل کیا جائے ضرورت شدیدہ کے وقت اگر مختلف فیہ پر عمل کر لیا گیا تو بہر حال اس کی گنجائش ہے۔ (حبیب الفتاویٰ ج:۷/ص:۱۷۲)